جنہیں ذیا بیطس نہیں اور وہ ذیابیطس کی دوا استعمال کریں؟



اگر کسی آدمی کو ذیا بیطس نہ ہو اور وہ ذیابیطس کی دوا استعمال کرے تو کیا اس سے کچھ فرق پڑے گا یا نہیں؟

یہ سوال سائنس کی دنیا کے فیس بک پیج پر ایک صارف نے پوچھا ہے۔ اس سوال کا جواب سمجھنے کے لیے پہلے ذیابیطس کی بیماری اور اس کے علاج کا پس منظر سمجھنا ضروری ہوگا۔

ذیابیطس ایک طویل عرصے تک ہوجانے والی بیماری ہے جس میں خون میں شوگر کی مقدار نارمل سے تجاوز کرجاتی ہے۔ ذیابیطس کی بیماری انسولین کے نظام میں خرابی کے باعث ہوتی ہے۔ ٹائپ ون ذیابیطس میں لبلبہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس میں جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے۔ جب خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے خون کی چھوٹی نالیوں اور خون کی بڑی نالیوں والی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان بیماریوں میں اندھا پن، گردوں کا فیل ہونا، نیورپیتھی، دل کے دورے اور اسٹروک شامل ہیں۔

ذیابیطس دنیا میں ہزاروں سالوں سے موجود ہے لیکن 1921 تک اس کا کوئی دواؤں سے علاج شروع نہیں ہوا تھا۔ 1921 میں انسولین دریافت ہوئی جس کی کچھ دہائیوں کے بعد سلفونل یوریا اور گلوکوفاج سامنے آئیں۔ اکیسویں صدی میں ذیابیطس کے علاج میں گراں قدر ترقی ہوئی ہے اور اس کی مختلف دوائیاں نکلی ہیں۔

ذیابیطس کی تمام دوائیں صرف ذیابیطس کا علاج نہیں کرتیں۔ ہر دوا کا کام کرنے کا طریقہ الگ ہے اور ایک ہی دوا کئی مختلف بیماریوں کے لیے لی جا سکتی ہے جن کو انڈیکیشن کہتے ہیں۔ جن حالات میں کوئی دوا بالکل نہ لی جا سکتی ہو، ان کو کنٹرا انڈیکیشن کہتے ہیں۔ ذیابیطس کے علاج کی دوائیں مندرجہ ذیل ہیں۔

ایک۔ گلوکوفاج (Glucophage)
دو۔ سلفونل یوریا (Sulphonylurea)
تین۔ جی ایل پی ون ریسپٹر اینٹاگونسٹ (GLP۔ 1 RA)
چار۔ ایس جی ایل ٹی ٹو انہیبیٹر (SGLT 2 inhibitors)
پانچ۔ ڈی پی پی فور انہیبیٹر (DPP 4 inhibitor)
چھ۔ پایوگلیٹازون (Pioglitazone)
سات۔ انسولین (Insulin)

گلوکوفاج کو پی سی او ایس (Polycystic ovarian syndrome۔ PCOS) کی بیماری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے چاہے ان مریضوں کو ذیابیطس ہو یا نہیں۔ جی ایل پی ون ریسیپٹر اینٹاگونیسٹ ڈرگ کلاس (GLP۔ 1 RA drug class) میں ایک دوا لیراگلوٹائیڈ (Liraglutide) مارکیٹ میں سیکسینڈا (Saxenda) کے نام سے دستیاب ہے جس کو مٹاپے کی بیماری کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ایس جی ایل ٹی ٹو انہیبیٹر (SGLT 2 inhibitor) کلاس کی دوائیں دل کے فیل ہونے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو گردوں کی بیماری کو مزید بگڑنے سے بچانے میں بھی دیا جاتا ہے۔

چونکہ ذیابیطس کی دواؤں کا مرکزی مقصد خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرنا ہے، اگر ہم سلفونل یوریا (Sulphonylurea) اور انسولین جیسی دوائیں بغیر سوچے سمجھے ان افراد کو دے دیں جن کو ذیابیطس نہیں ہے تو ان میں شوگر کی مقدار خطرناک حد تک کم ہو سکتی ہے۔ اس سے لوگ کوما میں بھی جا سکتے ہیں اور ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس لیے ذیابیطس کی کوئی بھی دوا مناسب تشخیص اور تعلیم کے بغیر دینا درست نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).