پی ٹی آئی حکومت کی شاندار کامیابی کے دو سال


عمران خان کوئی کٹھ پتلی نہیں بلکہ ایک با اختیار وزیراعظم ہیں۔ اپنے بالوں کا رنگ اپنی مرضی سے منتخب کرتے ہیں۔ اپنے جوتے کا اسٹائل اپنی مرضی کا ہوتا ہے۔ اور اپنے کتے کا نام اپنی مرضی سے رکھتے ہیں۔ اور بھی کئی میدان ہیں جن میں وہ صرف اپنی مرضی کی چیزیں استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنی مرضی کا موڈ اور ترنگ ملے۔ وہ کسی کی نہیں سنتے۔ ان کے تمام یوٹرن بھی ان کی مرضی کے ہیں۔ حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد کراچی میں اپنے پہلے دورے کے دوران ہی انہوں نے کسی سے پوچھے بغیر تمام افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا وعدہ کیا تھا۔

یہ جو دودھ اور شہد کی نہریں پاکستان میں بہہ رہی ہیں یہ صرف پی ٹی آئی کی دو سالہ کامیاب حکومت کا نتیجہ ہے۔ ویسے تو خیر پاکستان پہلے بھی جنت سے کم نہیں تھا لیکن ان دو سالوں میں تو ترقی اور خوشحالی کی نئی مثالیں قائم ہوئی ہیں۔

یہ حکومت بہت ٹرانسپیرنٹ ہے۔ جیسی اندر سے ہے بالکل ویسی ہی بدتمیز باہر بھی۔ یہ صرف ٹویٹر پر گالیاں نہیں دیتے، ٹی وی پر بیٹھ کر سیاسی مخالف کو تھپڑ بھی رسید کر دیتے ہیں۔ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ ان کی یہ تربیت بھی ثاقب نثار نے کی ہے یا یہ عمران کی اپنی کاوش ہے۔ دونوں ہی اس میدان میں اپنی مثال نہیں رکھتے۔

اس حکومت نے بہت محنت کی اور کشمیر کا مسئلہ حل ہو گیا۔ میڈم منسٹر نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم صاحب کے کشمیر کے سلسلے میں کارنامے گنوا کر دنیا کو حیران کر دیا۔ کہنے لگیں، پرائم منسٹر صاحب نے ٹویٹ کیے، بیانات دیے، تقریر کی۔ وہ یہ بتانا بھول گئیں کہ آدھ گھنٹہ دھوپ میں کھڑے ہوئے اور ساری قوم کے ساتھ دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

یہ عمران کی بائیس سال کی محنت کا نتیجہ کہ پاکستانی معیشت کو مضبوط ہونے میں صرف دو سال لگے۔ پہلے مہینے میں ہی سیاستدانوں کی لوٹی ہوئی رقم میں سے دو سو ارب ڈالر واپس لے آئے۔ سو ارب ڈالر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے منہ پر دے مارے جو وہ ابھی تک گن رہے ہیں۔ باقی سو ارب ڈالر سے پاکستانی معیشت کھڑی کر دی۔ اب ہمیں کسی سے ادھار لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وزیراعظم کو خودکشی نہیں کرنا پڑی۔ جو روزانہ ایک ارب ڈالر کی کرپشن ہو رہی تھی وہ بھی روک لی گئی ہے۔ اب گٹروں اور گندے نالوں کے ساتھ ساتھ قومی خزانہ بھی ابل رہا ہے۔

دوسرے ملکوں کے شہری پاکستان آنے کے لیے لائنوں میں لگے ہوئے ہیں۔ یہاں پر نوکریوں کا مینا بازار لگ چکا ہے۔ نوجوان اور ان کے والدین بے فکری اور خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں۔

حکومت نے پچاس لاکھ گھر بنا دیے ہیں۔ غریب اور بے گھر لوگ نئے گھروں میں شفٹ ہو چکے ہیں۔ سارے ملک کے غریب چیخ چیخ کر دعائیں دے رہے ہیں۔ چند کروڑ خوش نصیبوں کو گھر نہیں ملا تو کم از کم انہیں یہ علم تو گیا کہ سکون قبر میں ہی ملے گا۔ عمران خان کی حکومت کے تحت پاکستان میں زندگی گزارنے کا اجر کم ازکم جنت میں ایک گھر تو بنتا ہی ہے۔

خزانہ بھرا پڑا ہے حالانکہ اس حکومت کو پیسے کی کوئی ضرورت ہی نہیں۔ سارے مشکل کام تو دعاؤں اور کرامات سے کر لیے جاتے ہیں۔ حکومت کا کل خرچ مولانا صاحب کے لیے چائے کا ایک کپ اور جنات کے لیے کالے بکرے کا گوشت ہے۔ اخراجات اتنے کم ہیں کہ شاہ صاحب کو وزارت خارجہ چلانے کے لیے اب اپنے غریب مریدوں سے تحائف وصول کی ضرورت بھی نہیں رہی۔

ایک ہینڈسم کھلاڑی وزیراعظم ہونے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان تمام کھیلوں میں چھا گیا اب دنیا کی تمام ٹرافیاں ہمارے پاس ہیں۔ کھیلوں میں کرپشن ختم ہوئی اور میرٹ واپس آیا۔

علم اور سائنس کی ترقی کے لئے بھی اس حکومت نے زبردست اقدام کیے۔ سوہاوہ میں روحانی یونیورسٹی کا افتتاح کیا۔ اس یونیورسٹی میں روحانیت پر تحقیق ہو گی۔ روحانیت پڑھائی جائے گی۔ روحانیت سپر سائنس ہے۔ اس طرح سے ہمیں سائنس پڑھنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ مطالعہ پاکستان اور روحانیت جیسی سپر سائنس ہی پاکستان کا مستقبل ہے۔

ایک ہزار ڈیم اس حکومت نے دو سال کے دوران بنا دیے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک میں پانی کی کمی نہیں رہی نہ زراعت کے استعمال کے لیے نہ گھریلو استعمال کے لیے۔ ثاقب نثار نے ڈیم پر پہرہ دینا تھا لیکن اب ضرورت نہیں۔ ان کی اپنی بنائی ہوئی پی ٹی آئی کی حکومت یہ کام کر رہی ہے۔

پاکستانی حکومت کرپٹ ہونے کی وجہ سے دوسروں سے قرض مانگتی تھی اور ہماری عزت خراب ہوتی تھی۔ اب ایسا نہیں ہے۔ ہمارے ہینڈسم وزیراعظم یاری دوستی میں صرف امیر شہزادوں کی گاڑیاں ڈرائیو کرتے ہیں اور وہ ٹپ میں دو تین ارب ڈالر ادھار دے جاتے ہیں۔

وہ امیر شہزادے ملکی پالیسیاں بنانے میں بھی ہماری مدد کرتے ہیں۔ اور ہمارے وزیر اعظم صاحب ان کی بات بہت دھیان سے سنتے ہیں۔ ان کے لیے یوٹرن بھی لینا پڑے تو گریز نہیں کرتے۔ ملائشیا کا دورہ تو صرف ایک مثال ہے۔

ہم نے ایران اور سعودی عرب اور امریکہ اور روس کے درمیان ثالثی کر کے صلح کرا دی ہے۔ ہم نے کورونا کے دوران امریکی فوج کو کورونا سے بچاؤ کی چیزیں بھیجیں۔ ہم نے انڈیا کو آفر کی ہم ان کے ساتھ احساس پروگرام کے تحت عوام میں نقد رقم بانٹنے کا راز شیئر کر سکتے ہیں۔ لیکن انڈیا والوں کا خیال تھا کہ یہ نظام پاکستان کی ایجاد نہیں ہے۔

ہمارے وزیر اعظم کو احمد فراز کی شاعری پسند نہیں تھی اس لیے انہوں شبلی فراز کو اپنی کابینہ میں شامل کر کے احمد فراز سے خوب بدلہ لیا ہے۔

یہ حکومت تحریک انصاف کی ہے۔ اس لئے ملک سے تمام بے انصافی ختم ہو چکی ہے۔ ہر طرف ثاقب نثار کا دور دورہ ہے۔

ساری عوام کے ساتھ ساتھ پی آئی اے اور پاکستانی پائلٹس جنہیں جہاز اڑانے جیسا خطرہ مول لینا پڑتا تھا اب فری ہو گئے ہیں اور خوش ہیں۔ پی آئی اے کے ساتھ ساتھ اب پاکستان ریلوے اور پاکستان سٹیل میں خسارے کا کوئی خطرہ نہیں۔

باقی عظیم کارناموں میں چینی، آٹا، کراچی، پنجاب حکومت، جنگلا بس پشاور، مسنگ پرسنز کی بازیابی، سنگل قومی نصاب کے تحت تمام سکولوں کو مدرسوں کے برابر لانے کی کوشش، سنسرشپ میڈیا سے آگے بڑھ کر کتابوں تک، مخالف سیاست دانوں کی دھلائی، کورونا کنفیوژن، ٹک ٹاک کی مشہوریاں، تیل اور گیس کے ذخائر کے اعلان، کرنسی کی ویلیو، اور پتا نہیں کیا کیا شامل ہے۔
بائیس سال کی محنت بتاتی ہے کہ ناتجربہ کاری کہیں نظر نہیں آئی۔ دیکھنے کو صرف سرپرائز، حماقتیں اور ڈرامے ہی ملے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik