کرکٹ میں رفتار کی دوڑ: ٹوئٹر پر ایک تبصرے میں بمرا، آرچر کو شعیب اختر سے ’زیادہ تیز رفتار‘ کہنے پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین برہم کیوں؟


شعیب
کرکٹ سے متعلق مختلف مباحثے ایسے ہیں جن کے بارے میں حتمی فیصلہ شاید کبھی نہ کیا جا سکے لیکن پھر بھی ایسے ہی گرما گرم مباحثے آئے روز کرکٹ کے حلقوں میں بہت شوق سے جاری رہتے ہیں اور ان میں سے ایک ہے رفتار کی دوڑ۔

اعداد و شمار پر نظر دوڑائیں تو شاید اس بحث کی منطق سمجھ نہ آئے کیونکہ 161 اعشاریہ تین کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار والی شعیب اختر کی ایک گیند سرفہرست نظر آئے گی۔

آسٹریلیا کے بریٹ لی اور شان ٹیٹ بھی اس دوڑ میں اتنے پیچھے نہیں ہیں کیونکہ دونوں نے 161 اعشاریہ ایک کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندیں کروا رکھی ہیں۔ لیکن کرکٹ کے مداحوں کے ذہنوں میں ایسے کئی سوالات جنم لیتے ہیں جو اس فہرست کے مصدقہ ہونے پر سوالیہ نشان ڈال دیتے ہیں۔

ان سب سے اہم سوال سپیڈ کو ناپنے کے لیے استعمال کیے جانے والے آلات ہیں۔ کیا اس صدی کے آغاز میں یہ آلات درست اعداد و شمار بتاتے بھی تھے یا نہیں؟ کیا شعیب اور بریٹ لی سے پہلے کرکٹ کھیلنے والے فاسٹ بولرز کم تیز رفتار تھے؟

یہ بھی پڑھیے

قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں اوپنر کی جگہ پانے کے لیے کھلاڑیوں میں سخت مقابلہ

اعظم خان: والد کی طرح بولرز کے ساتھ بے رحمانہ سلوک

عمر گل کی ریٹائرمنٹ: ’یارکر کنگ جس نے کبھی مایوس نہیں کیا‘

زمبابوے کے خلاف سکواڈ میں شعیب ملک، سرفراز جگہ نہ بنا سکے

یہاں یہ بھی سوال بنتا ہے کہ آیا آج کے دور کے فاسٹ بولر شعیب اختر، شان ٹیٹ، شین بونڈ جیسے بولرز سے تیز رفتار تھے۔

ایسا ہی ایک تجزیہ ٹوئٹر پر تجزیے اور تبصرے کرنے والی ویب سائٹ کرکٹنگ ویو کی جانب سے کیا گیا۔

انھوں نے ایک ابتدائی ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر شین بانڈ آج کھیل رہے ہوتے تو وہ بالکل بھی منفرد نہ ہوتے اور اگر بریٹ لی آج کھیل رہے ہوتے تو شاید وہ آسٹریلیا کی ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہتے۔’

جب ان کی ٹویٹ پر ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کیونکہ بولنگ کی رفتار ناپنے کے طریقہ کار میں تبدیلی آئی ہے تو یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شین بانڈ اپنے عروج پر 145 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر رہے ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ یقیناً اب بھی انتہائی مؤثر ہوں گے لیکن منفرد ہر گز نہیں ہوں گے۔‘

کرکٹنگ ویو نے اس ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم بولرز کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچتے نہیں دیکھتے جیسے ہم شعیب اختر کو دیکھا کرتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ شعیب اختر تیز رفتار ضرور تھے لیکن اتنے تیز نہیں تھے جتنے ربادا، آرچر، کمنز یا بمرا ہیں۔

شعیب

کیا گیند کی رفتار ناپنے کا طریقہ تبدیل ہوا ہے؟

گیند کی رفتار اس سے قبل ریڈار گن سے ناپی جاتی تھی جسے سپیڈ گن بھی کہا جاتا ہے۔ اس گن کے ذریعے رفتار ویسے ہی ناپی جاتی تھی جیسے گاڑی کی رفتار ناپی جاتی ہے یعنی ریڈیو ویوز بال سے ٹکرا کر واپس آتی تھیں اور گیند کی رفتار ناپ لی جاتی تھی۔

تاہم اب بال ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے گیند کی رفتار ناپی جاتی ہے جو ایک مزید پیچیدہ عمل اور اس میں دیگر عوامل بھی دیکھے جاتے ہیں۔

اس کی مثال شعیب اختر کی جانب سے ہی ورلڈکپ 2011 میں کی کروائی گئی ایک گیند سے ہی لے لیجیے جو سپیڈ گن کے مطابق تو 159 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی لیکن بعد میں براڈکاسٹرز کی جانب سے اس ایک ’غلطی‘ قرار دیا گیا تھا۔ تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ سپیڈ گن میں خرابی کے باعث شعیب کی متعدد گیندوں کی رفتار کم دکھائی گئی ہو۔

اس لیے شاید ہم یہ کبھی نہ جان پائیں کہ موجود دور کے طریقہ کار کے مطابق بھی شعیب اختر اتنے ہی تیز رفتار ہوتے یا نہیں۔

’شعیب اختر کی گیند رفتار ناپنے کے لیے کسی آلے کی ضرورت نہیں‘

تاہم اس تصرے کو سنتے ہی اکثر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین برہم ہو گئے اور ان سے شعیب اختر کے بارے میں کی گئی یہ بات ہضم نہ ہوئی۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے شعیب اختر انتہائی تیز تھے آپ کو سپیڈو میٹر کی ضرورت نہیں ہے اور یہ کہ وہ کمنز سے زیادہ تیز رفتار تھے۔

کچھ صارفین نے ان پر طنز بھی کیا اور کہا کہ ہاں شعیب اختر بالکل بھی تیز نہیں تھے بلکہ وہ تو ایک سپنر تھے اور شاید ان سے زیادہ تیز تو بھونیشور کمار تھے۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ اس سال کا کرکٹ سے متعلق بدترین تجزیہ ہے تو دوسرے نے کہا کہ میں آپ کی بات تب مان لوں گا جب یہی بات برائن لارا اور سچن تندولکر کہیں۔

تاہم کرکٹنگ ویو کے اکاؤنٹ سے اس بارے میں وضاحت سامنے آئی اور انھوں نے کہا کہ میں نے شعیب اختر کے متعدد ایسے سپیل دیکھے ہیں جن میں انھوں نے انتہائی ہوشیاری کے ساتھ 135 سے 140 کلومیٹر کی رفتار پر بولنگ بھی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹوئٹر صارفین خاصے برہم ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی یہ کہتا شعیب اختر ایک شعلہ مزاج اور شوخ فاسٹ بولر تھے تو اکثر افراد اس سے اتفاق کریں گے حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ لیکن کیونکہ تیز رفتاری کو ’مردانگی‘ سے جوڑا جاتا ہے، اس لیے یہ بات مشہور ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32506 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp