کورونا کے ہتھیار سے انتقام لینے اور بینک لوٹنے تک


کورونا کی وبا نے جس طرح دنیا میں تباہی اور ہلچل مچا دی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب مستقبل میں کورونا وائرس دنیا کا سب سے بڑا اور خطرناک ہتھیار ہو گا کیونکہ سپر پاور چین کورونا وبا کے ابتدائی دنوں میں یہ دعویٰ کرچکا ہے کہ مردہ کورونا وائرس نے ازخود جنم نہیں لیا بلکہ اسے بنایا گیا ہے اور ایک منظم منصوبے کے تحت اسے سب سے پہلے چین میں چھوڑا گیا لیکن وائرس بنانے والے بھی اس کی زد میں بری طرح آ گئے جس کی شاید انھیں توقع بھی نہ تھی۔

کچھ اسی طرح کا دعویٰ امریکہ نے بھی کیا ہے کہ کورونا وائرس بنایا گیا ہے۔ عالمی طاقتوں کے ان بیانات کی روشنی میں تجزیہ کاروں نے اندازہ لگایا ہے کہ شاید اب اگلی وار ایٹمی ہتھیاروں کی نہیں بلکہ اس قسم کے وائرسز پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد اس کا بطور ہتھیار استعمال کسی بھی ملک نے ابھی نہیں کیا لیکن معاشی بدحالی، ناکام محبت اور انتقام جیسے معاملات کے پیش نظر کورونا کے کچھ مریضوں نے اسے ایک خطرناک ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے تجزیہ کاروں کے اس اندازے کو کسی حد تک درست ثابت کر رہے ہیں کہ کورونا وائرس بطور ہتھیار استعمال ہو سکتا ہے جس کا عملی نمونہ کچھ دن قبل کراچی میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب کورونا مریض شہزاد انور نے تنخواہ نہ ملنے پر اپنے افسر جمیل فاروقی (ڈائریکٹر ایچ آر ایم، میٹرو پولیٹن کارپوریشن) کے آفس میں جاکر اسے گلے لگا لیا اور گال پر بوسہ دے کر انوکھا انتقام لیا۔

اس انوکھے انتقام کی ویڈیو چند روز قبل وائرل ہوئی جس میں کورونا مریض اپنے افسر کا بوسہ لے رہا تھا۔ اپنے ماتحت کی اس اچانک حرکت پر جب افسر نے حیرانی کا اظہار کیا تو شہزاد انور نے اپنے کورونا سے متاثر ہونے کا انکشاف کیا جس کا واضح مطلب یہ تھا کہ وہ کورونا کا مریض ہے اور گلے لگانا اور بوسہ لینا کوئی افسر سے محبت میں نہیں کیا بلکہ تنخواہ نہ دینے کا انوکھا انتقام تھا۔ کورونا مریض کی اس انتقامی حرکت پر افسر کے اوسان تو خطا ہوئے ہی، دوسری جانب پورے دفتر میں کھلبلی بھی مچ گئی، ملازمین کی دوڑیں لگ گئیں، وہ اپنی سیٹیں چھوڑ کر اس طرح بھاگے جیسے دہشت گردوں نے ان کے دفتر پر حملہ کر دیا ہو۔ کورونا مریض کے انتقام کے نتیجہ میں پورے دفتر کو سینی ٹائز کرنے کے لئے سیل کر دیا گیا۔ بعد ازاں متاثرہ افسر جمیل فاروقی کی مدعیت میں کورونا مریض شہزاد انور کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور دھمکی دینے پر سٹی کورٹ تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

اس طرح کا واقعہ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہوا بلکہ امریکہ جیسے ملک میں بھی اس طرح کی کورونا واردات ہو چکی ہے۔ چند روز قبل امریکی ریاست کی جارجیا کی کلیٹن کاؤنٹی میں ایک بینک کی برانچ میں ایک ادھیڑ عمر ڈاکو داخل ہوا جو بالکل نہتا تھا۔ اس ڈاکو نے بینک کے عملے کو دھمکی دیتے ہوئے بتایا کہ وہ کورونا وائرس کا مریض ہے اگر اس کو رقم نہ دی گئی تو برانچ میں موجود ہر شخص کو اس وائرس سے متاثر کردے گا۔ بینک ملازمین کورونا مریض ڈکیت کی دھمکی سے خوفزدہ ہو گئے۔

اس سے پہلے کہ وہ وائرس پھیلانے کا موجب بنتا عملے نے فوری پولیس کو کال کردی یہ دیکھ کر کورونا مریض ڈکیت کچھ لوٹے بغیر وہاں سے فرار ہو گیا۔ پولیس نے برانچ پہنچ کر بینک کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے 51 سالہ کورونا مریض ڈکیت کو شناخت کر کے اسے حراست میں لے لیا۔ تفتیش کے دوران ڈکیت نے پولیس کو بتایا کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا شکار تھا اور اسے دو ہزار ڈالر کی اشد ضرورت تھی، اپنے حالات سے مجبور ہو کر وہ بینک لوٹنے جیسا مجرمانہ اور انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوا ہے۔

معاشی بدحالی کے علاوہ محبت کے معاملات میں بھی کورونا مریض پیچھے نہیں رہے۔ بھارت کی ریاست ہریانہ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں کورونا وائرس میں مبتلا نوجوان نے بے وفا گرل فرینڈ سے کورونا وائرس کے ذریعے بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنی گرل فرینڈ کے اوپر زور سے چھینک ماری اور فرار ہو گیا۔ کورونا کے مریض، ناکام عاشق کی اس کی اس حرکت کی وجہ سے پورا علاقہ حرکت میں آ گیا، لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انھوں نے اپنی بیٹیوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی لگادی۔

ادھر ناکام عاشق کی گرل فرینڈ کورونا سے متاثر ہو چکی تھی، اسے قرنطینہ میں بھیج دیا گیا۔ کورونا کے ایک مریض نے اگر عشق کی ناکامی پر محبوبہ کی جان لے لی تو ایک دوسرے واقعہ میں ایک عاشق نے اپنی محبت کو زندہ رکھنے کے لئے کورونا کی مریضہ محبوبہ کے ساتھ مل کر زہر پی لیا اور اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ یہ واقعہ کچھ عرصہ قبل پاکستان میں نارنگ منڈی کے علاقہ نواں پنڈ میں پیش آیا۔ گاؤں کی ایک بیس سالہ لڑکی کو جب کورونا ہوا تو گھر والے اس کا اپنے طور پر علاج کراتے رہے جس کی وجہ سے اس کی حالت تشویش ناک ہو گئی۔ کورونا کی مریضہ لڑکی نے جب محسوس کیا کہ اب وہ مرنے والی ہے تو اس نے اپنے گاؤں کے لڑکے محسن کو ساری حقیقت بتا دی۔ محبت اور کورونا کی اس صورتحال میں وہ جذبات میں آ گئے اور زہر پی کر دونوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ ان واقعات نے کورونا خدشات کو مزید بڑھاوا دیا ہے جس کا سدباب کرنا ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).