نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کرونا ویکسین لگوا لی


امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو بھی کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگا دی گئی ہے۔ بائیڈن کو ویکسین لگانے کا منظر براہ راست نشر کیا گیا تاکہ عوام کو یقین دلایا جا سکے کہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

نو منتخب صدر بائیڈن کو ریاست ڈیلاویئر کے مقامی اسپتال میں ‘فائزر’ اور ‘بائیو این ٹیک’ کی تیار کردہ ویکسین لگائی گئی۔

اس موقع پر بائیڈن نے کہا کہ ویکسین لگوانے کے عمل کو دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ جب یہ دستیاب ہو تو عوام اسے لگوانے کے لیے تیار ہوں۔ اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

نو منتخب صدر سے قبل اُن کی اہلیہ جل بائیڈن کو بھی اسی اسپتال میں کرونا ویکسین لگائی گئی۔

امریکہ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پیر کو امریکہ میں کرونا کیسز ایک کروڑ 80 لاکھ سے بڑھ گئے ہیں جب کہ اس مہلک وائرس سے تین لاکھ 19 ہزار امریکی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

بائیڈن کے علاوہ کئی اعلیٰ امریکی عہدے داروں نے بھی کرونا ویکسین لگوا لی ہے جن میں نائب صدر مائیک پینس، ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ری پبلکن اکثریتی رہنما مچ مکونل بھی شامل ہیں۔

امریکہ میں 'فائزر' کے بعد موڈرنا کی تیار کردہ ویکسین کی ترسیل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
امریکہ میں ‘فائزر’ کے بعد موڈرنا کی تیار کردہ ویکسین کی ترسیل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ ویکسین کب لگوائیں گے۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ اکتوبر میں کرونا وائرس کا شکار ہو کر چند روز اسپتال میں بھی زیرِ علاج رہے تھے۔

پیر سے امریکہ میں دوا ساز کمپنی ‘موڈرنا’ کی تیار کردہ ویکسین کی ترسیل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔

امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے جمعے کو ‘موڈرنا’ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔

امریکہ میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی ورکرز، نرسنگ ہومز میں مقیم ضعیف افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگائی جا رہی ہے البتہ اعلیٰ حکومتی عہدے دار اور اہم شخصیات اس لیے ویکسین لگوا رہی ہیں تاکہ عوام میں ویکسین سے متعلق پائے جانے والے تحفظات دُور کیے جا سکیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa