کورونا کے مریضوں کے لیے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی مفت ٹیلی سروسز


کورونا وائرس 2019 ء کے اختتام پر پوری دنیا پر عذاب بن کر نازل ہوا۔ یہ وبا پوری دنیا کے لیے ایک نئی بیماری تھی اور پھر یہ قیامت بن کر ٹوٹی اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ وہ وقت تھا کہ ہنگامی بنیادوں پر ایسے اقدامات کیے جاتے کہ اس وبا کو روکا جاتا اور کسی طور اس کی ہلاکت خیزی کو کم کیا جاتا۔ یہ ایک آزمائشی کیفیت تھی اور اس کے لیے جہاں ڈاکٹروں اور دیگر ہسپتال کے عملے کو بارڈر پر بہادر فوج کا کردار ادا کرنا تھا، وہیں اس فوج کو ایسے رہنما اور اس کی ٹیم کی رہنمائی چاہیے تھی، جو ایسی فوج کے لیے فرنٹ لائنر کا کردار ادا کرتے رہے جن کی آزمائش ان دیکھی وبا تھی۔

ایسے میں ملک میں جن ناموں نے اپنا سے اہم کردار ادا کیا، ان میں بڑا نام ایک ایسے ادارے اور ان کی ٹیم کا تھا، جو ہمیشہ ہی میڈیکل کے شعبے میں ہیرو کا کردار ادا کرتا رہے ہیں۔ ملک کی پوسٹ گریجویشن کو بام عروج پر پہنچانے سے لے کر ملکی کی بڑی میڈیکل یونیورسٹیوں کو دنیا کی بہترین میڈیکل یونیورسٹیاں بنانے تک اس عظیم استاد اور ان کی ٹیم کا کردار مثالی ہے۔ یہ نام کوئی اور نہیں وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب اور ان کی فیکلٹی کا ہے۔

ان جیسے عظیم انسانوں کی وجہ سے آج پاکستان میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کرونا وائرس کے تدارک کے لحاظ سے حالات دنیا کی نسبت بہت بہتر ہو چکے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک ابھی بھی تمام تر وسائل کے باوجود کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے وہ اہداف نہیں حاصل کر سکے جو پاکستان شعبہ صحت سے وابستہ افراد اور حکومتی تعاون اور سرپرستی کی شبانہ روز کوششوں سے حاصل کر چکا ہے۔ تمام متعلقہ اداروں نے اپنے اپنے انداز میں اس وبائی مرض کو کنٹرول کرنے میں مدد کی مگر پاکستان کی قدیم طبی درسگاہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا کردار بڑا اہم اور منفرد رہا ہے اس سے ملحقہ سات ہسپتال ہیں اور سب سے بڑا میو ہسپتال بھی اسی ادارے سے منسلک ہے جہاں ہزاروں کورونا مریض صحت یاب ہوئے، جس کا کریڈٹ یونیورسٹی اور ہسپتال انتظامیہ، فیکلٹی ممبران، ینگ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کو جاتا ہے۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی کورونا وار میں سب سے بڑی کامیابی، عالمی سطح کی ٹیلی سروسز کا قیام ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل صاحب نے گورنر پنجاب اور یونیورسٹی کے چانسلر چوہدری محمد سرور کی خصوصی ہدایات پر کورونا وائرس کے لیے چوبیس گھنٹے چلنے والی کورونا ٹیلی سروسز کا آغاز کیا کہ جس میں ہر وقت اعلی ترین پروفیسرز کورونا کے مریضوں کی رہنمائی کے لیے ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ یہ سروسز کورونا وائرس کے سخت ترین وقت میں بہت بڑی نعمت ہیں اور اس کا اندازہ انہیں کو ہے جو اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اس ضمن میں مجھے ایک نجی چینل پر ہزاروں میں سے چند ایسے چہروں کا انٹرویو کرنے کا شرف حاصل ہوا، جو یا تو خود یا ان کا کوئی دوست احباب، کورونا کا شکار ہوا اور کے ای ایم یو ٹیلی میڈیسن سروسز نے ان کی زندگی بچا لی اور ان کو بھرپور مدد فراہم کی۔ یہ سروسز وٹس ایپ، سکائپ، فون نمبر کے ذریعے کام کرتی ہیں، اور حیران کن طور پر ان سروسز میں مریضوں کو پورے پورے نسخے بھیجے جاتے ہیں، ان کے ٹیسٹ منگوائے جاتے ہیں اور ان کو ہر قسم کی مکمل آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔

آپ خود سوچیں، آپ کا اپنا کوئی بیمار ہو، گھر کورونا کا شکار ہو، یا آپ خود بیمار ہوں اور آپ رہنمائی چاہتے ہوں اور یہ تمام رہنمائی آپ کو پروفیسروں اور ڈاکٹروں کی ٹیم آپ کو فون پر فراہم کردے اور وہ بھی بالکل مفت، تو یہ کتنی بڑی خدمت ہوگی؟ میرے پہلے مہمان صنعت و تجارت کے وزیر میاں اسلم اقبال تھے۔ انہوں نے ٹیلی میڈیسن کی سروسز سے فائدہ اٹھایا اور پروفیسرز کے ہمہ وقت ان کی مدد کے لیے موجود رہنے کو سراہا، اس سوال پر کہ کیا یہ سروسز صرف ملک کے وزیر کے لیے تھیں، وہ ہنس کر جواب دینے لگے کہ وہ خود اس سٹیٹ آف آرٹ ٹیلی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کو وزٹ کر چکے ہیں اور جو خدمت ان کی، کی گئی وہ سہولت اس ملک، بلکہ بیرون ملک بھی ہر فرد کو حاصل ہے۔

میرے اگلے مہمان، وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری طاہر خورشید صاحب تھے۔ طاہر خورشید صاحب خود ٹیلی میڈیسن سے مستفید ہوئے تھے، اور انہوں نے اس سہولت کو نہ صرف نعمت قرار دیا، بلکہ یہ بھی تائید کی کہ ایسا شعبہ ہر ہسپتال میں موجود ہونا چاہیے۔ انہوں نے کے ای ایم یو کے پروفیسرز کی خدمات کو بھرپور سراہا۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ایگزیکٹیو ممبر اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے syndicate کے ایگزیکٹیو ممبر امتیاز احمد خان کا ذاتی تجربہ بھی ان سروسز کے لیے لاجواب تھا، اس سوال پر کہ لوگ تو کہتے ہیں پروفیسرز مریض نہیں دیکھتے، وہ مسکرا دیے اور جواب یہی تھا کہ ٹیلی سروسز میں تو یہ تمام سروسز ہی دن رات پروفیسرز یا براہ راست دے رہے ہیں یا ان کی رہنمائی میں ایسا ہو رہا ہے۔

تینوں معزز مہمانوں نے وائس چانسلر پروفیسر گوندل کی خدمات کو بے پناہ سراہا اور خاص کر کورونا میں ملکی تاریخ کا بہترین ٹیلی سروسز ڈیپارٹمنٹ بنانے پر انہیں خصوصی خراج تحسین پیش کیا۔ اسی پروگرام میں دیگر شریک مہمانوں میں کنگ ایڈورڈ کی میڈیسن چیئر پروفیسر بلقیس شبیر، ڈین آف میڈیسن اور پلمانولوجی کے پروفیسر، ڈاکٹر ثاقب سعید، ڈین اف کمیونٹی اینڈ ریسرچ، پروفیسر ڈاکٹر سائر افضل بھی شامل تھے۔ ان پروفیسر صاحبان نے ان تمام سروسز کو پروفیسر گوندل کی کامیاب لیڈر شپ قرار دیا اور یہ بتایا کہ کورونا کی دوسری لہر، جو کہ زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے، ان کے لیے ہماری تیاری پہلے سے زیادہ ہے اور اس سب میں ہمارا ٹیلی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ ہر وقت ڈیلیور کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹیلی سروسز کو کامیاب بنانے میں ان پروفیسر صاحبان کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر صومیہ اقتدار، پروفیسر ڈاکٹر عادل اقبال، پروفیسر نعیم افضل، پروفیسر ساجد عبیداللہ، پروفیسر آصف حنیف، پروفیسر سلمان ایاز، پروفیسر زاہرہ اشرف، پروفیسر فرخ، ڈاکٹر سمیع اللہ نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ اس ضمن میں یہاں یہ بات خراج تحسین کی مستحق ہے کہ ان ٹیلی سروسز کو صرف کورونا تک نہیں رکھا گیا، ان سروسز کو ٹیلی او پی ڈی کے نام سے وسعت دی گئی اور یوں ہر شعبے کے مریضوں کو آن لائن سروسز فراہم کی گئیں، تاکہ ان کو کورونا کے دنوں میں ہسپتال کا چکر نہ لگانا پڑے، جس سے یقیناً ہسپتال پر بوجھ کم ہوا اور ڈاکٹرز کی اکثریت کورونا کے مریضوں کے علاج میں مگن رہی۔

کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی خدمات کا دائرہ وسیع ہے۔ ایسا ہی حال ہی میں منعقدہ ایک تقریب میں دیکھا گیا کہ جہاں جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں کی پہلی ملکی ہدایات جنہیں ہم علاج کے لیے گائیڈ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں، اس پر بہترین کتاب تحریر کی گئی۔ یہ کتاب کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ڈرماٹولوجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر اعجاز حسین کی سرپرستی میں، ڈاکٹر شہلا شوکت نے تحریر کی۔

کتاب کی تقریب رونمائی میں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان، یو این ایڈ کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر مرلن اور وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل سمیت ملک کی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ وفاقی اور صوبائی وزیر صحت، کنگ ایڈورڈ کی کارکردگی پر انتہائی خوش دکھائی دیے اور خاص کر کتاب کی افادیت کو بہت سراہا۔

پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد کنگ ایڈورڈ ٹیلی سروسز کا دورہ بھی کرچکی ہیں اور متعدد بار میڈیا سے بات کرتے ان سروسز کو پورے صوبے میں عام کرنے کی بھرپور حمایت کرتی دکھائی دی ہیں۔ اگر آپ کورونا کے مریض ہیں یا آپ کا کوئی پیارا اس بیماری کا شکار ہے تو آپ بھی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیلی سروسز کے لیے نمبر 04299214724، 04299211151 پر رابطہ کر کے ان سے ملک بھر اور دنیا بھر سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہی ٹیلی سروسز کے وٹس ایپ نمبر 03059415871، 03249686499 پر رابطہ کر کے تمام ٹیلی سروسز کی سہولیات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ یہ تمام سروسز پنجاب حکومت کی جانب سے بالکل مفت ہیں اور یقیناً یہ ہم سب کے لیے بہت بڑی نعمت ہیں۔ اللہ پاک کورونا کے سخت دور میں خدمت کرنے والوں کو اجر عظیم عطا فرمائیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).