شلوار میں پستول ڈھونڈنے کا شوق مروا دے گا


کراچی جلسہ میں نواز شریف نے خطاب نہیں کیا ۔ اعتزاز احسن نے کسی بریگیڈیر صاحب کی کال کان لگا کر سنی ہے۔ اس کال کی وجہ سے نواز شریف گھبرا گئے۔ اس کے بعد انہیں ہمت نہیں ہوئی کہ وہ کراچی میں جلسے سے خطاب کریں۔ آصف زرداری بیمار نہیں ہیں۔ وہ نیب سے چھپ کر اسپتال بیٹھے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہاں وہ مذاکرات وغیرہ کر سکیں گے۔ سہولت سے اس لیے ادھر پہنچے ہیں۔

شہباز شریف کے جیل جانے کی کہانی البتہ مختلف ہے۔ حبیب جالب کی نظمیں سناتے، انگلی ہلا ہلا کر سیلابوں بارشوں میں ڈوبتے ابھرتے شہباز شریف۔ جیل جا کر چھپ گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پائی جان کو غصہ آ گیا ہے۔ اب وہ انقلابی تقریریں کریں گے۔ سر جی کے ہاتھ میں جو سوٹی ہے، اس سے پائی جان نواز شریف کو ڈر نہیں لگتا، لیکن شہباز شریف اس سے گھبرائے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف کی آصف زرداری سے نہیں بنتی۔ یہ پی پی پی کے ساتھ مسلم لیگ نون کا اتحاد خراب کریں گے۔ یہ سب وہ موٹی موٹی باتیں ہیں، جو سوچ سوچ اور بول بول کر پی ٹی آئی اپنا اور اپنے کپتان کا دل خوش کر رہی ہے۔

جس بات کی طرف کسی کا دھیان نہیں جا رہا۔ وہ کیا ہے؟ وہ جلسے کا کانٹینٹ ہے۔ وہاں ہوئی باتیں۔ یہ باتیں کیا ہیں۔ ٹروتھ کمیشن بناؤ، حقائق سامنے لاؤ، ستر سال میں مارشل لگانے والوں کو کٹہرے میں لاؤ، ان کے حامیوں کو بھی۔ مسنگ پرسن کو سامنے لاؤ، ان کے مسنگ ہونے کی وجہ بتاؤ۔ احسان اللہ احسان ٹی وی پر کیوں انٹرویو دے جاتا ہے۔ سابق صدر، وزیر اعظم کیوں نہیں آ سکتے۔

پختون سرائیکی بلوچ سندھی پاکستان میں دوسرے درجے کا شہری بن کر نہیں رہیں گے۔ اٹھارہویں ترمیم کی حفاظت کریں گے۔ صوبوں کو ملا ہوا اختیار واپس نہیں دیں گے۔ ہمارے جزائر پر حق بھی ہمارا ہے۔ شفاف الیکشن کراؤ۔ نیب گردی بند کرو۔ حکومت جعلی ہے۔ حکومت کشمیر فروش ہے۔ اس نے کشمیر کا سودا کیا ہے۔ یہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنا کر بھی کشمیر کا کیس خراب کرے گی۔ خارجہ پالیسی تباہ ہے۔ دوست ملک ناراض ہیں۔

روٹی نہیں ہے۔ روزگار نہیں ہے۔ نوکری نہیں ہے۔ پچاس لاکھ گھر نہیں بنے۔ کاروبار تباہ ہے۔ مزدور کسان رُل گیا ہے۔ آٹا مہنگا، چینی مہنگی، کھاد مہنگی۔

فوج کے شہیدوں کو سلام۔ سرحد پر کھڑے سپاہی کو سلام۔ آئین کا احترام کرنے والے ہر سپاہی، میجر، کرنل، جنرل کو سلام۔ جنہوں نے ووٹ چرائے، جو زبردستی کرتے ہیں۔ جو حکومت کے کاموں میں گھستے ہیں۔ جو کٹھ پتلیاں بناتے اور چلاتے ہیں۔ ان کو نہیں مانتے۔ ان کی نہیں مانتے۔

مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ باجوہ صاحب، لوگ آپ سے خفا ہیں، تو ہم سے گلہ نہ کریں۔ جن احمقوں کو لائے ہیں۔ ان کو دیکھیں وہ ذمہ داری ہیں۔ وہ ہمارے اعتراض پر ٹھپے لگا کر ثبوت دیتے ہیں، آپ کے خلاف۔

مریم نواز نے الیکشن والی تقریر کی۔ سندھ میں سندھی ووٹر کو ایڈریس کیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو یاد کیا۔ انہیں شہید کہا، اقدار کی بات کی۔ اپنے نانی ہونے پر فخر کا اظہار کیا۔ اس رشتے پر اظہار خیال کیا کہ یہ ماں کی بھی ماں ہوتی ہے۔ رشتوں کی اہمیت بتائی۔ عورتوں کے دل تک ان کی بات پہنچی۔ یہ سب کہتے جو نہیں کہا، وہ اس نے دل پاڑ پاڑ دیا۔

کپتان کو شاید جو سنائی دیا، وہ نانی نے خصم کیتا، قسم کا محاورہ تھا۔ اب اردو نہ آتی ہو اور محاورہ غلط وقت یاد آ جاوے۔

اس کا نتیجہ ہم نے فوری دیکھ لیا۔ ہوٹل کا دروازہ توڑ کر کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا۔ اخے قائد اعظم کے مزار کی بے حرمتی کی ہے۔ اس کا قانون ہے۔ سزا ملے گی۔ برابر ملے گی۔ قانون غلط ہے تو بدل لو، بھائی۔ قانون تو مارشل لا لگانے پر بھی ہے۔ اس پر کبھی تھانیدار نے کبھی بھول کر فون بھی کیا ہو، تو بتائیں کہ سر ذرا آنا تھانے۔ آپ سے قائد کے افکار سننے ہیں۔

زمانہ بدل گیا ہے۔ اب پیزے بیچیں گے، تو لوگ پھر پوچھیں گے۔ ایکسٹینشن کا بھی تو قانون بنا لیا تھا۔ مل بھی گئی تھی۔ اپنے ایمان سے بتائیں چس چھوڑیں، مزہ بھی آ رہا ہے؟

وہ ضیا دور تھا، جب بھٹو کی پھانسی کے بعد ختنہ چیک کیا گیا تھا۔ زمانے گزر گئے۔ نہیں بدلی تو وہ سوچ کہ پولیس دیواریں پھلانگے۔ سیاسی مخالفین کو ننگا کرے یا ننگا دیکھے۔ یہ اور زمانہ ہے، آج دروازے توڑ کر فلمیں دیکھنے کی ٹھرک باقی بھی ہو تو نہیں چلے گی۔ لوگ ابھی زندہ ہیں۔ بولتے ہیں۔ اپنے رسم و رواج، روایت، مہمانداری نبھاتے ہیں، یہ سارے دیسی اپنے مزاج میں دیہی ہیں۔ یہ سب برداشت نہیں کر سکیں گے۔ یہ سب گلے پڑ جائے گا۔ سنبھل جائیں۔

اپوزیشن جلسے کا کانٹینٹ دیکھیں۔ ان سے بیٹھ کر بات کر لیں۔ یہ سارے بابے تحریک چلا کر رہیں گے۔ اس کو ریس دینے والے کام نہ کریں۔ مخالفت کریں۔ شلوار میں پستول ڈھونڈنے والی سوچ، جس کی بھی ہے، اس کو لگام دیں۔ وہ سب کو لے بیٹھے گا۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi