وزیر اعظم عمران خان کا انٹرویو: ’نواز شریف کو واپس لانے کے لیے جا کر بورس جانسن سے بات کروں گا‘


عمران خان
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے اگر مجھے لندن جانا پڑا تو برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن سے بات کروں گا۔

پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘دی رپورٹرز’ میں میزبان، صابر شاکر اور چوہدری غلام حسین، کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت ہم برطانوی حکومت سے نواز شریف کی وطن واپسی کے متعلق بات کر رہے ہیں کیونکہ وہ (نواز شریف) جھوٹ بول کر ملک سے گئے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت برطانوی حکام سے مسلسل بات چل رہی ہے۔ اگر ہم نے حوالگی کا مطالبہ کیا تو یہ سلسلہ لمبا چلے گا اس لیے ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کو ڈی پورٹ کیا جائے۔’

انھوں نے کہا کہ ‘ہماری پوری کوشش ہے کہ اس کو ڈی پورٹ کروایا جائے، اگر اس کے لیے مجھے لندن جا کر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے بھی بات کرنا پڑی تو کروں گا۔’

انھوں نے مسلم لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ اسٹیبلشمنٹ کا پراڈکٹ تھے اور بدقسمتی سے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے ان کا ساتھ دیا۔ مگر اب ایسا نہیں ہو گا۔’

انھوں نے کہا کہ ‘مجھے افسوس اس لیے تھا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہیں جب یہ بیرون ملک جا رہے تھے تو ہم نے لاہور ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ سات ارب کی ضمانت مانگیں لیکن ہماری بات نہیں مانی اورشہباز شریف کی ضمانت لی گئی اس کا کیا مطلب تھا۔’

یہ بھی پڑھیے

’کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس‘ پاکستان کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

‏آئی ایس آئی کو پتہ ہے میں کیسی زندگی گزار رہا ہوں: وزیر اعظم عمران خان

سپریم کورٹ: انصاف لائرز فورم کی تقریب میں شرکت پر وزیراعظم کو نوٹس

’حملہ جنرل باجوہ پر نہیں آرمی پر ہے، اپوزیشن کو مختلف قسم کا عمران دیکھنے کو ملے گا‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ‘نواز شریف اور اپوزیشن دشمن قوتوں سے ملے ہوئے ہیں اور جلسوں کے ذریعے فوج اور عدلیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ وہ مجھ سے انھیں این آر او دینے کو کہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان ان کی کرپشن کو چھوڑ دے اس لیے اکھٹے ہوگئے ہیں تاکہ میں بھی مشرف کی طرح دباؤ میں آکر ان کو این آر او دے دوں۔’

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مقصد کے لیے اب سارا دباؤ فوج اور عدلیہ پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘یہ پہلے میرے پیچھے پڑے تھے لیکن اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔’

‘اگر یہ واپس آگئے تو پوری قوم کو سڑکوں پر نکالوں گا’

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ‘عمران خان حکومت میں ہو یا نہ ہو ان چوروں کو واپس نہیں آنے دینا، اگر واپس آئیں گے تو ساری قوم کو سڑکوں پر نکالوں گا۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ وہ لوگ ہیں کہ یا یہ بچیں گے یا پھر پاکستان بچے گا، اس لیے ان سے بات چیت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔’

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ان کا مقصد عمران خان کو گرانا ہے اور ڈرے ہوئے ہیں کہ فلاں گیا تو میری باری آئے گی لیکن ان کی باری نہیں آئے گی اور انھیں اس لیے بھی خوف ہے کہ پاکستان درست سمت پر کھڑا ہوا ہے۔’

‘اپوزیشن سے این آر او کے علاوہ تمام معاملات پر بات کرنے کو تیار ہوں’

وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کے ساتھ ورکنگ ریلیشن کے سوال پر کہا کہ ‘میں اپوزیشن سے این آر او کے علاوہ ہر معاملے پر بات کرنے کو تیار ہوں کیونکہ مذاکرات کرنا تو جمہوریت ہے۔’

انھوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘اپوزیشن جو کرنا چاہ رہی ہے کریں میں تیار ہوں، اگر سڑکوں پر نکلنا چاہتے ہیں تو نکلیں میں تیار ہوں۔ اگر انتخابات ہوئے تو میں خوش ہوں گا کیونکہ میں مزید واضح اکثریت سے واپس آؤں گا۔’

‘یہ سارے لوگ دشمن لابی سے پوری طرح ملے ہوئے ہیں’

وزیراعظم نے اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ یہ انڈیا، اسرائیل اور ملک دشمن عناصر کے ساتھ پوری طرح ملے ہوئے ہیں اور امریکا میں انڈین لابی کے ساتھ ہیں جہاں حسین حقانی ان کا نمائندہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں تعریفیں ہو رہی ہیں کہ عمران خان کو نکالا جارہا ہے اور نواز شریف کو جمہوریت کا ہیرو بنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کن لوگوں سے ملتے ہیں ان کے بارے میں آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس میرے پاس آتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا چاہتا ہے کہ پاکستان کے تین حصوں میں ٹکڑے ہوں لیکن انھیں فوج سے ڈر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘ملک میں شیعہ سنی فرقہ واریت کون کر رہا ہے؟ لیکن ہم تین ماہ سے تیار بیٹھے ہیں، ہمارے پاس اس طرح کے واقعات کی اطلاعات تھیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے فوج اور عدلیہ میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپنی دولت اور کرپشن کو چھپایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پہلے اسحٰق ڈار، شہباز شریف کا بیٹا بھاگا اور نواز شریف کے بیٹے بھی باہر ہیں، ان سے کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں ہم برطانوی شہری ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں وہ مہنگے ترین علاقے میں مقیم ہیں اور اس لیے بھاگے ہیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد کا کوئی جواب نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ برٹش ورجن نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ برطانیہ میں ان کے چاروں فلیٹس کی مالکن مریم نواز ہیں اور اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ لوگ پہلے دن سے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی اور اگر دیوالیہ ہوجاتا تو روپے کی قدر 200 یا 250 روپے تک گرجاتی لیکن وہ نہیں ہوا۔’

عمران خان نے کہا کہ پھر کووڈ-19 کا مسئلہ آیا اور شہباز شریف اس لیے واپس آئے تھے کہ کووڈ کی وجہ سے پاکستان بیٹھ جائے گا۔

انھوں نے مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہباز شریف کے خلاف جو مواد نکل آیا ہے وہ اب بچ ہی نہیں سکتے، ان کے خلاف 23 سو کروڑ روپے بے نامی نکل آئے ہیں جو انھوں نے یہاں سے منی لانڈرنگ کی ہے۔’

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘مجھ سے این آر او لینے کی آخری کوشش ایف اے ٹی ایف پر کی گئی اور سمجھا گیا کہ قانون کے لیے میں گھٹنے ٹیک دوں گا جب وہ نہیں ہوا اور قانون سازی ہوئی تو چپ بیٹھے ہوئے باپ، بیٹے باہر نکلے۔’

‘اپوزیشن کے جلسے سے ہمارے لوگ گھبراتے ہیں’

عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی کے لوگ بھی اپوزیشن کے جلسوں سے گھبرا جاتے ہیں کہ جلسہ ہوگیا، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میں نے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو کرنے دو۔

انھوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘ان کا جرم ہے کہ 2008 سے 2018 میں پاکستان کا قرض بڑھا جس سے ہمارا اندرونی آدھا سرمایہ چلا جاتا ہے، جب گذشتہ حکومت آئی تھی تو قرض 41 ارب ڈالر تھا اور 10 سال میں 100 ارب ڈالر ہوا اور ہمیں 10 ارب ڈالر دینا پڑے ہیں اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض دینا پڑتا ہے۔’

‘آئی جی کے ‘اغوا’ کے واقعے پر ہنسی آتی ہے ‘

کراچی میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کے واقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ‘آئی جی سندھ کے اغوا کا سن کر مجھے ہنسی آتی ہے، میں افسوس کے ساتھ اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ سارے دشمن ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔’

‘مہنگائی میں ایک ہفتے میں کمی آنا شروع ہو گی’

وزیر اعظم نے ملک میں مہنگائی اور کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملکی معیشت ٹھیک ہو رہی ہے اور آہستہ آہستہ سارے مسائل پر قابو پالیں گے۔ ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی میں ایک ہفتے میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔’

ان کا کراچی میں جزیروں کی آباد کاری پر کہنا تھا کہ ‘لاہور میں راوی اور کراچی میں بنڈل آئی لینڈ میں دو شہر بنا رہا ہوں جس سے روزگار کے بے پناہ مواقع ملیں گے۔’

انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ کبھی بھی یہ منصوبہ نہیں بناسکتی کیونکہ بیرون ملک پاکستانی ان پر اعتماد نہیں کرتے جبکہ بیرون ملک پاکستانیوں کا مجھ پر اعتماد ہے۔ سندھ حکومت سے کہا ہے کہ ساتھ مل کر کام کریں کیونکہ فائدہ پاکستان کا ہے۔

مہنگائی

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے پاکستان کو اربوں کو فائدہ ہوگا پھر راوی سٹی سے لاہور بچ جائے گا کیونکہ لاہور شہر پھیل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے، ہم پوری کوشش کررہے ہیں، پی آئی اے کی آپریٹنگ آج منافع میں ہے، اسی طرح توانائی کے جو معاہدے کیے تھے اس سے ہماری بجلی 25 فیصد مہنگی ہے، بجلی 17 روپے پر بنتی ہے اور 14 روپے پر بیچ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے جو منصوبے گذشتہ حکومت نے لگائے ہیں وہ دوسرے ملکوں میں 40 فیصد کم پر بنے ہیں اور اس سے انھوں نے پیسے بنائے ہیں، گیس میں 15 سال کا معاہدہ کیا جس کی وجہ سے سستی گیس نہیں خرید سکتے، ان کے گند کی وجہ سے ہمیں مصیبت کا سامنا ہے۔

‘جنرل باجوہ ملاقاتوں کا بتاتے رہے’

وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی جانب سے پاکستان کے بری فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے جنرل باجوہ کہتے تھے کہ یہ مل رہے ہیں، وہ مجھے بتاتے تھے، میں کہتا ہوں کہ انھوں نے ان سے ملاقاتوں میں غلطی کی، جب ان کو چوری پر این آر او نہیں دینا تو ملاقاتیں کر کے کیا کرنا ہے۔’

‘میڈیا کی آزادی سے نہیں پراپیگنڈا سے مسئلہ ہے’

وزیراعظم کا ملک میں میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘میڈیا پر وہ وزیراعظم سختی کرتا ہے جس کو کچھ چھپانا ہو، آمر کو میڈیا پر اس لیے سختی کرنی پڑتی ہے کیونکہ وہ غیر قانونی کام کرتا ہے اس لیے مجھے کبھی بھی آزاد میڈیا سے کوئی خوف نہیں ہے، آزاد میڈیا کی درست تنقید سے ہماری پالیسی بہتر ہوگی اور ہم اپنی کارکردگی بہتر بنائیں گئے۔’

میڈیا پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے جعلی خبروں اور پراپیگنڈے سے مسئلہ رہا ہے، باہر میڈیا کا واچ ڈاگ ساری چیزوں کو دیکھتا ہے لیکن یہاں کچھ نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘گندم اور چینی کے بحران پر ہمیں بڑی مار پڑی ہے، گندم اور چینی کی کمی کا تخمینہ لگانے والے ادارے کام نہیں کرپا رہے تھے اور اب ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سپارکو کی مدد لے رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز نے کہا کہ ہمارے پاس چینی ہے اور حماد اظہر نے کہا ہم جائزہ لیں گے اور جب جولائی میں جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ چینی پوری نہیں تھی اور جب ہم نے درآمد کرنا شروع کی تو چینی مہنگی ہوئی، یہ کارٹیل بیٹھا ہوا ہے اور مل کر فیصلے کرتے ہیں، اب قوم دیکھے گی ہم کارروائی کریں گے اور ان لوگوں کو قریب نہیں آنے دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp