اسرائیل کے مقابل شیعہ سنی اتحاد


مشرق وسطی میں صیہونیوں کے بڑھتے قدم روکنے کے لئے شیعہ اور سنی کی لکیر مٹ چکی ہے، فلسطین کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ناجائز ریاست کے راستے میں ڈٹ جانے والوں نے نئے منظرنامے پر حکمت عملی کی تیاری شروع کردی ہے۔ انبیاء کی سرزمین پر نئے لشکر تشکیل پارہے ہیں، نئی صف بندی جاری ہے، نئے اتحاد وجود پارہے ہیں اور دشمنوں کی واضح تقسیم بھی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ پہلی جنگ خودامت کے وجود کے اندر برپا ہوچکی۔ حزب اللہ اور حزب الشیطان کا ٹکراؤ زیادہ دور دکھائی نہیں دے رہا۔ لیکن شیعہ سنی وجود مل جانا گویا دو دھاری تلوار ہے، یہ قوت دانا قیادت کو میسر ہو تو پانسہ پلٹ سکتا ہے۔ شیعہ سنی بازوئے شمشیر زن ملنے کا مطلب یہودی دشمن کی شکست یقینی ہونا ہے۔

نام نہاد مسلمان بادشاہتیں یہودیوں کے سامنے سرنگوں ہو چکی ہیں شیخ الا سدیس روایتی درباری مولوی کا کردار ادا کرتے ہوئے یہودیوں سے مسلمانوں کے ”بابرکت سماجی تعلقات“ کے فضائل بیان کر رہے ہیں منبر حرم پاک سے وقت وصال آقا و مولا۔ رسالت مآب کی زرہ مبارک کسی یہودی کے پاس رہن ہونے کی داستانیں بیان کی جارہی ہیں جبکہ ان واقعات کو موضوع اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ہمارے مربی و محترم نور اعلے نور فرماتے ہیں یہ کوئی مکی دور نہیں تھا

حضرت عباس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوڑے عرصے بعد فوت ہوئے، 22 لاکھ صرف نقدی چھوڑی تھی۔ اونٹ، بکریاں زمینیں اور غلام اس کے علاوہ تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زرہ چند صاع جو کے عوض یہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی، ،

ہے کوئی کرنے والی بات؟ حضرت عباس ہمیشہ لاکھ پتی رہے ہیں، غزوہ بدر میں اپنے علاوہ اپنے بھتیجے عقیل بن ابو طالب کا فدیہ بھی دیا تھا۔ اور حضرت جعفر طیار کو جناب عباس علیہ السلام نے پالا تھا اور وہ باغ فدک اور دوسری آل بیت رسول اور بنو ہاشم کے وظیفے علیحدہ تھے۔ یہ کوئی مکی دور نہ تھا۔ ۔ ۔

بیروت سے آنے والی خبر سے پتہ چلا ہے کہ شیعہ شناخت رکھنے والی ’حزب اللہ‘ اور سنی العقیدہ فلسطینی حماس نے اسرائیل کو مشترک دشمن قرار دے دیا ہے۔ حزب اللہ کے لبنانی قائدین اور حماس کے رہنماؤں میں ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے صیہونی ریاست اور عرب ممالک میں سفارتی تعلقات کی بحالی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور وخوض کیا ہے۔

حماس کے سیاسی قائد اسماعیل ہانیة کا ’عین الحلوہ‘ پہنچنے پر ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔ یہ ایک بہت اہم پیغام ہے۔

اسماعیل عبدالسلام احمد ہانیة فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔ 2006 ءکے انتخابات میں حماس کی فتح پر وہ وزیراعظم بنے تھے۔ صدر محمود عباس نے 14 جون 2007 کو انہیں برطرف کر دیا تھا۔ یہ فتح اور حماس کی باہمی چپقلش کا افسوسناک شاخسانہ تھا۔ ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر اسماعیل ہانیة نے انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں شہید فلسطین قرار دیا تھا۔ اسماعیل ہانیة شمالی غزہ کی پٹی میں قائم مخیم الشاطی کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔

1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران ان کے والدین بھی مہاجر بننے پر مجبور ہوئے تھے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلنے والے سکول میں تعلیم حاصل کی اور عربی ادب میں اسلامیہ یونیورسٹی غزہ سے گریجویشن کی۔ یونیورسٹی میں وہ حماس سے وابستہ ہوئے۔ 1985 سے 1986 کے دوران وہ اخوان المسلمون طلباءکونسل کے سربراہ بن گئے۔ فٹ بال ان کا پسندیدہ کھیل ہے اور وہ اسلامک ایسویسی ایشن فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی بھی رہے ہیں۔ وہ اسرائیل کی قید بھی کاٹ چکے ہیں۔

1988 میں دوسری مرتبہ انہیں چھ ماہ اسرائیل قیدخانے میں گزارنے پڑے۔ 1989 میں تین سال زنداں کی سزا پائی۔ 1992 میں اسرائیل قید سے رہائی کے بعد انہیں لبنان ڈی پورٹ کر دیاگیا۔ 1997 میں احمد یاسین کی اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد ہانیة کو ان کے دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ احمد یاسین سے تعلق کی بناءپر حماس میں ان کی پذیرائی بڑھی۔

اسماعیل ہانیة کی حزب اللہ کے قائدین سے ملاقاتوں کے لئے آمد پر گرمجوشی دیدنی تھی۔ ’عین الحلوہ‘ کا مطلب ’میٹھے پانی کا قدرتی چشمہ ہے۔‘ یہ لبنان میں فلسطینیوں کا سب سے بڑی مہاجر پناہ گاہ ہے۔ 70 ہزار فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ بیس ہزار ہوئی۔ المیة ومیة کے نام سے جنوبی لبنان کا ایک گاؤں ہے جس کے مغرب میں یہ مہاجر کیمپ قائم ہے۔

1948 ءمیں ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی نے فلسطین کے مختلف علاقوں سے بے گھر ہونے والے مہاجرین کو لبنان کے تیسرے بڑے شہر صیدا میں لابسایا تھا۔ لبنانی مسلح افواج کو اس کیمپ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں، اسی وجہ سے لبنانی میڈیا اسے ’زون آف ان۔ لائن‘ کہتا ہے۔

حزب اللہ کے زیراثر سمجھے جانے والے ٹیلی ویژن المنار کے مطابق حزب اللہ کے قائد حسن نصراللہ اور اسماعیل ہانیة نے اسرائیل کے خلاف ’مزاحمت کے محور‘ کے ’استحکام‘ پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے فلسطین، لبنان اور خطے میں ہونے والی پیش ہائے رفت پر بات کی اور ’مسئلہ فلسطین کے لئے خطرات‘ پر غور کیا۔ اس میں اسرائیل کے ساتھ ’عرب کے تعلقات کی بحالی کے منصوبہ‘ پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کی اس ملاقات کے مقام کے بارے میں کچھ نہیں بتایاگیا۔

2006 سے حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد سے حسن نصراللہ کی نقل وحرکت خفیہ رکھی جاتی ہے۔ 2014 میں حسن نصراللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ عام طور پر اپنی رہائش تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

حزب اللہ کا مطلب ’اللہ تعالی کی جماعت یا دھڑا‘ ہے۔ یہ شیعہ اسلامی سیاسی جماعت اور عسکری گروہ ہے جو اسرائیل کے ہمسایہ لبنان میں قائم ہے۔ حزب اللہ بنیادی طور پر جہاد کونسل کی شاخ ہے۔ یہ لبنانی پارلیمان میں مزاحمتی دھڑے کی سیاسی شاخ ہے۔ 1992 میں عباس الموسوی کی وفات کے بعد سے حسن نصراللہ نے سیکریٹری جنرل کے طور پر قیادت سنبھالی۔ عباس الموسوی کو 1992 میں اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا تھا۔ حزب اللہ کو نہ صرف یورپی یونین بلکہ عرب لیگ بھی دہشت گرد قرار دیتی ہے۔

حزب اللہ کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ لبنان کے ان شیعہ علماءکے ذہن کی تخلیق ہے جنہوں نے نجف سے تعلیم پائی۔ اس کی تشکیل آیت اللہ خمینی کے ایرانی انقلاب کی طرز پر کی گئی ہے۔ 1985 ءمیں حزب اللہ کے منشور میں بیان کردہ اہداف میں لبنان کی سرزمین سے امریکہ وفرانس اوران کے اتحادیوں کو نکال باہر کرنا اور نوآبادیات سے ارض لبنان کو پاک کرنا ہے۔ حزب اللہ کے رضاکاروں کے بارے میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے بوسنیا کی جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔

اس ملاقات نے یقیناً کئی ’ابرو‘ اونچے کیے ہوں گے لیکن اسلام پسندوں اور مظلوم فلسطینیوں کے حامیوں کے لئے یہ اچھی خبر ہے کہ اسلام کے دو طاقت ور بازو ایک ہی سمت یکجا ہوگئے ہیں۔

خطوں، ممالک اور مفادات کی نئی صف بندی جاری ہے۔ مشرق وسطی میں نئی کروٹ نے اس خطہ قدیم وجدید کی درون خانہ بے چینیوں کو منکشف کر دیا ہے۔ صیہونی بڑھتے قدم ردعمل کا لاوا پکا چکے جو پھٹا ہی چاہتا ہے۔ حماس جسے عربی میں ’حاکة المقاومة الاسلامیہ‘ یا اسلامی مزاحمتی تحریک کہا جاتا ہے، فلسطین کے سنی بنیاد پرست کہلاتے مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کی دعوت وتبلیغ کے شعبہ جات بھی قائم ہیں لیکن اس کی اصل شناخت اس کا عسکری شعبہ ہے۔

’کتائب الشہید عز الدین القسام‘ سے معروف حماس کی یہ شاخ شہید عز الدین القسام کے نام پر ہے جسے مختصر القاسم بریگیڈ کہاجاتا ہے۔ 1991 میں یہ شعبہ اس وقت قائم ہوا جب اوسلو معاہدے کے لئے مذاکرات میں تعطل آیا تھا۔ القاسم بریگیڈ نے صیہونیوں کے خلاف متعدد حملے کیے تھے۔ دوسری مزاحمتی لہر کے بعد اسرائیل کا بنیادی نشانہ یہی القاسم بریگیڈ تھا جو مغربی کنارے میں اپنے ٹھکانوں سے منصوبہ بندی اور کارروائیاں کرتا تھا۔

صیہونیوں کی تمام تر کارروائیوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اس کی موجودگی نے دشمن کو پریشان کیے رکھا اور اس علاقے کو چھاپہ ماروں کے مضبوط گڑھ کی مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ مروان عیسی حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ ہیں جنہوں نے 2012 میں احمد الجعبری المعروف ابو محمد کی شہادت کے بعد یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔ ابومحمد نے غزہ پٹی کے ’ٹیک اوور‘ کی وجہ سے شہرت پائی۔ ان کی کارروائیوں کی وجہ سے صیہونیوں کے قدم وہاں ٹک نہیں پائے۔

2006 میں ایسی ہی کارروائی میں اسرائیلی فوجی گیلاد شیلٹ پکڑا گیا تھا۔ ابو محمد کے دور میں انہوں نے ہتھیاروں کی تیاری میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے زیادہ ہدف تک مار کرنے والے میزائل بھی تیار کیے ۔ اسلامیہ یونیورسٹی غزہ میں تعلیم کے دوران ہی ابو محمد نے فتح تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کے پرزور حامی تھے۔ یورپی یونین، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ اور امریکہ نے القسام بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

کون کس کے ساتھ ہے؟ کس لئے ہے؟ اور کیا مقاصد ہیں، اس میں شک نہیں رہا۔ مفادات اور متعلقہ کردار پوری ملت کے سامنے عیاں ہوچکے ہیں۔ شیعہ سنی قوت کو باہمی ٹکراؤ سے جو مقاصد اب تک حاصل کیے گئے، ان کا مجموعی حساب لگایا جائے تو اسلامی دنیا کے لئے نقصان ناقابل تلافی ہے لیکن آج اس قوت کا یکجا ہونا نہ صرف امت اسلامیہ کے لئے نیک فال ہے بلکہ یہ پاکستان جیسے ملک کے لیے بھی ایک سبق ہے۔ شیعہ اور سنی ملت کے وجود کے دو بازو بن کر ایک دوسرے کو کاٹنے کے بجائے اگر اتحاد سے رہیں تو یہ دشمن کے خلاف بذات خود ایک خطرہ بن جاتے ہیں۔ یہ اتحاد آج کے عہد ستم کی ایک ناگزیر ضرورت ہے ورنہ وجودامت کا حال بھی خشوگی جیسا ہوگا۔

بشکریہ نوائے وقت

اسلم خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسلم خان

محمد اسلم خاں گذشتہ تین دہائیوں سے عملی صحافت کے مختلف شعبوں سے منسلک رہے ہیں اب مدتوں سے کالم نگار ی کر رہے ہیں تحقیقاتی ربورٹنگ اور نیوز روم میں جناب عباس اطہر (شاہ جی) سے تلمیذ کیا

aslam-khan has 57 posts and counting.See all posts by aslam-khan