ابھی نندن اور ایاز صادق


ستائیس فروری کو پاکستان ائرفورس نے بھارتی غرور خاک میں ملایا اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا جس کو یکم مارچ 2019 کو حکومت پاکستان نے جذبہ خیر سگالی اور دونوں ممالک میں امن کی فضاء قائم کرنے کی غرض سے واپس ہندوستان بھیج دیا۔ یکم مارچ کو جب ابھی نندن کو واپس بھیجا جا رہا تھا تو اس وقت مجھے بھارتی نیوز چینل سے کال آئی اور انہوں نے لائیو پروگرام میں شرکت کی درخواست کی جس کو میں نے قبول کیا۔ شو میں لائیو آتے ہی پی سی آر میں موجود پروڈیوسر نے مجھے کہا ”سر آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے ہمارا پائلٹ واپس کر دیا، ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے اور آپ کے شکرگزار بھی ہیں“ ۔

اتنا کہہ کر اس نے مجھے شو سے کنیکٹ کر دیا اور ڈیبیٹ شروع ہوئی۔ میرے ساتھ شو میں پینل پر ایک بھارتی فوج کا ریٹائرڈ کرنل بھی موجود تھا جو یہ چیخ چیخ کر رہا تھا کہ پاکستان نے ابھی نندن کو بھارتی دباؤ کی وجہ سے چھوڑا ہے جس پر مجھے اس پر ہنسی آ رہی تھی۔ تقریباً 50 منٹ تک ڈیبیٹ چلی اور مجھے فخر تھا کہ میں پاکستان اور بالخصوص اپنی فوج کی کارکردگی کو شیر کی طرح دھاڑ کر دشمن ملک کے نیشنل ٹی وی چینل پر دکھا رہا تھا۔

گزشتہ دن پارلیمنٹ میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما سردار ایاز صادق نے فلور پر کھڑے ہو کر کہا کہ ”ابھی نندن کو بھارتی دباؤ پر چھوڑا، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں انہیں پسینہ آیا ہوا تھا اور وہ کہہ رہے تھے کہ ابھی نندن کو نہ چھوڑا تو بھارت رات کے 9 بجے پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دباؤ ڈالا کہ ابھی نندن کو چھوڑ دیا جائے تاکہ دونوں ممالک میں امن قائم ہو“ ۔

اپوزیشن اتحاد نے حکومت وقت کے خلاف کمر کسی۔ جلسے جلوس شروع کیے۔ حکومت وقت کی پالیسیوں پر تنقید کی اور کر رہے ہیں جو تمام پاکستانی سن بھی رہے ہیں اور کسی حد تک ان کا ساتھ بھی دے رہے ہیں۔ اگر مہنگائی کی طرف دیکھا جائے تو اپوزیشن کسی حد تک ٹھیک ہے لیکن جہاں بات ریاستی راز کی ہو وہاں پھر اپوزیشن ہو یا کوئی اور اس کو ملکی سالمیت کی خاطر اپنا منہ بند رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اپنے سیاسی معاملات اور اپنی جماعت کے لیڈر کو بچانے کے لیے ذاتیات پر اترنا اور ایسے اقدامات جس سے ملکی سالمیت خطرے میں آ جائے اور دشمن بغلیں بجائے اس سے گریز کرنا چاہیے۔

مودی مسلم کش پالیسی پر عمل کر کے دو دفعہ دہلی میں براجمان ہو چکا ہے اور پاکستان کے خلاف اس کی تنگ نظری ہی اس کی کامیابی کی کنجی ہے۔ ایاز صادق کے بیان نے بی جے پی کو ایک موقع اور دیدیا کہ وہ ہندوستان میں پھر سے اسی بات کو اپنا ہتھیار بنائیں کہ ہم نے پاکستان پر پریشر ڈال کر اپنا پائلٹ واپس لیا اور پاکستان کچھ نہیں کر سکتا۔ جموں کشمیر میں مزید تنگی اور ظلم کا دروازہ کھولنے کی کنجی ایاز صادق نے بی جے پی کو بھیج دی ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ایاز صادق کی اس حرکت کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔ سیاست دان کو اپنی ذات سے بڑھ کر اس ملک اس ریاست کی فکر ہونی چاہیے جو اس کی ماں جیسی ہے۔ فوج سے سو اختلافات مجھے بھی ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت سے ہزار اختلافات مجھے بھی ہیں لیکن اس کا کیا مطلب ہے کہ میں اداروں سے ٹکراؤ کے چکر میں دشمن کے منہ میں چوری ڈالنا شروع کردوں۔ دشمن کو موقع دے دوں کہ وہ جو پہلے ہی چپ نہیں ہوتے انہیں مزید بولنے کے لیے مواد دے دوں۔ سردار ایاز صادق کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).