اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے 21سالہ طالبعلم ہلاک


 
اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے 21  سالہ کار سوار نوجوان ہلاک ہو گیا ، ابتدائی رپورٹ کے مطابق نوجوان کو 22 گولیاں ماری گئی ہیں، جاں بحق ہونے والے نوجوان کے والد نے بتایا کہ پولیس والوں نے اعتراف کیا ہے بچہ بے قصور تھا۔
 
کار سوار اسامہ کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹے کو 16،17 گولیاں ماری گئیں جس سے وہ جاں بحق ہوا۔ اسامہ ندیم ستی کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس والوں نے اعتراف کیا کہ بچہ بے قصور تھا،ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے۔
 
دوسری جانب پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکار ایچ 13 میں ڈکیتی کی اطلاع پر پہنچے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، نہ رکنے پر اہلکاروں نے گاڑی کا تعاقب کیا۔ سب انسپکٹر کا کہنا ہے کہ گاڑی والے نے ان پر فائرنگ کی جس پر اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی، نوجوان کو 22 گولیاں لگیں،ترجمان پمز وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے مطابق سامنے سے گولیاں ماری گئی ہیں۔
وقوعہ کےمتعلق پولیس کی ابتدائی رپورٹ کی کاپی بھی سامنےآئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کی گاڑی میں ایک سب انسپکٹراور4 جوان سوار تھے،اہلکارایچ 13 میں ڈکیتی کی اطلاع پرموقع پرپہنچے تھے۔
سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، نہ رکنے پر اہلکاروں نے گاڑی کا تعاقب کیا ، سب انسپکٹر کا کہنا ہے گاڑی والے نے ان پر فائرنگ کی،اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے نوجوان کو 22 گولیاں لگیں۔
ابتدائی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گاڑی سے کوئی اسلحہ نہیں ملا، نوجوان کا نام اسامہ ندیم ہے اور وہ ورچول یونیورسٹی کا طالبعلم تھا۔
 
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نوجوان کو سامنے سے 22 گولیاں ماری گئیں جن میں سے 6 اسامہ کو اور باقی گاڑی کو لگیں۔ اطلاعات ہیں کہ پانچوں پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).