کیا نامردی دیگر جرائم بھی روک سکے گی؟


عورت ذات پر ہاتھ اٹھانے والا، اس پر تشدد کرنے والا ہی درحقیقت نامرد ہوتاہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جنسی زیادتی جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے نامرد بنانے کی سزا کا قانون کیسے اور کب منظور ہوگا اور یہ سزا کتنی کارگر ثابت ہوگی۔ مگر جب بات موٹر وے زیادتی جیسے دل دہلادینے والے واقعے کے مجرموں کی ہو رہی ہو جو جنسی درندگی کے ساتھ ساتھ چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث رہے ہوں، جن کا خاصہ کرمنل ریکارڈ بھی موجود ہو تو ایسے بھیڑیوں کو نامرد بنا کے پھر سے آزاد چھوڑ دینابھی کیا عام لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوگا۔

نامرد بنائے جانے پر ان کی جنسی ہوس تو ختم ہو جائے گی لیکن مجرمانہ ذہنیت اورچوری ڈاکے کی قبیح عادات کا خاتمہ بھی ہو پائے گا یا پھر یہ لوگ کسی ذہنی مریض کی طرح لوگوں کو نقصان پہنچا کر اپنی محرومی کی تسکین حاصل کرنے لگیں گے۔ کیونکہ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جنسی صلاحیت سے محروم چور ڈاکوکیا اپنی باقی دنیاوی آسائشوں کو حرام طریقوں سے پورا کرنے کی عادت و فطرت کو بھی بدل پائیں گے؟ کیونکہ ان جیسے عادی مجرم جو ہمارے نظام قانون کی بعض کمزوریوں کے باعث، پہلے سے کئی واقعات میں ملوث ہونے کے باوجود آزادانہ گھوم رہے تھے انہیں کاش اگر پہلے ہی کڑی سزا ہوجاتی تو کتنے معصوم لوگ ان کے شر سے محفوظ رہتے۔

یوں بھی اب ان مجرموں کی گرفتاری اور راتوں رات سوئے ہوئے نظام کی بیداری میں سب سے بڑا ہاتھ اس سخت عوامی ردعمل کا ہی ہے جس نے قوم کی ایک اور بیٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بعد عوام کو ہر قسم کے سیاسی اور مذہبی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر انصاف کے حصول کے لیے ہم آواز کر دیا۔ جس کا پرزوز اثر میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی دیکھنے کو ملا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کتنا موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

ایسے وقت میں معاشرے کے وہ لوگ بھی سامنے آئے جو ہر زیادتی کے بعد عورت کو ہی قصور وار ٹھہراتے رہتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کے نظریات کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی ہے۔ یوں بھی زیادتی کے واقعات کی وجوہات اب کسی عورت کے چست لباس تک محدود نہیں رہی ہیں۔ یہاں چھوٹی بچیوں سے لے کر بڑے لڑکوں تک کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ بلی اور قبر کے مردوں کا تو ذکر ہی کیا۔

ہمارے پاکستانی معاشرے کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ یہاں بھی دنیا کے دیگر مہذب ممالک کی طرح عورت مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے مختلف شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ جہاں اس کی کامیابیوں میں اپنوں کی نسبت سب سے بڑا ہاتھ ان غیر اور انجان مردوں کا رہا ہے جن کے بھروسے اسے کبھی عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا۔ اچھے برے لوگ ہر ملک ہر معاشرے میں ہوتے ہیں جن کی کچھ مکروہ حرکتیں دنیا بھر میں آپ کے ملک کے تشخص کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔ لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان عادی جرائم پیشہ افراد کو کڑی سزا دی جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).