انا پرست لڑکی


ساری نظمیں، بہت ساری غزلیں بیکار گئی۔ بہت سے وعدے اور منتیں رائیگاں ہونے لگی۔ خواہشات نے آخر کار دم توڑ دیا۔ کیونکہ اسے صرف اپنے کتابوں اور کمرے سے محبت تھی۔ عجیب سی انا پرست لڑکی تھی۔ بہت سے کھلاڑی ہار مان گئے اور بعض نے تو کھیلنے کا ارادہ بھی نہیں کیا۔ کیونکہ انا پرستی اپنی عروج پر تھی۔ حسن، جوانی، دولت سب ہی ایک طرف اور ان کی انا پرستی دوسری طرف۔ پتہ نہیں کتنے نوجوانوں کی دیرینہ خواہشات میں سے ایک تھی۔

لیکن سب ارمان اور خواہشات ٹوٹ گئے۔ کسی سے بھی نہ ہو سکا، وہ عام سی بات، جو ایک روایتی عاشق اپنے خاص انداز سے زبان پہ لاتا ہے۔ خدا جانے کہ ان کے لئے کتابوں میں رکھا کیا ہے؟ جو کہ ان کے لئے ہر چیز سے بڑھ کر کتابیں ہی ہیں۔ آخر یہ انا پرستی اتنی حد تک کیوں؟ کیا وہ باقی انسانوں کے جذبات سے کھیلنے کا شوق رکھتی ہے؟ یہ جملے ان ہزار روایتی عاشقوں کے لب پہ جاری تھے۔ جن کی وہ پہلی اور آخری امید تھی۔ لیکن داد دینی ہو گی اس کی انا پسند طبیعت کو، جس نے کبھی کسی کو توجہ نہ دی۔ لڑکی میں اتنا کچھ خاص نہیں تھا۔ عام سی لڑکی تھی۔ دیکھنے میں بھولی بھالی اور چلنے پھرنے میں کچھ خاص نہیں تھا۔ حسب ضرورت گفتگو کرتی تھی اور جب بھی بولتی تھی تو کم وقت میں زیادہ بولتی تھی۔ اور اک شخص اکثر اس سے ہر بات دہرانے کے لئے فرماتا۔

نہ جانے کیا تھا ان کے من میں جو لب پہ نہیں آتا تھا۔ واقعی لوگ اعتراف کرتے تھے، ان کے عظیم الشان حسن کی اور ساتھ میں سٹیٹس بھی اچھی تھی تو حسن کچھ زیادہ مزیدار اور پر کشش دکھائی دے رہا تھی۔ عام سے لوگ تو ان کے سامنے کچھ معنی نہیں رکھتے تھے۔ لیکن پھر بھی دل کی اچھی تھی۔ کسی کو ناراض نہیں دیکھ سکتی اور نہ بلا وجہ کسی کا دل دکھاتی تھی۔ اس کے ساتھ عام معاشرے میں رہنے والوں کا اس کے بارے میں کچھ اس طرح کا تجزیہ تھا۔

کسی کو کوئی گلے شکوے کا حق نہیں، اگر وہ کسی کو توجہ نہ دے تو وہ خود مختار ہے۔ اس پہ کوئی قدغن نہیں۔ وہ کچھ بھی بول سکتی ہے۔ اس سے روکنے ٹوکنے کا اختیار کس کو! وہ تو اپنی مرضی کی مالکن ہے۔ عشق، رومانیت کی کہانیاں تو کتابوں، افسانوں اور دیوان خانوں میں اچھی لگتی ہے۔ محبت جیسی اصطلاحات بھی کسی کونے میں پڑے صفحوں پر شاید مل جائے، ان چیزوں سے محترمہ کا کیا تعلق؟ سنسان راتوں میں جاگنا کون سی بڑی بات!

ویسے لوگوں نے کون سا عشق کی تاریخ رقم کرنا ہے۔ یہ تو سب بولنے والی باتیں ہیں۔ جو عام طور پر بولی جاتی ہیں۔ حقیقت حقائق سے نکلتی ہے۔ اس سے بڑھ کر حقیقت کا زمانے سے کیا تعلق؟ کسی کو اچھا لگے یا برا اس میں اس بے چاری کا کیا قصور؟ یہ تو سچ ہے کہ وہ انتہائی حسین تھی تو اس سے لوگوں کا کیا سروکار اور اس نے کون سا رومانیت کی کہانیوں میں کردار ادا کرنا تھا۔ وہ مالک انا تھی، اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).