ول یو بی مائے گرل فرینڈ؟


سوشل میڈیا میں آج کل کیا ہو رہا ہے یہ کسی سے چھپا نہیں۔ ایک لڑکا اگر لڑکی سے دوستی کرنا چاہے تو باتوں کا سلسلہ کچھ یوں شروع ہوتا ہے :

پہلے دن
لڑکا: ہائے کیسی ہیں آپ؟
لڑکی: میں ٹھیک آپ کون؟
لڑکا: میں ٹیپو، آپ کی dp بہت اچھی ہے۔ ۔ ۔
لڑکی: سچی! شکریہ
لڑکا: مجھ سے دوستی کریں گی؟
لڑکی: اوکے
کچھ دن بعد
لڑکا: آپ مجھے بہت اچھی لگنے لگی ہیں
لڑکی: مطلب؟
لڑکا: میری گرل فرینڈ بنو گی؟

گرل فرینڈ، آج اس لفظ سے ہمیں اپنائیت سی محسوس ہوتی ہے، پھر کیوں نہ ہو آئے دن ہم اس سے متعلق نت نئے قصہ جو سنتے رہتے ہیں۔ پہلے پہل کوئی ایک آدھ مائی کا لال ہوتا تھا جس کی کوئی گرل فرینڈ ہوتی تھی لیکن اب کوئی ایک آدھ ہی ہوتا ہے جس کی کوئی گرل فرینڈ نہیں ورنہ شاید اس کے دوست احباب مذاق اڑائیں ”حد ہے یار تیری کوئی گرل فرینڈ نہیں؟ ، فٹے منہ“۔ ہمارا موجودہ معاشرہ کچھ لوگوں کی بدولت ایسے دوراہے پہ کھڑا ہے جہاں ہم ایک دوسرے کو درست راستہ دکھانے کے بجائے ایسا راستہ دکھاتے ہیں جس پر چل کر ہم خود تو برباد ہو ہی رہے ہیں ساتھ اپنے کچھ دوست احباب کو بھی لے ڈوبتے ہیں۔

اسی کی ایک کڑی لڑکے لڑکیوں کی دوستی بھی ہے، لڑکے لڑکیوں کی دوستی میں کوئی برائی نہیں لیکن برائی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب یہ رشتہ دوستی کی حدود پار کرنے کی کوشش کرتا ہے اور حد درجہ کسی ایک کو تکلیف پہنچاتا ہے اور بیشتر لڑکیاں ہی تکلیف اٹھاتی دکھائی دیتی ہیں۔ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں یہاں لڑکوں کے ذہنوں میں یہ بات پیوست ہو چکی ہے کہ دوستی ہی تو کر رہے ہیں اس میں کیا حرج ہے اور ویسے بھی ہمیں کون پوچھے گا؟ یہی وجہ ہے کہ آج 95 فیصد لڑکے گرل فرینڈ کے نام پر لڑکیوں کا استحصال کر رہے ہیں کیونکہ وہ جان چکے ہیں انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

ساحل سمندر ہو یا پارک، ریستورانٹ ہو یا ڈھابہ، بازار ہو یا مال، کالج ہو یا یونیورسٹی غرض کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ایک لڑکا اور لڑکی بطور بوائے فرینڈ گرل فرینڈ دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ یہ کوئی دوسرے سیارے کی مخلوق نہیں ہوتے لیکن ہماری نظریں انھیں ایسے ٹٹولتی ہیں کہ گویا ابھی ابھی کسی کا خون کر کے آئے ہوں، ایسے میں ہم اکثر سگے بہن بھائیوں کو بھی ساتھ دیکھ کر غلط بیانی کر جاتے ہیں۔ خدارا ہم کسی ایسے زمانے کا حصہ نہیں ہیں جہاں لڑکا لڑکی کو ساتھ دیکھ لیا جائے تو زندہ دفن کر دیا جائے لیکن بعض غیرت مند آج بھی ایسی شرپسندی کو غیرت کا نام دے کر فخر محسوس کرتے ہیں اور پھر خود کتنی ہی عورتوں کی عزت کے ساتھ کھیلتے ہوں وہ انھیں معیوب نہیں لگتا کیونکہ وہ مرد ذات ہیں۔

کیا آپ کو نہیں لگتا اکثریت لڑکیوں کو گھر میں ایسا گھٹن بھرا ماحول ملتا ہے جس سے وہ فرار چاہتی ہیں، کچھ ایسی سختیاں، کچھ ایسی روایات، کچھ ایسی پابندیاں جس سے وہ بھاگ جانا چاہتی ہیں، بالکل ہمارے ناولوں، ڈراموں اور فلمی ہیروئن کی طرح لیکن ان کم عقل لڑکیوں کو یہ علم نہیں ہوتا اصل زندگی ناولوں، ڈراموں اور فلمی ہیروز سے خالی ہے۔ یہاں اکثریت ایسے مردوں کی ہے جو خواب دکھا کر عین موقع پر مجبوری کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اور کتنا بھی سچا پیار کیوں نہ کرتے ہوں انھیں شادی تو امی کی پسند کی کرنی ہوتی ہے۔ میرا ذہن آج تک اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ لڑکے امی سے پوچھ کر پیار کیوں نہیں کرتے؟

یہ سچ ہے تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی جس طرح لڑکیوں کی زندگی سے لڑکے کھیل رہے ہیں ویسے ہی بعض لڑکیاں بھی لڑکوں کے جذبات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں اور مہنگے مہنگے تحائف وصول کرکے ٹاٹا بائے بائے کردیتی ہیں ایسے میں لڑکے بیچارے منہ بسور کے ہی رہ جاتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ گالیاں دے کر بھڑاس نکال لیتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں نقصان کا سامنا ایسے لوگوں کے ساتھ ساتھ ان کا بھی ہوتا ہے جو نہ صرف سچی محبت کرتے ہیں بلکہ ساتھ نبھانا بھی جانتے ہیں لیکن ان کی محبت معاشرے کی غلط سوچوں کی بھینٹ چڑھا دی جاتی ہے۔

محبت کوئی گناہ نہیں، کوئی برا فعل نہیں، یہ ایسا جذبہ ہے جس کا سچا احساس ہو جائے تو یہ آپ کی شخصیت کو مثبت سوچ کا حامل بنا دیتا ہے۔ گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کو ہمارا معاشرہ شاید کئی صدی بعد سنجیدگی سے لیں کیونکہ ہمیں اب عادت سی ہوگئی ہے جو کام دنیا کئی سال پہلے کر چکی ہوتی ہے ہم اسے صدی بعد کرتے ہیں، بات ان لفظوں کو سمجھنے کی نہیں ان رشتوں کو سمجھنے کی ہے جسے ہم مذاق میں گنوا دیتے ہیں اور پھر وقت گزرنے کے بعد روتے رہتے ہیں کہ ہم نے کیا کھو دیا۔

یہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ ایسا بل پاس کرے جس میں لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کے سبب لڑکوں کو نہ صرف جرمانہ ادا کرنا ہو بلکہ اس لڑکی کا ہمسفر بھی بنایا جائے تا کہ اسے احساس ندامت ہو۔ محبت کرو لیکن کسی لڑکی کو ول یو بی مائے گرل فرینڈ بولنے سے پہلے ہزار بار سوچیں یہ ہی سب آپ کی بہن کے ساتھ بھی وقت دہرا سکتا ہے۔ محبت کا اظہار کرو تو آخر تک نبھاؤ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).