ہانیہ عامر کا ویڈیو پیغام: رنگت سے متعلق ویڈیو میں ’بیوٹی فِلٹر‘ کے استعمال پر تنقید


’آج میں ایک بہت اہم موضوع پر بات کرنا چاہتی ہوں اور وہ ہے رنگت کی بنیاد پر تعصب۔ میں اپنے ایک بہت اچھے دوست کے ساتھ تھی اور اس نے کہا تمہیں تھوڑا سانولا ہونے کی ضرورت ہے۔ گوری ہے تو کہتے ہیں تم چٹی ہو، سانولا رنگ ہے تو کہتے ہیں تم گوری کیوں نہیں ہو جاتی۔ مجھے لگتا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بارے میں بات کرنا شروع کریں۔'

پاکستان کی مشہور اداکارہ اور ماڈل ہانیہ عامر نے اپنی حال ہی میں جاری کی گئی ایک ویڈیو میں یہ پیغام دیا ہے۔ رنگت کی بنیاد پر تنقید اور تعصب کا سامنا تو بہت سے پاکستانی لڑکیوں اور لڑکوں کو کرنا پڑتا ہے لیکن جب ہانیہ نے یہ ویڈیو جاری کی تو بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور اس کی وجہ ویڈیو کو ’بیوٹی فلٹر‘ کے ساتھ جاری کرنا تھی۔

یہ بھی پڑھیے

صنفی تفریق کے بت کو پاش پاش کرنے والی ہنزہ کی بیٹی

#filterdrop مہم: ’حال ہی میں ایک فلٹر نے میری ناک اور چہرے کو پتلا کر دیا‘

صنفی مساوات: کیا ہم نے منزل پا لی ہے؟

ویڈیو میں ہانیہ عامر کا کہنا تھا کہ ‘ہم کب تک اپنی شکل و صورت کو لے کر بےاعتمادی کا شکار رہیں؟ ہمیں اپنے آپ کو قبول کرنا ہوگا، ہمیں اپنی رنگت کو قبول کرنا ہوگا۔ ہمیں ضرورت نہیں ہے کہ ہم اپنے رنگ سے ہلکی یا گہری فاؤنڈیشن لگائیں کیونکہ یہ ہمارے خوبصورتی کے معیار کے مطابق ہیں۔ یہ خوبصورتی کے بہت برے معیار ہیں اور ہمیں ان پر پورا اترنے کی ضروت نہیں کیونکہ ہمارے اوپر اس سوچ کو ختم کرنے کی ذمہ داری ہے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو اس کا سامنا نہ کرنا پڑے جس کا ہم نے کیا۔’

اس ویڈیو پر تبصرے کرنے والے بہت سے انسٹاگرام صارفین کا کہنا تھا کہ ’کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہانیہ یہ سب کچھ بغیر فلٹر استعمال کیے بنی ویڈیو کے ذریعے کہتیں۔‘

ایک صارف ایمن نے ہانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’خوبصوتی کے معیار بنانے والے بھی یہ خود بناتے ہیں جب یہ فیشلز، رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز، بوٹوکس وغیرہ کی تشہیر کرتے ہیں۔ یہ لوگ لائیو بھی آئیں تو اتنا میک اپ کیا ہوتا ہے تاکہ یہ گورے لگیں۔ اور رنگت سے متعلق بھی بات کرنے کے لیے یہ فلٹر کا استعمال کرتے ہیں۔‘

جبکہ ثنا نواز نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ‘بہت شکریہ ہانیہ ہم آپ سے واقعی یہ سننا چاہتے ہیں جب کہ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے آپ نے فلٹر استعمال کیے ہوئے ہیں۔‘

جہاں بہت سے صارفین نے ہانیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ صارف انہیں سراہتے بھی نظر آئے۔

ایک صارف صنم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں چیزوں کو پہلے مثبت طریقے سے دیکھنا سیکھنا چاہیے اور پھر تعمیری تنقید کرنی چاہیے۔ ہمیں اس کو سراہنا چاہیے کہ ہانیہ نے اس اہم موضوع پر بات تو کی، پھر ہمیں انھیں فلٹر استعمال نہ کرنے کا مشورہ دینا چاہیے۔‘

ایشال شاہد کا کہنا تھا ’خدایا! ہم ان کے فلٹر پر بات کیوں کر رہے ہیں، لیکن وہ جو اخلاقیات کی بات کر رہی ہیں اسے کوئی نہیں سن رہا۔ ہمیشہ مثبت رہیں اور لوگوں کے حوصلہ پست کرنا بند کریں۔‘

تاہم یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ہانیہ عامر نے معاشرے میں پائے جانے والے خوبصورتی کے معیار پر بات کی ہو۔ گذشتہ سال ہانیہ نے ایک بغیر میک اپ والی تصویر شئیر کی تھی جس میں ان کے چہرے پر دانے واضح تھے۔ ہانیہ نے اس تصویر کو شئیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سلیبرٹیز پرفیکٹ نہیں ہوتے انھیں بھی ایسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ اس لیے لوگوں کو ہمیں دیکھ کر غیر حقیقی خوبصورتی کے معیار پر اترنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ خوبصورتی انسان کی شخصیت میں ہوتی ہے ظاہری صورت میں نہیں۔‘

تاہم ہانیہ کے اپنے دوست اور اداکار یاسر حسین ہی ان کی اس تصویر کا مذاق اڑاتے نظر آئے اور انھوں نے ان کی اس تصویر پر لکھا ’دانے دار’، جس کے جواب میں ہانیہ نے لکھا تھا کہ ‘میرے دوست کو معاف کیجیے گا انھیں آج کل غیر موزوں مذاق کرنے کی عادت ہے۔’

لیکن جہاں صارفین ہانیہ عامر کو فلٹر استعمال کرنے اور اپنی اصل جلد کو چھپانے پر تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے وہیں آج سے کچھ دن قبل بہت سے صارفین نے اداکارہ سائرہ یوسف کی جلد ’بے داغ نہ ہونے‘ پر سوالات بھی اٹھائے۔

ماڈل اور اداکارہ سائرہ یوسف کی بہن نے کچھ دن قبل ان کی ایک تصویر شئیر کی جس میں سائرہ کی جلد پر ہلکے داغ نظر آ رہے تھے۔ اس پر بہت سے صارفین نے ان کی جلد بے داغ نہ ہونے پر تبصرے کیے۔ صارفین کی جانب سے ان پر کی جانے والی اس تنقید کے بعد سائرہ نے ایک بار پھر بغیر کسی میک اپ کے اپنی تصویر انسٹاگرام پر شئیر کی اور لکھا کہ ‘مجھے اپنی جلد سے پیار ہے۔’

سائرہ کی جانب سے اس تصویر کے شئیر کرنے کے بعد بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے انھیں اس کے لیے سراہا جبکہ چند دیگر سلیبرٹیز نے جن میں مناہل خان بھی شامل تھیں، بغیر فلٹر اور میک اپ کے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر شئیر کیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32485 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp