یزیدی نہیں، حسینی بن


کربلا محض ایک واقعہ ہی نہیں، ایک استعارہ ہے، ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا نام ہے، ایک حقیقت کا نام ہے، کربلا ایک خاموش طوفان کا نام ہے کہ جب وہ آتا ہے تو سب یزیدیوں کو بہا کر لے جاتا ہے۔ کربلا کیا ہے، سیاسی مزاحمت کی ایک عمدہ ترین مثال۔ کربلا اور حسینیت لازم وملزوم ہیں۔ جہاں جہاں کوئی ظالم یزید کربلا برپا کرے وہاں وہاں کوئی نہ کوئی حسین ضرور آجایا کرتاہے۔ کربلا محض سینکڑوں سال پہلے ہی پیش نہ آئی تھی بلکہ کربلا کا واقعہ ہر دور میں پیش آتا رہا ہے۔

میرے وطن عزیز میں آج بھی کربلا پیش آ رہا ہے۔ میرے بلوچستان میں آج بھی حیات بلوچ کی والدہ پر کربلا گزر رہی ہے، کربلا آج بھی گمشدہ بلوچوں کے گھر والوں پر گزر رہی ہے۔ کربلا میرے وطن میں تب بھی آئی تھی جب ظالموں نے آرمی پبلک سکول پہ حملہ کیا تھا۔ کربلا میرے وطن میں تب بھی برپا ہوئی تھی جب ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں پر گولیاں چلائی گئی تھیں۔ کربلا تب بھی آئی تھی جب ساہیوال میں معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو شہید کر دیا گیا تھا۔ کربلا تب بھی آئی تھی جب قصور کی معصوم زینب کے بغیر کسی قصور کے ریپ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ کربلا محض آج سے سینکڑوں سال پہلے ہی پیش نہ ائی تھی بلکہ کربلا آج بھی پیش آ رہی ہے۔ کربلا روز پیش آ رہی ہے۔

جہاں جہاں کربلا پیش آئے وہاں وہاں کوئی نہ کوئی حسینی ضرور آتا۔ حسینیت کیا ہے، حسینیت ایک فلسفہ ہے، ایک سوچ کا نام ہے۔ حسینیت زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے، حسینیت ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا نام ہے، حق کی خاطر سر کٹانے کا نام ہے۔ حسینیت سچ کی خاطر ڈٹ جانے کا نام یے، جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنے کا نام ہے۔ حسینیت کوئی فرقہ نہیں، حسینیت ایک کردار ہے، ایک جذبہ ہے، ایک ایمان ہے۔ ہر وہ شخص جو غلط کو سر عام غلط کہے، حق کو علی الاعلان حق کہے، سچائی کے لئے ڈٹ جائے، ظالم کے ظلم کی مخالفت کرے وہ بھی حسینی اور ہر صاحب کردار شخص بھی حسینی ہے۔

ہر دور میں حسینی بھی رہے ہیں، یزیدی بھی رہے ہیں۔ یزیدی طاقت کو سچ سمجھتے ہیں، حسینی سچ کو ہی اصل طاقت سمجھتے ہیں۔ آج بھی لوگ فلسفۂ حسین پر عمل پیرا ہیں۔ آج بھی لوگ سچ کی خاطر آواز اٹھاتے ہیں۔ آج بھی حق کی سربلندی خاطر جان لڑانے والے موجود ہیں۔ آج بھی حسینی موجود ہیں۔ حسینی ہر دور میں موجود رہے ہیں، اور ہر دور میں موجود رہیں گے اور تمام تر مشکلات کے باوجود اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

حسینیت اور یزیدیت دو سوچوں کا نام ہے۔ دو مخالف قوتوں کے نام ہیں۔ حق اور باطل کی جنگ کے نام ہیں۔ بہادری اور منافقت کا نام ہیں۔ ظلم کرنے اور مظلوم کا ساتھ دینے کا نام ہیں۔ حسینیت عدل صبر جرات اور بہادری کا نام ہے۔ یزیدیت سراسر بے حیائی اور لوٹ مار کا نام ہے۔ اس لئے یزیدی نہیں حسینی بن۔

یزید کتنا ہی جابر کیوں نہ ہو، فتح بالاآخر حسینیت کی ہی ہوتی ہے۔ یزیدی ہوتا ہے یا حسینی، درمیانی راستہ کوئی نہیں ہوتا۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آپ نے حسینی بننا ہے یا یزیدی۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے یا خاموش رہ کر ظالم کا ساتھ دینا ہے۔ کلمۂ حق بلند کرنا ہے یا جھوٹ کو ہی سچ مان لینا ہے۔ اگر آپ ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا سکتے تو معاف کیجئے گا آپ حسینی نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ ظالم کے خلاف لڑ نہیں سکتے تو آپ حسینی نہیں ہو سکتے۔

اگر آپ کسی کی جبری گمشدگیوں پہ آواز نہیں اٹھا سکتے تو اپ حسینی نہیں ہو سکتے۔ اور اگر آپ درمیانی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہو، ظالم کو بھی راضی اور مقتول کو بھی دلاسے دینے کی کوشش کرتے ہو یعنی دوستی قاتل سے بھی، مقتول سے یارانہ بھی واللہ اسے حسینیت نہیں کہتے۔ اسے منافقت کہتے ہیں، اسے یزیدیت کہتے ہیں۔ اور منافقت یزیدت کا ہی دوسرا نام ہے۔ یہی منافقت اہل کوفہ نے کی تھی، اور اگر اپ بھی یہی کرتے ہیں تو معاف کیجئے گا، آپ یزیدی تو ہو سکتے ہیں مگر حسینی نہیں۔

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم ہے کہ برائی کو ہاتھ کی طاقت سے روکو، ہاتھ سے نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو، اور اگر زبان سے بھی نہیں روک سکتے تو کم از کم اسے دل میں برا جانو۔ لیکن اگر ہم ظلم کو دل میں بھی برا نا جانیں تو ہم حسینی کیسے بن سکتے ہیں۔ حسینی تو ظلم کے خلاف لڑتے ہیں۔ آواز اٹھاتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ جبری گمشدگیوں کو دل میں بھی برا نہیں جانتے۔ ہم میں سے اکثر لوگ ماورائے عدالت قتل کو برا خیال نہیں کرتے۔

ہم میں سے اکثر حیات بلوچ کے قتل کی توجیہات پیش کرتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر جبری گمشدگیوں کو جائز قرار دیتے ہیں۔ ہم کو حسینیت کا علم تھامے ہوئے ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہے، یزیدیت کا قلع قمع کرنا ہے۔ ہم کو یہ بھی ضرور دیکھنا چاہیے کہ اگر ہم اس چیز کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گے تو کل کلاں ہم بھی اسی ظلم کا شکار ہو سکتے ہیں۔

تم حسینی کیسے بن سکتے ہو؟ فلسفۂ حسین کو کیسے پھیلا سکتے ہو؟ قلمکار ہو تو سچ لکھو، سرکاری ملازم ہو تو رشوت نہ لو، جج ہو تو انصاف کرو، وکیل ہو تو سچ کا ساتھ دو، کاروبار کرتے ہو تو جائز منافع کماو، ملاوٹ سے دور رہو، یہ بھی حسینیت ہے۔ ظالم کا ساتھ نہ دو، مظلوم کے حق میں کھڑے ہو یہی حسینیت ہے۔ حسینی بنو، یزیدی نہ بنو۔ حسینی بننے کے لئے محبت کر، نفرت نہ بانٹ، بہادر بن، بزدل نہ بن۔ کلمۂ حق بلند کر، کسی سے نہ ڈر۔ ظالم کے خلاف اعلان جنگ کر۔ حسینی بن، یزیدی نہ بن۔

یاد رکھئے صاحب، ظالم کا ساتھ دینے والے حسینی نہیں ہوا کرتے۔ ظلم ہوتا دیکھ کر خاموش رہنے والے حسینی نہیں ہوا کرتے۔ اگر آپ حیات بلوچ کے قتل پر خاموش ہیں تو معاف کیجئے گا آپ حسینی نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ نقیب اللہ کے قتل پر خاموش ہیں تو معاف کیجئے گا، آپ حسینی نہیں ہیں۔ آپ غیر قانونی اغوا اور اٹھائے جانے پر خاموش ہیں تو آپ حسینی نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ یہ سب نہیں کر سکتے تو معاف کیجئے گا آپ یزیدی تو ہو سکتے ہیں، آپ منافق تو ہو سکتے ہیں مگر حسینی نہیں۔ صرف حسینی مت کہلائیے بلکہ حسینی بن کے دکھائیے۔ اپنے عمل سے، اپنے کردار سے حسینیت کا پرچار کیجئے۔ منافقت چھوڑ، سچ کا دامن تھام۔ حسینیت کے پرچم تلے آ جا۔ حسینی کردار ادا کرو۔ ظلم کے خلاف ڈٹ جاؤ۔ ہر یزیدی کے خلاف لڑنا سیکھو۔ یزیدی نہیں، حسینی بنو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).