مسلم لیگ نے کس کو کیوں سینیٹ کا ٹکٹ دیا ہے؟


مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ منتخب ہونے والے سینیٹرز سعدیہ عباسی، اعظم نذیر تارڑ، پروفیسر ساجد میر، عرفان صدیقی اور ڈاکٹر افنان اللہ خان شامل ہیں۔ پانچوں امیدوار پنجاب سے نون لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے ہیں۔ کس کو کیوں اور کس اہلیت اور معیار پر ٹکٹ دیا گیا اس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

خواتین کے لئے مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی سعدیہ عباسی سابق وزیراعظم اور نون لیگ کے قائمقام صدر شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ ہیں۔ عرفان صدیقی ”ووٹ کو عزت دو“ کے بیانیہ کے خالقوں میں سے ہیں اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف کے سب سے بڑی حامی ہیں۔

لندن سے آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کرنے والے افنان اللہ سینیٹر مشاہد اللہ خان مرحوم کے صاحبزادے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے وکیل ہیں جبکہ جمعیت الحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد کئی دہائیوں سے نون لیگ کے اتحادی ہیں۔ ان کے سعودی عرب کے شاہی خاندان کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عرفان صدیقی، نواز شریف، مریم نواز، پرویز رشید کے بعد ”ووٹ کو عزت دو“ کے سب سے بڑے حامی ہیں۔ ان کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ وہ 25 سال تک درس و تدریس سے منسلک رہے، سرسید کالج میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد، کے پی کے سابق گورنر و وزیراعلیٰ سردار مہتاب، سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق ان کے شاگردوں میں شامل ہیں۔ بعد ازاں وہ شعبہ صحافت سے منسلک ہو گئے بطور دانشور، کالم نویس انہوں نے مختلف قومی اخبارات، رسائل میں لکھتے رہے۔ قومی و ملی خدمات پر انہیں ہلال امتیاز دیا گیا۔ صدر رفیق تارڑ کے پریس سیکرٹری، وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ رہے۔

نواز شریف کی جارحانہ تقریروں میں ہمیشہ ان کا عمل دخل رہا۔ نون لیگ کا ساتھ دینے پر کرایہ داری کی بنیاد پر مقدمہ میں انہیں ہتھکڑی لگا کر جیل بھیج دیا گیا۔ پرویز رشید کے نا اہل ہونے پر نواز شریف نے جنرل سیٹ کے لئے انہیں ٹکٹ دیا۔

سعدیہ عباسی کے والد خاقان عباسی، ضیا الحق کابینہ میں وفاقی وزیر تھے۔ خاقان عباسی اور راجہ ظفرالحق ساری زندگی ایک دوسرے کے حریف رہے۔ یہ مخالفت اگلی نسل یعنی شاہد خاقان عباسی اور راجہ محمد علی کو منتقل ہو چکی ہے۔ دونوں ایک ہی حلقہ سے نون لیگ کے ٹکٹ پر قومی و صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑتے ہیں لیکن ایک دوسرے کی حمایت نہیں کرتے۔ راجہ ظفر الحق کو سینیٹ سے آؤٹ کرانے میں شاہد خاقان اور پرویز رشید کا کلیدی کردار ہے۔ سعدیہ عباسی مشرف دور میں نواز شریف، مخدوم جاوید ہاشمی کی بغیر فیس وکیل رہی ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں بھی انہیں ٹکٹ دیا گیا تاہم دوہری شہریت کی وجہ سے انہیں ڈی سیٹ کر دیا گیا حالانکہ انہوں نے امریکی شہریت سے دستبرداری کے لئے درخواست دے رکھی تھی۔

ڈاکٹر افنان اللہ آئی ٹی میں پی ایچ ڈی ہیں اور ذاتی کاروبار کا وسیع نیٹ ورک رکھتے ہیں۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے کم عمر سینیٹر ہوں گے۔ والد مشاہد اللہ کی وفات پر انہیں سینیٹ کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر افنان اللہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف الرحمان علی کے مقابلے میں ایم این اے الیکشن لڑے۔ اعظم نذیر تارڑ وکلا برادری میں گہرا اثر و رسوخ رکھتے ہیں اگرچہ وہ افتخار چوہدری بحالی تحریک کے مخالف دھڑے سے تھے تاہم شریف خاندان کی وکالت کرنے پر انہیں اکاموڈیٹ کیا گیا ہے۔

افنان اللہ نے دہشت گردی، عسکریت طالبان اور انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک کتاب بھی تحریر کی ہے جسے کافی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ ملک کے بڑے سیاستدانوں، دانشوروں اور اہل علم و ادب نے کتاب کی پذیرائی کی ہے۔

عرفان صدیقی جنرل قمرجاوید باجوہ کے بطور آرمی چیف تقرر کے بہت بڑے حامی تھے۔ ابتدا میں ان کا رابطہ موجود تھا بعد ازاں نواز شریف کی وجہ سے استاد شاگرد کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے اور اس حد تک معاملہ بگڑ گیا کہ عرفان صدیقی صاحب کو پیرانہ سالی میں جیل کی ہوا کھانا پڑی۔ ان کے متعلق مشہور ہے کہ وہ نواز شریف کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اعظم نزیر تارڑ نون لیگ میں نئی انٹری ہیں جن کو مشرف کے این آر او کے خالق زاہد حامد پر ترجیح دی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments