صدف زہرہ نے خودکشی کی تھی: پولیس ذرائع


لاہور (فہد شہباز خان سے ) بلاگر علی سلمان علوی کی اہلیہ صدف زہرہ قتل کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدف قتل کیس میں کسی قسم کے قتل کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق صدف زہرہ نے خودکشی سے پہلے نوٹ لکھا تھا۔ دو صفحات پر مشتمل خود کشی نوٹ انگریزی زبان میں لکھا گیا تھا۔

انگریزی زبان میں لکھی اپنی تحریر میں صدف زہرہ نے لکھا کہ ”میں یہ عمل خود کر رہی ہوں اس قدم کی وجہ گھریلو تشدد ہے میری بہن اور میری ماں فوری طور پر میری بیٹی کو اپنی تحویل میں لیں۔ رباب مجھے معاف کرنا میں تمہارے باپ کے ساتھ مزید نہیں جی سکتی، میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں مگر اس طرح جینا اور رہنا مشکل ہے۔ میں تو چاہتی تھی کہ میری بیٹی میرے ہاتھوں جوان ہو ترقی کرے اور میں اپنی بیٹی کی شادی دیکھتی۔ لیکن میرا جینا ناممکن بنا دیا گیا“ ۔

پولیس ذرائع کے مطابق صدف زہرہ کے ہاتھ سے لکھے گئے مذکورہ خود کشی نوٹ کو فرانزک کے لیے بھیجا گیا اور اس تحریر کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا گیا۔ صدف زہرہ کی خود کشی قبل لکھی گئی آخری تاریخ کی ہینڈ رائٹنگ ان کی باقی تحریروں سے میچ کر گئی ہے۔

صدف زہرہ کی لکھائی کے دیگر نمونے بھی فرانزک کو بھجوائے گئے تھے خود کشی کرنے سے قبل خود کشی نوٹ کی ہینڈ رائٹنگ ان نمونوں ڈے میچ کر گئی۔ پولیس کے اہم افسر نے مزید بتایا کہ صدف نے جس دوپٹے سے جھول کر خود کشی کی تھی اسے بھی فرانزک کے لیے بھیجا گیا۔ خود کشی کا پھندا بناتے ہوئے جو گرہیں لگائی گئیں۔ فرانزک ایکسپرٹ کو ان میں سے علی سلمان علوی کا ڈی این اے نہیں ملا ہے۔ اس خدشے کے تحت کے کہیں صدف زہرہ کو زہر پلا کر قتل نہ کیا گیا اور جھوٹا کرائم سین بناتے ہوئے پنکھے سے نہ لٹکایا گیا ہو۔

مقتولہ کے معدے کے نمونے حاصل کیے گئے مگر اسے زہرہ دینے کے شواہد نہیں ملے۔ پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ فرانزک ایکسپرٹ کے مطابق ہائی بون بھی نہیں ٹوٹی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا گلا دبا کر نہیں مارا گیا یا قتل کرنے کے بعد پنکھے سے نہیں لٹکایا گیا۔ صدف زہرہ کے ہاتھوں کے ناخنوں میں سے علی سلمان کا ڈی این اے ملا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).