کثیر القومی امن مشقیں اور پاکستان کا کردار


”امن“ کے لغوی معنی سے کون واقف نہیں؟ خاص طور پر ایک ملک جہاں یہ ناپید ہو اور مخدوش ہو، ساتھ ہی یہ ملک مسلسل روایتی اور غیر روایتی جنگوں اور پڑوسی ملک کی سازشیوں کا نشانہ رہا ہو، تو ایسے میں بچہ بچہ اس لفظ سے آشنا ہو ہی جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی قارئین کی معلومات کے لیے یہ بتا دوں کہ امن کے لفظی معنی چین، اطمینان، سکون و آرام نیز صلح، آشتی و فلاح کے ہیں ۔ اسی طرح امن بجائے خود لفظ اسلام میں داخل ہے۔ جس کے معنی ہیں دائمی امن و سکون اور لازوال سلامتی کا مذہب۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امن کون نہیں چاہتا؟

تو ذہن کہتا ہے کہ ہر زندہ انسان بلکہ ہر ذی روح امن کا خواہاں ہے۔ یہ امن ہی تو ہے جو صحت مند کی چاہت ہے اور یہی امن بیمار کی آرزو۔ امن ایک بچے کی خواہش ہو سکتی ہے اور والدین کی تمنا بھی جو اولاد کے بہتر مستقبل کے لیے ہر طرح کے حالات سے لڑتے ہیں کہ گھر کا ماحول سازگار رہے۔

گویا قیام امن ہر معاشرہ اور ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔ امن و امان انسانی خواہش اور ضرورت ہے، ہر عاقل شخص اس بات سے متفق ہو گا۔ دنیاوی کتابوں سے ہٹ کر اگر قرآن مجید کا مطالعہ کریں تو اللہ تعالیٰ نے امن کو بطور نعمت اور احسان کے طور پر بتایا ہے۔

قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ ہے ”کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم (مکہ) کو پرامن بنا دیا ہے جبکہ ان کے ارد گرد کے لوگ اچک لیے جاتے ہیں ، کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں۔“

یہ کہا جا سکتا ہے کہ امن ہی ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنی جان، مال، عزت اور اہل خانہ کے بارے میں پر اطمینان رہتے ہیں۔ یا ہم یوں کہ سکتے ہیں کہ تعمیر وترقی کے لئے امن بنیادی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسی میں ذہنی سکون اور حالات کی درستگی پنہاں ہے۔

پاکستان کے قیام کے مقاصد میں اسلام اور امن کا فروغ بھی شامل تھا۔ یہ سن 2007 کی بات ہے پاکستان نیوی کے زیر اہتمام عرب کے وسیع سمندر میں ایک مشق کا انعقاد کرایا گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب بھارت، پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر منفی پروپیگنڈا کرنے اور اسے دہشت گردوں کا ساتھی قرار دینے میں مصروف تھا۔ یہی وہ وقت تھا جب عالمی پابندیوں کے لیے بھارت دنیا کے ہر طاقتور ملک کے ساتھ ساز باز کر رہا تھا۔ کیا روس، کیا امریکہ اور کیا اسرائیل لیکن پاکستان، ان تمام نفرتوں اور سازباز سے دور، امن کے فروغ اور دنیا کو اکٹھا کرنے کے لیے قدم اٹھا رہا تھا۔

تب سے اب تک امن مشقیں دنیا کی تمام بحری افواج کے لیے ایک ایسا پیلٹ فارم بن گئیں ہیں جو بین الاقوامی بحریہ کی بڑھتی ہوئی شرکتوں سے پاکستان کے مثبت چہرے اور امن کیلئے کوششوں کی کامیابی کی عکاس ہے۔ ان کثیر القومی مشقوں کا بنیادی مقصد علاقائی تعاون اور استحکام کا فروغ، بحریہ کے باہمی تعاون میں اضافہ اور سمندروں میں قزاقی سمیت دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحدہ عزم ظاہر کرنا ہے۔ ان کثیر القومی مشقوں کے دوران بحری گن فائر، بحری قزاقی، آپریشنز، مشترکہ انسداد، مواصلات، بورڈنگ اور ایئر ڈیفنس کے تجربات اور تکنیکی مشقیں کی گئی ہیں۔

ان بحری مشقوں کی عالمی تصویر کشی، اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان امن کا داعی ہے۔ وہ زمین سے سمندروں تک ہر جگہ امن کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

ان مشقوں کو سوشل میڈیا پر وہ پذیرائی ملی جو شاید ہی کسی اور عالمی فوجی مشق کو ملی ہو۔ ان مشقوں میں پینتالیس ممالک کے فوجی شریک ہوئے جن میں امریکہ، چین، روس اور ترکی سرفہرست ہیں جبکہ روس پہلی بار امن مشن کا حصہ بنا۔

کہا جاتا ہے کہ ”امن“ وہ وقت ہے جب جنگ کی تیاری کی جاتی ہے اور اپنی صفیں ترتیب دی جاتی ہیں لیکن پاکستان نیوی کے زیر اہتمام ہونے والی یہ مشقیں دلیل ہیں کہ عالمی سطح پر پاکستان امن کے ایک سفیر کے طور پر ابھر چکا ہے۔ جس کا پیغام ”امن کے لیے اجتماع“ بہت سی ریاستوں اور دشمنوں کو بھی تعاون کی دعوت دے رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments