غداری کا تمغہ قوم کی ماں کا ورثہ ہے


میری خوش فہمی تھی کہ پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز نشان پاکستان ہے، مگر جب میں نے اپنے پیارے وطن کی 73 سالہ تاریخ کا مطالعہ کیا، تو معلوم ہوا، سب سے بڑا اعزاز تو ’تمغۂ غداری‘ ہے۔ آپ یہ پڑھ کر چونک ہو گئے ہوں گے، تو دوبارہ کہے دیتا ہوں، سب سے بڑا اعزاز، جو ریاست کسی شریف اور محب وطن شہری کو دیتی ہے، وہ تمغۂ غداری ہے۔

اس تمغے کی تاریخ پرانی ہے۔ پہلے مارشل لا کے بعد، جب حسین شہید سہروردی آئین و جمہوریت و پارلیمان کی بحالی اور مارشل لا کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، تو آمر ایوب خان نے انہیں غدار بتلا کے جیل میں ڈال دیا۔ پھر بھی حالات نہیں سنبھلے، تو سہروردی کو ملک بدر کر دیا گیا۔ اسی دور میں مولانا مودودی، باچا خان اور مشرقی و مغربی پاکستان میں جو کوئی مارشل لا کے خلاف آواز اٹھاتا، اسے یہ تمغۂ غداری دیا جاتا رہا۔

ملک کی سب سے بڑی شخصیت، جنہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا، وہ مادر ملت فاطمہ جناح تھیں۔ فاطمہ جناح نے جب ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب لڑا، تو اخبار میں پختونستان کی حمایت کا الزام لگا کر، انہیں غدار قرار دیا گیا۔ پھر انتخاب بھی دھاندلی سے ہرایا۔ کہا گیا کہ پانی کے بل، فاطمہ جناح ادا کریں، ورنہ گرفتار کر لیا جائے گا۔ اس کے بعد یحییٰ خان کا مارشل لا آیا۔ اس دور میں الیکشن کے بعد، اقتدار جب شیخ مجیب الرحمن کے حوالے نہ کیا گیا اور جب فوجی آپریشن بنگلا دیش کی صورت میں اختتام پذیر ہوا، تو اس وقت بھٹو صاحب کو غدار قرار دیا گیا۔ کہا گیا کہ انہوں نے ملک توڑا۔ یہ الگ بات ہے یحیی نے اقتدار، غدار بھٹو کے حوالے کیا، جنھوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور اس ملک کو پہلی بار ایک متفقہ آئین دیا۔

بھٹو صاحب نے بھی یہ غداری کارڈ خوب کھیلا۔ بلوچستان اور اس وقت صوبہ سرحد میں نیشنل عوامی پارٹی کی حکومت تھی۔ اکبر بگٹی بلوچستان اور مفتی محمود سرحد کے وزیر اعلی تھے۔ کیوں کہ وہاں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں تھی، تو عراقی ایمبیسی سے اسلحہ برآمد ہوا، اس الزام کے تحت ان صوبوں کی حکومت گرائی گئی۔ اکبر بگٹی، عطا اللہ مینگل، عبد الصمد اچکزئی اور میر عبد القدوس بزنجو کو غدار قرار دے دیا گیا۔ حیدر آباد ٹربیونل کیس کے تحت انہیں قید کیا گیا۔

1977 ء کے الیکشن میں دھاندلی کے بعد، پی این اے کی تحریک کے دوران میں مارشل لا لگا، تو بھٹو دوبارہ غدار قرار پائے۔ یہ پہلے غدار تھے جو پھانسی چڑھے۔ یہی نہیں، بھٹو کی اولاد بھی غدار قرار پائی۔ ان کے بیٹوں نے الذوالفقار ’نامی تنظیم بنائی۔

بے نظیر بھٹو کو بھی امریکی ایجنٹ کہا گیا، جب وہ مارشل لا کے خلاف نکلیں۔ وہی امریکی ایجنٹ وزیر اعظم بنیں اور پھر جب برطرف کیا گیا تو انہیں سکیورٹی رسک کہا گیا۔ اس کے بعد میاں نواز شریف جب وزیر اعظم بنے تو ان کے خلاف بھی یہی کارڈ استعمال ہوا اور بد قسمتی سے میاں صاحب نے غداری کارڈ، بے نظیر بھٹو صاحبہ کے خلاف کھیلا تھا۔ بعد میں خود نواز شریف بھی سکیورٹی رسک قرار پائے گئے۔

کارگل آپریشن کے دوران میں جنرل مشرف نے نواز شریف کو واشنگٹن بھیجا کہ ہمیں واپسی کا کوئی راستہ دلوا دیں۔ کارگل سے جب فوج واپس بلا لی گئی، تو کہا گیا، ہم نے تو جیت جانا تھا، اگر نواز شریف فوج واپس نا بلاتے۔ آج بھی یہی بیانیہ چلتا ہے۔ جب کارگل کمیشن بنانے کا عزم کیا گیا، تو میاں صاحب خود برطرف ہو گئے۔ میاں صاحب غدار اور ہائی جیکر بن گئے۔

2008 ء میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی، تو میمو گیٹ سکینڈل سامنے آیا۔ ملک کے صدر زرداری، وزیر اعظم گیلانی اور سفیر حسین حقانی کو پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ کہا گیا۔ گیلانی صاحب کو نا اہلی کی سزا ملی۔

نواز شریف جب 2013 ء میں وزیر اعظم بنے، تو کہا گیا کہ ان کی فیکٹریوں میں را کے ایجنٹ کام کرتے ہیں۔ یہ را کا ایجنٹ ہے اور پتا نہیں کیا کیا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی جب خود چل کر لاہور آئے، تو بلاول بھٹو نے نعرہ لگایا، مودی کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے۔ ’پھر جب وطن عزیز کو دہشت گردوں سے صاف کرنے کی بات آئی، تو وہ‘ ڈان لیکس ’بن گئی۔ صحافی سیرل المیڈا، نواز شریف اور مریم نواز غدار قرار پائیں۔ پرویز رشید اور راؤ تحسین سے استعفے لیے گئے۔

نواز شریف اور مریم نواز نے ووٹ کو عزت دو، کا نعرہ بلند کیا، تو بھی غداری کارڈ۔ اے پی سی سے میاں نواز شریف نے خطاب کیا تو وہ پھر غدار کہلائے۔

سوال یہ ہے کہ غدار ی کے یہ تمغے آخر کون جاری کرتا ہے؟ اگر کوئی ریاستی محکمہ اس ملک کے آئین کو پامال کرے، الیکشن پر اثر انداز ہو، عدلیہ اور پارلیمان کو پردے کے پیچھے سے کنٹرول کرے، تو وہ محب وطن؟ عوام ان غیر آئینی اعمال پر سوال اٹھائیں، جمہوریت کی بات کریں، جمہوریہ پاکستان میں جمہور کی بالادستی کے داعی بنیں، تو ملک دشمن؟

ہم ملک اک دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے شہدا کی قدر کرتے ہیں مگر کچھ افراد ذاتی مفاد کے لئے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پورے محکمے کو بد نام کرتے ہیں اور پھر اپنے جرائم چھپانے کے لئے شہدا کے مقدس خون کا حوالہ دیتے ہیں، تا کہ ان سے کوئی سوال نہ کیا جائے؟

اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ غداری کا کارڈ کھیلا جائے۔ اگر ملت کی ماں غدار تھیں، تو ملت فخریہ خود کو غدار بتائے گی۔ ہر شخص فخریہ یہ تمغہ اپنے سینے پر سجا لے گا کہ یہ قوم کی ماں کا ورثہ ہے۔ عوام کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لئے کسی سے سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).