امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کی داستان حیات


آج کی تحریر میں ہم بات کرنے والے ہیں امریکا کی ایک ایسی شخصیت کی جنہوں نے اپنی لیڈرشپ کی بدولت طاقت ترین برطانوی سلطنت کو شکست دیدی تھی۔ برطانوی سلطنت کو شکست دے کر اس شخصیت نے ایک نئے ملک کی بنیاد رکھی تھی۔ اس نئے ملک کا نام تھا امریکا جو اس وقت دنیا کا طاقت ور ترین ملک ہے۔ جی ہاں آپ درست سمجھ رہے ہیں۔ آج کی تحریر میں ہم بات کر رہے ہیں امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کی۔ آج کی تحریر میں بہت کچھ ہے۔

سب سے پہلے میں آپ کو جارج واشنگٹن کا تعارف کراتا ہوں۔ جارج واشنگٹن 11 فروری 1731 کو ورجینیا میں ایک دولت مند خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی والدہ کا نام میری بال واشنگٹن تھا۔ شروع کی مکمل تعلیم جارج واشنگٹن نے چرچ میں حاصل کی۔ جارج واشنگٹن ابھی بہت ہی چھوٹے تھے جب اپریل 1743 میں ان کے والد انتقال کر گئے۔ والد کے انتقال کے بعد جارج واشنگٹن کے بھائی لارنس نے گھر کو سنبھالا۔ جارج واشنگٹن اپنے بھائی لارنس سے بہت متاثر تھے۔

لارنس اعلی تعلیم یافتہ تھا۔ اس کے علاوہ اس کی شخصیت بھی متاثر کن تھی۔ جارج واشنگٹن اپنے بھائی لارنس کو ایک تہذیب یافتہ شہزادہ کہتے تھے۔ ہمیشہ جارج واشنگٹن کی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنے بھائی لارنس کی طرح متاثر کن شخصیت کے روپ میں نظر آئیں۔ جارج واشنگٹن بچپن سے جوانی تک محفلوں سے بھاگتے رہے، سماجی بیٹھک میں بیٹھنا بات چیت کرنا اور کسی سے ملنا جلنا انہیں بالکل پسند نہیں تھا۔ عجیب و غریب تھے اور حد سے زیادہ شرمیلے تھے۔

ان کی HIEGHT چھ فٹ اور تین انچ تھی لیکن انہیں اپنی ہائیٹ اور شخصیت پسند نہ تھی اس لئے ہر وقت اپنے آپ سے ہی لڑتے جھگڑتے رہتے تھے۔ ان کی بیوی کا نام مارتھا واشنگٹن تھا جو پانچ فٹ کی خاتون تھی اور ان کا تعلق بھی ایک دولت مند گھرانے سے تھا۔ جارج واشنگٹن کی بیوی جارج واشنگٹن کی بہت زیادہ عزت نہیں کرتی تھی۔ ہمیشہ جارج واشنگٹن کے سر کے بال کھینچ کر ان سے بات کرتی تھی۔ جوانی میں بچوں کو ڈرانا جارج واشنگٹن کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔

چرچ کے علاوہ جارج واشنگٹن کبھی اسکول نہیں گئے۔ کتابیں پڑھنے کا انہیں بہت شوق تھا اس لئے خود ہی انہوں نے تمام تعلیم حاصل کی۔ بیس سال کی عمرمیں جارج واشنگٹن کے بھائی لارنس کو ٹی بی کا مرض لاحق ہو گیا۔ بھائی کو خوشگوار ماحول دینے کے لئے جارج واشنگٹن انہیں ایک اور ملک بارباڈوس لے گئے۔ یہ جارج واشنگٹن کا پہلا غیر ملکی سفر تھا۔ اسی سفر کے دوران جارج واشنگٹن کو سمال پاکس جیسی بیماری لاحق ہو گئی۔ سمال پاکس یعنی چیچک کے داغ زندگی بھر جارج واشنگٹن کے چہرے پر رہے۔

چیچک کے ان دھبوں کی وجہ سے جارج واشنگٹن کا چہرہ عجیب نظر آتا تھا۔ لارنس چھبیس جولائی 1752 میں ٹی بی کے مرض کی وجہ سے انتقال کرگیا۔ کچھ ماہ بعد لارنس کے بچے اور ان کی بیوی بھی انتقال کر گئی۔ جارج واشنگٹن کے لئے یہ کڑا وقت تھا۔ بھائی کے ساتھ ساتھ اس کی بیوی اور بچوں کے انتقال کا غم جارج واشنگٹن کے لئے خوفناک تھا۔ وہ لارنس جس سے جارج واشنگٹن کو شدید محبت تھی وہ مر گیا۔ اس موت نے جارج واشنگٹن کو توڑ کر رکھ دیا تھا۔

اس فیز کے بعد ایک ذمہ دار جارج واشنگٹن دنیا کے سامنے ابھر کر سامنے آیا۔ اکیس سال کی عمر میں جارج واشنگٹن نے کسان کا روپ دھار کر کھیتی باڑی کرنا شروع کردی۔ سینکروں ایکڑ زمین کی نگرانی کے ساتھ ساتھ گھر کی تمام ذمہ داری جارج واشنگٹن کے کاندھوں پر آ گئی۔ لارنس ایک فوجی افسر تھا اور جارج کی بھی ہمیشہ خواہش تھی کہ وہ برٹش فوج کا حصہ بنے۔ اس وقت کا امریکا برطانوی سلطنت کے کنٹرول میں تھا اس لئے جارج برٹش فوج میں میجر ہو گئے۔

اس زمانے میں فرانس اور برطانیہ کے درمیان جنگیں ہو رہی تھی۔ جارج واشنگٹن کو فرانس کے خلاف جنگ میں بھیج دیا گیا۔ فرانس اور برطانیہ کے درمیان جنگ میں برطانیہ کو فتح ہوئی اور اس طرح جارج واشنگٹن برطانوی فوج سے مستعفی ہو کر وآپس گھر چلے گئے۔ آبائی علاقے میں لوگ جنگ لڑنے کی وجہ سے جارج واشنگٹن کو اپنا ہیرو سمجھنے تھے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد جارج واشنگٹن نے دوبارہ کھیتی باڑی شروع کردی۔ چھ جولائی 1759 کو جارج واشنگٹن کی ایک خاتون مارتھا سے شادی ہو گئی۔

مارتھا کے پاس بے شمار زمین تھی اسی وجہ سے جارج واشنگٹن اپنے علاقے کے سب سے امیر ترین انسان بن گئے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب جارج واشنگٹن نے عیاشی کی زندگی گزارنا شروع کی۔ پروفیشنل فارمنگ شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا کاروبار بڑھتا چلا گیا۔ اس زمانے میں برطانوی راج نے امریکا پر ٹیکسوں کی بھار کردی جس کی وجہ سے جارج واشنگٹن برطانوی سامراج کے خلاف ہو گئے۔

یہ وہ زمانہ تھا جب جارج واشنگٹن سمجھ گئے تھے کہ یہ ٹیکس لگتے رہے تو ان کا کاروبار برباد ہو جائے گا۔ جارج کے دل میں اب برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہونا شروع ہو گیا۔ ویڈیو کے باقی حصے میں اب ہم یہ جانیں گے کہ کیسے جارج واشنگٹن سیاست کا حصہ بنے اور امریکا کے پہلے صدر بن گئے؟ امریکا کو امریکا بنانے میں جارج واشنگٹن کا بہت بڑا کردار ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکن روولیوشن کا آغاز ہو چکا تھا۔

امریکی برطانوی سامراج کی غلامی سے آزادی کے لئے میدان میں آ گئے تھے۔ جارج واشنگٹن کیونکہ برطانوی سامراج میں اعلی فوجی افسر رہ چکے تھے اس لئے امریکن روولیوشنری فورس میں انہیں کمانڈر بنا دیا گیا۔ امریکن حریت پسندوں کے پاس برطانوی سامراج سے لڑنے کے لئے کچھ نہ تھا۔ لیکن جارج واشنگٹن کی قائدانہ صلاحتیں تھی۔ جارج نے انہی قائدانہ صلاحیتوں کا استعمال کر کے برطانوی سامراج سے خوب لڑائی کی۔ امریکن فورس اور برطانیہ کے درمیان زبردست گھمسان کی جنگ شروع ہو گئی۔

1775 میں امریکی فورس اور برطانوی فوج کے درمیان دو جنگیں ہوتی ہیں جس میں امریکی روولیشنری فورس فاتح رہی اور اس فتح کا سارا کا سارا کریڈٹ جارج واشنگٹن کو دیا گیا۔ امریکا اور برطانیہ کے درمیان کئی جنگیں ہوئی جس میں کبھی امریکا فاتح رہا تو کبھی برطانیہ۔ جنگ جاری تھی اسی دوران فرانس نے امریکن فورس کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ فرانس کے بعد کچھ دیگر ملک بھی امریکن انقلابیوں کی مدد کو آ گئے۔ اس طرح امریکین انقلابی مختلف ریاستوں پر قبضے کرتے چلے گئے۔

پھر ایک وقت ایسا آیا کہ برطانوی فورس نے امریکن انقلابیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ اس طرح جارج واشنگٹن کی قیادت میں امریکا کو برطانیہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آزادی مل گئی۔ جنگ آزادی کے کمانڈر جارج واشنگٹن نے آزادی کی جنگ جیتنے کے بعد امریکی انقلابی فورس کے سامنے ایک عظیم موٹیویشنل تقریر کی۔ اس کے بعد جارج واشنگٹن 23 دسمبر 1783 کو کمانڈر ان چیف کے عہدے سے مستعفی ہو کر اپنے آبائی گھر مونٹ ورنن میں شفٹ ہو گئے۔

اب بحث شروع ہو گئی کہ امریکا کا آئین کیسا ہوگا۔ ملک میں آمریت ہوگی یا جمہوریت۔ جارج واشنگٹن کو کہا گیا ہے کہ وہ امریکا کے بادشاہ بن جائیں۔ جس پر جارج واشنگٹن نے کہا نہیں انہیں بادشاہت والا امریکا نہیں بلکہ جمہوریت والا امریکا چاہیے۔ اس کے بعد متفقہ طور پر واشنگٹن کو امریکا کا صدر بنا دیا گیا۔ جارج واشنگٹن 1789 سے 1797 تک امریکا کے صدر رہے۔ جنگ آزادی میں مرکزی کردار ادار کرنے، امریکہ کے لئے آئین کی تشکیل اور بطور صدر امریکہ کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی وجہ سے جارج واشنگٹن کو بابائے قوم بھی کہا جاتا ہے۔

یہ تو تھی امریکا کے پہلے صدر کی کہانی۔ اب ہم آپ کو جارج واشنگٹن کے بارے میں دلچسپ معلومات بتاتے ہیں۔ جارج واشنگٹن امریکہ کی تاریخ کے امیر ترین صدر تھے۔ مغربی ورجینیا، میری لینڈ، پنسلوینیا، نیویارک، کنٹوکی، اور اوہائیو میں ان کی 50 ہزار ایکٹرسے زائد زمین تھی۔ 1789 ء میں بطور صدر ان کی اجرت کل امریکی بجٹ کا دو فیصد تھی۔ امریکی آئین پر سب سے پہلے جارج واشنگٹن نے دستخط کیے۔ جارج واشنگٹن امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ بیمار رہنے والے صدر تھے۔

وہ ٹی بی، ملیریا، خناق، آنتوں کے ورم، نمونیا، ایپی گلاٹس اور دیگر کئی امراض کا شکار رہے۔ انہیں 11 برس کی عمر میں غلام وراثت میں ملے۔ وقت کے ساتھ غلامی کے بارے میں ان کا رویہ تبدیل ہوا۔ بعدا زاں انہوں نے اپنے غلاموں کو آزاد کر دیا۔ جارج واشنگٹن نے زندگی میں بہت زیادہ خطوط لکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں 18 سے 20 ہزار خطوط لکھے۔ صدارت کے آخری دور میں ان کے طرز حکمرانی پر پریس میں خوب تنقید ہوئی۔ جارج واشنگٹن چودہ دسمبر 1799 کو انتقال کر گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).