ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کا امریکی صدر پر ’نسل پرست‘ اور ’غنڈہ‘ ہونے کا الزام


ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ، مائیکل کوہن

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کے مطابق امریکی صدر کا رویہ غنڈوں والا ہے اور وہ 'تمام سیاہ فام افراد کے بارے میں بری رائے' رکھتے ہیں۔

یہ الزامات انھوں نے اپنی نئی کتاب ڈس لویل: اے میموائر میں عائد کیے ہیں۔ یہ کتاب انھوں نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم میں مالیاتی ضوابط کی خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم کی سزا کاٹتے ہوئے جیل میں لکھی۔

کوہن کا دعویٰ ہے کہ صدر ٹرمپ نے نیلسن منڈیلا اور ہسپانوی باشندوں کے بارے میں نسل پرستانہ جملے کہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کوہن جھوٹ بول رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیلی میکینینی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘کوہن ایک بدنام مجرم اور بار سے خارج کیے گئے وکیل ہیں جنھوں نے کانگریس سے جھوٹ بولا۔ وہ اپنی تمام ساکھ گنوا بیٹھے ہیں اور یہ جھوٹ سے منافع کمانے کی ان کی یہ نئی کوششیں حیران کُن نہیں ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ کا نسل پرستوں سے لاتعلقی کا اظہار

ٹرمپ کی بہن: ’میرا بھائی جھوٹا، بےاصول اور جعلی ہے‘

امریکہ میں سفید فام نسل پرستی فروغ پا رہی ہے؟

اپنی کتاب میں کوہن نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ ‘انھی جرائم کے مرتکب’ ہیں جن کی وجہ سے وہ جیل میں گئے۔ انھوں نے اپنے سابق باس کو ‘فراڈ، جھوٹا، نسل پرست، ہوس پرست اور دھوکے باز قرار دیا ہے۔’

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی ذہنیت کسی ‘غنڈوں کی سرغنہ’ جیسی ہے۔

کئی امریکی خبر رساں اداروں نے ان کی کتاب میں سے اقتباسات حاصل کیے ہیں جو منگل کو سامنے آ رہی ہے۔ ان میں سے چند اہم دعوے یہ ہیں۔

سیاہ فام افراد اور نیلسن منڈیلا کے بارے میں

کوہن اپنی کتاب میں لکھتے ہیں: ‘ٹرمپ نے تمام سیاہ فام افراد کے بارے میں بری رائے رکھی چاہے وہ موسیقی و ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں یا سیاست سے۔’

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سابق جنوبی افریقی صدر اور نسلی تفریق کے خلاف کام کرنے والے رہنما نیلسن منڈیلا ‘کوئی لیڈر نہیں تھے۔’

نیلسن منڈیلا

BBC/72 Films/Media24/Gallo Images/Getty Images
نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ میں نسلی تفریق کے دور میں 27 سال تک جیل میں رہنے کے بعد اپنے ملک کے صدر بنے

“کوہن کے مطابق ایک مرتبہ ٹرمپ نے کہا تھا: ‘مجھے کسی سیاہ فام کے زیرِ انتظام کوئی ایسا ملک بتاؤ جو غلاظت کا ڈھیر نہ ہو۔ وہ تمام مکمل طور پر [گالی] ٹوائلٹس ہیں۔’

یہ الفاظ سنہ 2018 میں لگائے گئے ایسے ہی الزامات سے مطابقت رکھتے ہیں جب ٹرمپ نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ تمام افریقی ممالک غلاظت کے ڈھیر ہیں۔

اس وقت ٹرمپ نے رپورٹرز سے کہا تھا: ‘میں نسل پرست نہیں ہوں۔ میں آپ کے انٹرویو کیے گئے تمام لوگوں میں سب سے کم نسل پرست ہوں۔’

ان پر نسل پرستی کے الزامات ان کے پورے دورِ صدارت میں لگتے رہے ہیں اور ان الزامات کا سامنا انھیں نومبر میں صدارتی انتخاب کے موقع پر ایک مرتبہ پھر ہے۔

اوبامہ کے بارے میں

اپنی کتاب میں کوہن نے الزام لگایا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے پیشرو باراک اوبامہ کے لیے ‘نفرت اور ہتک’ رکھتے تھے۔ .

باراک اوبامہ، ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ،

نومبر 2016 میں امریکی صدر باراک اوبامہ نامزد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اوول آفس میں ملاقات کر رہے ہیں۔

“وہ لکھتے ہیں: ‘ٹرمپ نے ایک ویڈیو کے لیے اوبامہ کے ایک ہم شکل کو بھرتی کیا، پھر پہلے سیاہ فام امریکی صدر کی بے عزتی کرتے رہے، پھر اسے برطرف کر دیا۔’

امریکی میڈیا نے تب سے ایک پرانی ویڈیو چلانی شروع کی ہے جس میں صدر ٹرمپ اپنے ٹی وی شو دی اپرینٹس کے میزبان کے کردار میں باراک اوبامہ کا کردار ادا کرنے والے شخص کو برطرف کر رہے ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو 2012 کے ریپبلیکن کنونشن کے لیے بنائی گئی تھی جب مِٹ رومنی کو ریپبلیکن صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا تھا تاہم یہ ویڈیو کبھی جاری نہیں کی گئی۔

ہسپانوی ووٹرز کے بارے میں

کوہن کے مطابق ٹرمپ نے ایک مرتبہ کہا تھا: ‘مجھے کبھی ہسپانوی ووٹ نہیں ملے گا۔ سیاہ فاموں کی طرح وہ بھی اتنے بے وقوف ہیں کہ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیں گے۔ وہ میرے لوگ نہیں ہیں۔’

لاطینی امریکی افراد کے بارے میں ان کے تبصرے ان کے مکمل دورِ صدارت میں میڈیا کی توجہ میں رہے ہیں خاص طور پر جب انھوں نے اپنی مہم کے دوران بار بار میکسیکن افراد کی تحقیر کی تھی۔

سنہ 2019 میں صدر ٹرمپ نے نیو میکسیکو میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: ‘ہسپانویوں سے کسی کو محبت نہیں ہے۔’

ایونجلیکل مسیحیوں کے بارے میں

ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ

ڈونلڈ ٹرمپ دیگر ایونجلیکل مسیحی رہنماؤں سمیت اپنی خصوصی طور پر مقرر کی گئی روحانی مشیر پالا وائٹ کے ساتھ دعا میں شریک ہیں

کوہن کہتے ہیں کہ جب ٹرمپ نے انتخاب جیتنے کے تھوڑی ہی دیر بعد ٹرمپ ٹاور میں ایونجلیکل مسیحی رہنماؤں سے ملاقات کی تو وہ مڑے اور کہا: ‘تم یقین کر سکتے ہو کہ لوگ اس [گالی] پر یقین رکھتے ہیں؟’

صدر ٹرمپ نے بڑی تعداد میں ایونجلیکل مسیحیوں کے ووٹ حاصل کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ خود بھی گہرے مذہبی ہیں۔ ان کے نائب صدر مائیک پینس بھی عقیدتمند مسیحی ہیں۔

ولادیمیر پوتن کے بارے میں

کوہن لکھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی تعریف ان الفاظ میں کی کہ وہ ‘ایک پورے ملک پر حاوی ہو کر اسے ایسے چلانے میں کامیاب رہے جیسے وہ ان کی ذاتی کمپنی ہو، جیسے کہ ٹرمپ آرگنائزیشن۔’

کوہن کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ صدر پوتن کی چاپلوسی کرتے تھے تاکہ 2016 کا انتخاب ہارنے کی صورت میں وہ روسی پیسے تک یقینی رسائی حاصل کر سکیں۔

لیکن کوہن یہ بھی کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی مہم ‘اتنی افراتفری سے بھرپور اور نااہل تھی کہ وہ’ اقتدار میں آنے کے بعد ‘روسی حکومت کے ساتھ مل کر سازش نہیں رچا سکتی تھی۔’

سٹورمی ڈینیئلز کے بارے میں

سنہ 2016 میں کوہن نے بالغوں کی فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو خفیہ طور پر رقم کی ادائیگی کا انتظام کیا۔ سٹورمی ڈینیئلز کا دعویٰ تھا کہ ان کا صدر ٹرمپ کے ساتھ افیئر تھا۔ یہ ادائیگی جو مہم کی فنڈنگ کی خلاف ورزی تھی، ان جرائم میں سے تھی جس کی وجہ سے کوہن جیل پہنچے۔

کوہن نے ایک طویل عرصے سے یہ مؤقف اپنا رکھا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے احکامات پر عمل کر رہے تھے مگر ٹرمپ نے ہمیشہ اس سے انکار کیا ہے۔

کوہن نے کتاب میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا: ‘ان معاملات کو نمٹانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن میرے کئی دوستوں نے مشورہ دیا ہے کہ میں ادائیگی کروں۔ اگر یہ بات باہر آ گئی تو مجھے نہیں معلوم کہ میرے حامیوں پر اس کا کیا اثر ہوگا۔ مگر میں شرط لگا کر کہہ سکتا ہوں کہ انھیں یہ بہت زبردست لگے گا کہ میں کسی پورن سٹار کے ساتھ سو چکا ہوں۔’

مائیکل کوہن، امریکہ، ٹرمپ

مائیکل کوہن کئی سالوں تک امریکی صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل رہ چکے ہیں

مائیکل کوہن کون ہیں؟

کوہن کئی سالوں تک ٹرمپ کے ساتھ قریبی طور پر کام کرتے رہے اور انھیں اکثر ان کے ‘فکسر’ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ مگر پھر ان کے تعلقات خراب ہوگئے اور کوہن نے صدر ٹرمپ کے مواخذے سے قبل کانگریس میں ایک سخت بیان دیا۔

سنہ 2018 میں انھیں ٹیکس چرانے، جھوٹے بیانات اور انتخابی مہم کے مالی ضوابط کی خلاف ورزی پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بار سے نکال دیے گئے وکیل اس وقت نیو یارک میں اپنے گھر میں تین سالہ قید کا باقی وقت گزار رہے ہیں۔ انھیں کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیشِ نظر رہا کر دیا گیا تھا۔

انھیں مختصر عرصے کے لیے جیل واپس بھیجا گیا مگر ایک وفاقی جج نے مداخلت کرتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت نے یہ کام ان کے کتاب لکھنے کے بدلے کے طور پر کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کوہن کو ‘پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا’ اور جھوٹا قرار دیا ہے۔

کوہن نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے لیے گولی تک کھانے کے لیے تیار ہیں۔

لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ انھیں صدر ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں تک دی جا چکی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp