لاڈلے کی ہائبرڈ حکومت اور فون کالز کا ناٹک


ابھی ہمارے لاڈلے اور صادق و امین وزیراعظم کے یہ الفاظ فضا میں ہی تھے کہ مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے کہ وفاقی ادارہ شماریات نے اعداد و شمار کے ذریعے ان کو اور ان کی ٹیم کو آئینہ دکھا دیا۔ وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق گذشہ ماہ چینی پندرہ روپے، گندم آٹھ، گھی چھ، کوکنگ آئل چار، سرسوں کا تیل دس، دودھ اڑھائی، ٹماٹر تیس، آلو تینتیس اور پھل پانچ فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ اب ذرا یہ بھی دیکھ لیجیے کہ اگست دو ہزار اٹھارہ میں جب وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھایا تھا تو اس وقت مختلف چیزوں کے نرخ کیا تھے۔ اس وقت آٹا 33، چینی 55، چکن 122، دودھ 85، دال مسور 113، مونگ 113، ماش 146 اور آئل 191 روپے کلو تھا۔

آج پاکستان کا ہر شہری ہوشربا مہنگائی، افراط زر اور بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان ہے اور ہمارے وزیراعظم اپنے اوٹ پٹانگ بیانات، بے ربط تقریروں اور جھوٹے لاروں سے عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ مہنگائی کے علاوہ ہماری نام نہاد ریاست مدینہ نے کرپشن میں بھی سات درجے تنزلی پائی ہے۔ حالانکہ وزیراعظم سادہ لوح عوام کو کرپشن کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر اقتدار میں آئے تھے۔ گورننس کے مسائل اس قدر سنجیدہ اور سنگین ہو چکے ہیں کہ حکومت کی اتحادی پارٹی کے مرکزی لیڈر اور پنجاب اسمبلی کے سپیکر پرویز الٰہی ماتم کناں ہیں کہ انہوں نے اپنی پچاس سالہ سیاسی زندگی میں امن و امان اور سٹریٹ کرائم کے حوالے سے اس قدر بدترین حالات نہیں دیکھے۔

اس پر مستزاد یہ کہ حکمرانوں کو وزیر مشیر اور ترجمان بھی ایسے ملے ہیں کہ جو موجودہ حکومت کی ہر خرابی کو نواز شریف کے کھاتے میں ڈال کر فارغ ہو جاتے ہیں۔ حسب عادت ٹرانسپرنسی کی رپورٹ کے حوالے سے بھی شہباز گل اور ان کی دیکھا دیکھی فواد چودھری، بابر اعوان، شبلی فراز اور حد تو یہ ہے کہ خود وزیراعظم نے یہ الزام دھرا کہ ٹرانسپیرنسی نے نون لیگ کے دور کا ڈیٹا لیا تھا۔ حتیٰ کہ دوسرے روز ٹرانسپیرنسی کو وضاحت کرنا پڑی کہ یہ ڈیٹا اسی صادق و امین حکومت کے دور کا ہے۔ کوئی بھلے مانس وزیراعظم ہوتا تو فوراً اپنی غلطی بلکہ لاعلمی کی معافی مانگ کر کرپشن کی ذمہ دار ی قبول کرتا مگر حکومت کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ اب تک اپنے جھوٹ پر ڈٹی ہوئی ہے۔

تین روز قبل ہائبرڈ حکومت نے عوام پر پٹرول بم پھینکا، ابھی غریب عوام اس جان لیوا حملے سے سنبھلنے نہ پائے تھے کہ لاڈلے وزیراعظم نے کنٹرول ٹاور کے ہیڈ سے خوشگوار ملاقات کے بعد یہ روح فرسا بیان داغ دیا کہ عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ مہنگائی کم ترین سطح پر آ گئی ہے اور معیشت بالکل درست سمت پر چل پڑی ہے۔ آشفتہ حال عوام لاڈلے کے اس بیان سے نیم بے ہوش ہونے ہی والے تھے کہ مہاتما نے ان سے براہ راست ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے مژدۂ جاں فزا کا اعلان فرما دیا۔

اوپر سے پاکستان کی سیاسی تاریخ سے نابلد کسی ترجمان شیریں بیان نے یہ بیان بھی دے دیا کہ ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلا بار ہو رہا ہے۔ پھر کیا تھا، پی ٹی وی کے پندرہ پندرہ پروڈیوسروں کی دوڑیں لگ گئیں۔ وزیراعظم ہاوٴس کے درباری اور جغادری اکٹھے ہو گئے۔ پہلے تو لائیو کالز لینے کا شوشہ چھوڑا مگر جاسوس خاص نے بتایا کہ عوام بھرے بیٹھے ہیں۔ ریاست مدینہ جدید کا امیرالمومنین اور ہائبرڈ حکومت کا نام نہاد نمائندہ لائیو بے عزتی افورڈ نہیں کر سکتا۔

سو ریکارڈڈ اور سلیکٹڈ کالز لینے کا فیصلہ ہوا۔ اس پر کسی دل جلے نے یہ پھبتی بھی کسی کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے سلیکٹڈ کالز لے کر اپنی روایت برقرار رکھی۔ راز درون خانہ سے واقفوں کا کہنا ہے کہ عوامی یلغار کو بالکل معدوم کرنے کے لیے مزید یہ اہتمام کیا گیا کہ ساتھ والے کمرے میں کچھ مداحوں کو جمع کر کے ان سے کالز کروائی گئیں۔ اس حوالے سے سعودی عرب سے آنے والے ایک خان صاحب کی طنز و تعریض سے بھرپور کال سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس کال میں کالر نے چند منٹ میں نام نہاد ریاست مدینہ کا ایسا پوسٹ مارٹم کیا ہے کہ کسی درباری کو دوبارہ ایسا درباری ناٹک لگانے کا مشورہ دینے سے قبل سو بار سوچنا پڑے گا۔ مگر حقیقت یہ ہے سوچنے سمجھنے سے ان لوگوں کا تعلق بہت ہی کم ہے۔

ماضی میں بادشاہ اس طرح کے دربار لگایا کرتا تھے۔ برائے نام جمہوریت کے بعد نیم منتخب نمائندوں نے اس کی جگہ کھلی کچہریوں کا آغاز کیا۔ اس کے بعد ٹیلی فون کالز کے ذریعے عوام کے مسائل سے آگاہ ہونے کی ڈراما بازی ہوتی رہی۔ ماضی میں نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی اس طرح کی کھوکھلی ڈرامے بازیاں کر چکے ہیں۔ ایسے ناٹک کسی حکومت کے نا اہل اور غیر مقبول ہونے کا بین اور کھلا ثبوت ہوتے ہیں۔

اگر حکومت کے تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں تو غیر مقبول اور نا اہل حکمرانوں کو ایسے ڈرامے رچانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نوے کی دہائی میں نواز شریف اور دو ہزار بارہ میں یوسف رضا گیلانی اس طرح کی ڈرامے بازیوں کے کچھ ماہ بعد ہی اقتدار سے رخصت ہو گئے تھے۔ دیکھنا یہ ہے کہ لاڈلے کی ہائبرڈ حکومت اب کتنے دن کی مہمان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).