کرونا وائرس کی پہلی تین ویکسین، کتنی مختلف اور کتنی مؤثر؟


کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے تیسرے مرحلے کے تجربات کے بعد اب تک تین مؤثر ویکسینز سامنے آ چکی ہیں جس سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ اب جلد ہی اس موذی مرض کے پھیلاؤ پر قابو پا لیا جائے گا۔

ان ویکسینز کے متعلق اب تک جتنی بھی معلومات سامنے آئی ہیں، وہ انہیں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے سے ہی جاری کی گئی ہیں جب کہ ان کے مکمل اثرات اور تجربات کے نتائج کی تفصیلات ابھی تک منظرِ عام پر نہیں آئیں۔

یہ ویکسینز دوا ساز کمپنیوں ایسٹرازینیکا، موڈرنا اور فائزر اور بائیواین ٹیک نے مشترکہ طور پر تیار کی ہیں۔

تینوں ویکسینز کتنی موثر ہیں؟

امریکہ کے خوراک اور ادویات کے ادارے ‘فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمینسٹریشن’ نے دوا ساز کمپنیوں سے کہا تھا کہ ویکسینز کے ایمرجنسی استعمال کے لیے ان کا کم از کم 50 فی صد تک مؤثر ہونا ضروری ہے۔

مذکورہ تینوں کمپنیوں کی جانب سے اپنی ویکیسن کے متعلق جو نتائج جاری کیے گئے ہیں وہ اس سطح سے کہیں بلند تر ہیں۔ تینوں کمپینوں نے بہتر نتائج کے لیے مہلک وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی دو، دو خوراکیں تجویز کیں ہیں۔

فائزر اور موڈرنا دونوں نے کہا ہے کہ کلینیکل تجربات میں ان کی ویکسین 95 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

تیسری کمپنی ایسٹرازینیکا اپنی ویکسین کے 90 فی صد تک مؤثر ہونے کی دعوے دار ہے جب کہ اس کی ایک خوراک 62 فی صد تک مؤثر رہی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کرونا ویکسین تجربات کے مراحل سے گزر رہی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں کرونا ویکسین تجربات کے مراحل سے گزر رہی ہے۔

تاہم ان تینوں کمپنیوں نے ابھی تک مفصل ڈیٹا جاری نہیں کیا کہ مختلف عمروں، گروہوں اور طبی کیفیت کا شکار لوگوں کے لیے کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسینز کتنی مؤثر ہو سکتی ہیں۔

اس سلسلے میں فلاڈیلفیا کے ویکسین کی تعلیم اور بچوں کے اسپتال کے ڈائریکٹر پال آفٹ کہتے ہیں کہ سوال یہ ہے کہ یہ ادویات کن لوگوں کے لیے مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔

ابھی تک بچوں اور حاملہ عورتوں پر ان ویکسین کے اثرات کے متعلق تحقیق نہیں کی گئی جب کہ مستقبل میں کی جانے والی ریسرچ میں یہ جائزہ بھی لیا جائے گا کہ ویکسین کا استعمال کتنی مدت تک کووڈ-19 سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

ایک اور سوال بھی ہے کہ کیا ویکسین کے استعمال کے باوجود لوگوں کو چہرے کا ماسک پہننا ہو گا اور کیا انہیں سماجی فاصلوں کی پابندی بھی کرنا ہو گی؟ ابھی اس کا جواب ڈھونڈنا باقی ہے۔

ویکسینز کا استعمال کتنا محفوظ ہے؟

تینوں میں سے کسی بھی کمپنی نے ابھی تک ویکسین کے غیر محفوظ ہونے کے متعلق کسی مسئلے کی نشان دہی نہیں کی۔

فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کا زیادہ سے زیادہ مضر اثر جو ان کمپنیوں نے بیان کیا ہے وہ یہ ہے کہ ویکسین سے اس بازو میں درد ہو سکتا ہے جس پر انجکشن لگایا گیا ہو۔ اس کے علاوہ ایک دن تک بخار اور تھکاوٹ بھی محسوس ہو سکتی ہے۔

ایسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ اس کی ویکسین کے تجربات میں کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے، لیکن ابھی تک اس نے اس سلسلے میں تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

ویکسین کے ٹرائل کے دوران اس کمپنی کو دو بار اپنے تجربات کو روکنا پڑا تھا کیوں کہ تجربات میں شامل دو رضاکاروں کو سنجیدہ نوعیت کے اعصابی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کتنی مؤثر اور مفید ہے؟
کمپنی نے کہا ہے کہ اعصابی شکایات کی نوعیت اتفاق تھی اور اس کا ویکسین کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تاہم ابھی تک کمپنی سے باہر کے ماہرین نے اس ڈیٹا کی جانچ پرکھ نہیں کی ہے۔

ویکسین کی دستیابی

اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایسٹرازینیکا کمپنی سب سے زیادہ تعداد میں ویکسین کی خوراکیں مہیا کرے گی۔

کمپنی کے سی ای او پاسکل سوریوٹ کے مطابق ویکسین کی منظوری کے بعد وہ بڑی مقدار میں ویکسین فراہم کر سکتے ہیں۔ کمپنی کو اب تک ایک ارب 70 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کے آرڈرز موصول ہو چکے ہیں۔

علاوہ ازیں کمپنی نے بھارت کے ‘سیرم انسٹی ٹیوٹ’ سے ویکسین کے ایک ارب انجکشن تیار کرنے کا معاہدہ بھی کر لیا ہے تاکہ درمیانی اور کم آمدنی والے ملکوں کو یہ دوا سستے داموں مہیا کی جا سکے۔

دوسری طرف فائزر نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر تک وہ پانچ کروڑ خوراکیں بنائے گی اور اگلے سال مزید ایک ارب 30 کروڑ خوراکیں مہیا کی جائیں گی۔

تیسری کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ وہ اس سال امریکہ کو دو کروڑ خوراکیں مہیا کرے گی اور اگلے سال 50 کروڑ سے ایک ارب کے درمیان خوراکیں دنیا بھر کو فراہم کر سکے گی۔

ان تینوں کمپنیوں نے غیرمعمولی اقدامات کرتے ہوئے ویکسین کے کلینیکل تجربات کے نتائج آنے سے پہلے ہی اسے بنانے کی صلاحیت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔

اب جونہی ان کمپنیوں کو ویکسین بنانے کی اجازت ملے گی، اس کے ساتھ ہی وہ اسے فراہم کرنا شروع کر دیں گی۔

پٹس برگ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کرونا وائرس ویکسین کے انسانی تجربات
پٹس برگ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کرونا وائرس ویکسین کے انسانی تجربات

موڈرنا اور ایسڑازینیکا نے یہ کام حکومتی مالی امداد کے ساتھ سر انجام دیا جب کہ فائزر نے یہ تجربات حکومت کی طرف سے ویکسین کو خریدنے کی ضمانت پر کیے۔

ویکسین کی رسائی اور ترسیل

ان تینوں ویکسینز میں سے ایسٹرا زینیکا کی تیارکردہ ویکسین کو سب سے زیادہ آسانی سے ذخیرہ اور منتقل کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس کی بنائی گئی ویکسین کو چھ ماہ تک عام ریفریجریٹر میں رکھا جا سکتا ہے۔

اس کے مقابلے میں موڈرنا اور فائزر کی تیارکردہ ویکسین کو زیادہ عرصہ ذخیرہ کرنے کے لیے انہیں منجمد کرنا پڑتا ہے۔

موڈرنا کی بنائی گئی ویکسین کو ریفریجریٹر میں ایک ماہ تک اسٹور کیا جا سکتا ہے جب کہ فائزر کی دوا کو اسٹور کرنے کے لیے بہت زیادہ ٹھنڈے فریزرز کی ضرورت ہے۔ اور یہ سہولت خاص میڈیکل سینٹرز کے علاوہ عام جگہوں پر میسر نہیں۔ فائزر کی ویکسین کو پانچ دن کے لیے ریفریجیٹر میں رکھا جا سکتا ہے۔

ویکسین کی قیمت

ایسٹرا زینیکا کی بنائی گئی ویکسین سستی ترین ہے کیوں کہ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وبا کے دوران وہ اپنی ویکسین سے منافع نہیں کمانا چاہتی۔

اس ویکسین کے ایک ٹیکے کی قیمت محض پانچ ڈالر ہو گی جب کہ دوسری کمپنیوں کی ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت 20 اور 40 ڈالر کے درمیان ہو گی۔

ان ویکسینز کی خریدار حکومتیں ہوں گی۔ لہٰذا درمیانی اور کم آمدنی والے ممالک کے لیے قیمت اہم ترین عوامل میں سے ایک ہو گی۔ اسی طرح غیر منافع بخش حکومتی اور نجی سیکٹروں کی اشتراک سے کام کرنے والے گروپس بھی ویکسین کی قیمت کو مدِ نظر رکھیں گے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa