نوجوان لڑکیاں شادی کے لئے بوڑھے مردوں کا انتخاب کیوں کرتی ہیں؟


ماہرین نفسیات نے اس کی دس بڑی وجوہات بتاتے ہیں۔

معاشی استحکام یا مالی آسودگی: ہر عورت چاہتی ہے کہ اس کا اور اس کے ہونے والے بچوں کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہو۔ بڑی عمر کا مرد اپنا پروفیشنل کیریئر بنا چکا ہوتا ہے۔ اس کے پاس جاب، مکان، بنک بیلنس سب کچھ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس ایک بیس سالہ نوجوان ابھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہوتا ہے۔ لہذا ان لڑکیوں کو ایسے نوجوان میں کوئی کشش محسوس نہیں ہوتی۔

ذہانت اور تجربہ: اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑی عمر کے افراد زندگی کے نشیب و فراز دیکھ کر اور کامیابیوں ناکامیوں سے گزر کر تجربہ کار اور ذہین ہو جاتے ہیں۔ کچھ لڑکیاں ان بڑی عمر کے مردوں کو نہ صرف ان کے تجربے اور ذہانت بلکہ بستر میں بہتر کارکردگی کی وجہ سے بھی پسند کرتی ہیں۔

گفتگو یا تبادلہ خیال: ذہین اور تجربہ کار ہونے کی وجہ سے بڑی عمر کے مردوں کو گفتگو کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔ نیز وہ صاف گو ہوتے ہیں اور ناتجربہ کار نوجوانوں کی طرح دکھاوا کر کے یا بچگانہ بڑھکیں مار کر لڑکیوں کو متاثر کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔

بلوغت اور اخلاق و کردار: لڑکیاں لڑکوں کے مقابلے میں دس سال پہلے بالغ ہو جاتی ہیں۔ لہذا اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ اکثر لڑکیاں اپنے سے بڑی عمر کے مردوں کا انتخاب کرتی ہیں۔ نیز نوجوانوں کے مقابلے میں بڑی عمر کے مردوں کو اپنے جذبات پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے اور وہ کم ہی غصے میں آتے ہیں۔ ان میں صبر اور برداشت کا مادہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ نیز وہ کوئی ایسی بات کہنے یا مذاق کرنے سے اجتناب کرتے ہیں جس سے لڑکی کے جذبات مجروح ہوں۔ سادہ الفاظ میں کچھ لڑکیاں بڑی عمر کے مرد کے اخلاق و کردار میں کشش محسوس کرتی ہیں۔

عزت و احترام: یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بڑی عمر کے مرد عورت کو زیادہ عزت، احترام، اور اہمیت دیتے ہیں۔ وہ عورت کو اس کی خوبیوں اور خامیوں سمیت قبول کر لیتے ہیں۔ انھیں عورت کی عادات و اطوار تبدیل کرنے سے دلچسپی نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں عورت جیسی بھی ہو وہ قبول کر لیتے ہیں۔

وفاداری: بڑی عمر کے افراد بیویوں کے وفادار ہوتے ہیں۔ بیوی کو یہ خدشہ نہیں ہوتا کہ کوئی دوسری حسین عورت اس کے خاوند کو بھگا لے جائے گی۔ نیز اس کی توجہ اپنی بیوی اور گھر پر رہتی ہے۔ ادھر ادھر منہ مارنے کے لئے اس کے پاس وقت بھی نہیں ہوتا۔

تحفظ اور آسودگی: ایک ناتجربہ کار نوجوان کے مقابلے میں ایک بڑی عمر کا خاوند بیوی بچوں کی بہتر کفالت کرتا اور انہیں تحفظ اور آسودگی فراہم کرتا ہے۔ نیز نوجوان کے برعکس بڑی عمر کا مرد جلدی شادی کر کے گھر بسانے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ لڑکیاں اعتراف کرتی ہیں کہ انہوں نے بڑی عمر کے مردوں کو زیادہ گرم جوش، ہمدرد، اور حوصلہ افزائی کرنے والے پایا۔

قبلہ و کعبہ اپنا گھر: آج کے بیشتر نوجوان کمپیوٹر، فون، اور انٹرنیٹ کا استعمال ایک نشے کی طرح کرتے ہیں۔ کچھ احمق تو سوشل میڈیا، میوزک، یا گیمز دیکھنے میں مگن رہتے ہیں۔ اگر بیوی یا گرل فرینڈ سے بات کریں بھی تو انٹرنیٹ چیٹ کے ذریعے کرتے ہیں حالانکہ وہ بیچاری قریب ہی صوفے پر براجمان ہوتی ہے۔ اس صورت حال سے گھبرا کر بھی کچھ لڑکیاں بڑی عمر کے مردوں کے پیچھے لگ جاتی ہیں۔ ان سے لڑکیوں کو نہ صرف بھرپور توجہ ملتی ہے بلکہ عزت و احترام اور پیار و محبت بھی۔ نیز وہ گھر کو ہی اپنا قبلہ و کعبہ سمجھ کر اس کا پورا خیال رکھتے ہیں۔

عزت اور وقار: بڑی عمر کے مردوں کا معاشرے میں اپنا ایک مقام ہے۔ ان کا لباس، انداز گفتگو، اور اعتماد لڑکیوں کو متاثر کرتا ہے۔ ان کی صحبت میں لڑکیاں محسوس کرتی ہیں کہ ان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

منفرد اور پر کشش: بڑی عمر کے مرد اپنے سفید بالوں اور داڑھیوں کی وجہ سے بھی منفرد نظر آتے ہیں اور کچھ لڑکیوں کے لئے اس میں بھی مقناطیسی کشش ہے۔ دراصل ان مردوں کے سفید بال اور داڑھیاں ان خواص مثلاً ذہنی پختگی، تجربہ، ذہانت، استحکام، وفاداری، اور ذمہ داری کی شہادت یا علامت ہیں۔

مملکت اللہ داد میں کسی بندے کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہو جائے تو لوگ بھاگ اسے بوڑھا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر کوئی مرد چالیس سال کی عمر تک کنوارہ رہ جائے تو اسے اکثر یہ مشورہ ملتا ہے کہ اب آپ شادی کا خیال دل سے نکال دیں اور اللہ اللہ کریں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).