آئینے کے پیچھے


زاہد واپس آیا تو ٹریسی پنیر سے بھری ہوئی پلیٹ لیے کھڑی تھی۔ سفید سفید پنیر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے تنکوں میں جڑے ہوئے تھے۔ وہ آ کر بیٹھا ہی تھا کہ مائیکل جیکسن کی چیختی ہوئی آواز مائیک سے نکلی تھی اور ٹریسی نے گلاس میز پر رکھ کر کہا تھا زاہد کم آن۔ مائیکل جیکسن کے بعد بوائے جارج اور بوائے جارج کے بعد میڈونا اور ٹینا ٹرنر، جینٹ جیکسن، یکے بعد دیگرے گانوں کا ایک تسلسل تھا۔ وہ دونوں پیتے رہے، ناچتے رہے، ناچتے رہے اور پیتے رہے۔

پارٹی اپنے عروج پر تھی۔ ہر ایک ناچ رہا تھا، ہر ایک پی رہا تھا، ہر ایک کسی نہ کسی کے ساتھ تھا اور ٹریسی واڈکا، جن ٹانک اور نہ جانے کیا کیا پی چکی تھی۔ زاہد بھی پی رہا تھا مگر ٹھہر ٹھہر کر، ہوش میں رہ کر۔ وہ شکاری تھا اور ہر شکار کا ایک اصول ہوتا ہے۔ شکاری کے قانون الگ ہوتے ہیں اور شکار کا قانون مختلف ہوتا ہے۔ جب ڈانس کا یہ دور ختم ہوا اور وہ دونوں دوبارہ اپنے کونے میں پہنچے تو زاہد ٹریسی کے بیٹھنے سے پہلے ہی کرسی پر بیٹھ گیا او دھیرے سے کھینچ کر اسے گود میں بیٹھا لیا۔

رات کے پچھلے پہر کا آغاز ہونے والا تھا۔

وہ ہنس دی تھی۔ ”یو ناٹی بوائے، آئی ڈونٹ لائک یو“ کہہ کر اس نے گلاس ہونٹوں سے لگا لیا تھا۔ ”آج کی پارٹی بہت اچھی ہے ٹریسی، ہر کوئی ناچ رہا ہے، ہر کوئی خوش ہے، تم بھی خوش ہو میں بھی خوش ہوں۔ کل ہفتے کا دن ہے۔ تمہاری بھی چھٹی ہے، میری بھی چھٹی ہے، دونوں سوئیں گے، خوب سوئیں گے، کچھ فکر نہ کرو۔ ہینگ اوور سے نہ گھبراؤ۔ پیو، پیو اور پیو“ یہ کہہ کر اس نے اپنے ہونٹ ٹریسی کے ہونٹوں پر رکھ دیے تھے۔ ایک لمحے کے لیے وہ ٹھنکی تھی مگر زاہد کو جلد ہی احساس ہو گیا تھا کہ اس کے ہونٹوں سے زیادہ گرم کوئی اور ہونٹ ہیں۔ ہال کے مختلف کونوں میں ہر کوئی اسی قسم کے وعدوں اور پیمان کے مرحلوں میں تھا۔

صبح جب اس کی آنکھ کھلی تو ٹریسی ابھی تک مدہوش سو رہی تھی۔ دن کے گیارہ بج چکے تھے۔ نہیں لگتا تھا کہ وہ ابھی جاگنے والی ہے۔ زاہد نے کافی بنائی اور سٹنگ روم میں بیٹھ کر پینے لگا اور ساتھ ساتھ ہفتے اور اتوار کا بھی پروگرام بنانے لگا۔ وہ اتوار کی شام تک فارغ تھی اور وہ پیر کی صبح تک فارغ تھا۔ اس نے اتوار کی شام تک کا پروگرام بنا رکھا تھا۔

ٹریسی نے جاگنے کے بعد کافی پی۔ پھر تیار ہو گئی تھی۔ دوپہر کا کھانا دونوں نے ڈولفن پر مٹر گشت کے بعد ہرے راما ہرے کرشنا میں کھایا تھا۔ ہرے راما ہرے کرشنا ہندوؤں کی تنظیم تھی جو بڑی تیزی سے یورپ میں پھیل رہی تھی۔ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ ہندو ہوتے جا رہے تھے۔

ٹریسی کو ان لوگوں کا سبزی دودھ کا کھانا بہت پسند تھا۔ ہرے راما ہرے کرشنا مندر میں زاہد اور ٹریسی کھانا کھاتے رہے اور مشرق کی پراسراریت پر باتیں کرتے رہے۔ دن اچھا تھا، کھانا خوب تھا اور ٹریسی کی کمپنی شاندار، زاہد کو مزا آ گیا۔ کھانے کے بعد ٹریسی کی فرمائش کے مطابق رابرٹ ریڈ فورڈ اور میرل اسٹرپ کی فلم، آؤٹ آف افریقہ ”دیکھنے کے لیے وہ اسے کینین تھیٹر لے گیا تھا۔ بڑی خوبصورت فلم تھی اور بہت ہی خوبصورت اداکاری کی تھی دونوں نے۔ فلم کے کئی سین پر ٹریسی نے اس کا ہاتھ دبایا تھا، سر کاندھے پر رکھ دیا تھا۔ کتنی سپردگی تھی اس لڑکی میں، غضب خدا کا۔ زاہد سوچتا رہ گیا۔

رات کا کھانا دونوں نے تائی ہائی میں کھایا تھا، یہ چھوٹا سا بڑا ہی خوبصورت چائنیز ریسٹورنٹ تھا جس کے بعد وہ دونوں رات گئے تک وائن کی چسکیاں لیتے رہے تھے اور ٹیلی ویژن دیکھتے رہے تھے۔

اتوار کی صبح طویل تھی۔ جب زاہد جاگا تھا تو ٹریسی پہلے ہی اٹھی ہوئی تھی۔ سٹنگ روم سے ایش ٹرے اور وائن کی بوتل ہٹا کر کمرے کو صاف ستھرا کرنے کے بعد وہ اب کچن میں کچھ پکا رہی تھی۔ اس نے اورنج جوس فریج سے نکال کر پیا اور کافی کے تلخ گھونٹ سے اپنے آپ کو تازہ کیا تھا۔

دوپہر کو کھانا بہت اچھا تھا۔ ٹریسی اچھا کھانا پکاتی تھی۔ کھانے کے بعد وہ دونوں شام تک گپیں ہانکتے رہے تھے۔ رات کا کھانا میکسیکن ریسٹورنٹ میں کھانے کے بعد اس نے ٹریسی کو اس کے اپارٹمنٹ پر چھوڑ دیا تھا۔

زاہد جب واپس آیا تو شاندار ویک اینڈ کے بعد اپارٹمنٹ سنسان سنسان سا لگ رہا تھا۔ اس نے بھی جلد سونے کا پروگرام بنا لیا تھا۔ کپڑے اتار کر وہ بستر پر لیٹنے ہی والا تھا کہ اسے ٹیبل پر پڑا ہوا ماں کے خط کا نامکمل جواب منہ چڑاتا ہوا نظر آیا اور اس نے سوچا کہ اب خط مکمل کر کے کل پوسٹ کرنا ضروری ہے۔ گھر میں سب پریشان ہوں گے۔

”ہر لمحہ، ہر لحظہ آپ لوگوں کی یاد ستاتی ہے۔ آپ لوگ بہت یاد آتے ہیں۔ اب آپ لوگوں سے دور نہیں رہا جاتا۔ آخر میں یہ کہ جہاں تک شادی کا سوال ہے تو امی کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ لیں۔ جو آپ کی پسند ہو وہ میری پسند ہے۔ بس ذرا خوبصورت ہو، اچھی ہو اور آپ کو بھی پسند ہو۔ میرا خیال یہ ہے کہ میں اگلا امتحان پاس کر لوں گا اور تین چار ہفتوں کے لیے کراچی آ جاؤں گا۔ پھر شادی بھی کر دیجیے گا۔ اب تو گھر کے پکے ہوئے کھانوں کو ترس کر رہ گیا ہوں۔ ابو کو سلام اور سب کو پیار۔

آپ کا بیٹا
زاہد

ڈاکٹر شیر شاہ سید
Latest posts by ڈاکٹر شیر شاہ سید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments