پی ایس ایل 6 غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی، مگر ذمہ دار کون؟


ایونٹ کے التوا کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان سپر لیگ کا چھٹا ایڈیشن جس شور و ہنگامے سے شروع ہوا تھا، اتنی ہی سرعت سے التوا کا شکار ہو گیا ہے۔ وہی پاکستان کرکٹ بورڈ جو کرونا وبا کے دوران کامیاب ڈومیسٹک سیزن کے انعقاد کا تمام کریڈٹ لے رہا تھا اسے اب فرنچائز لیگ کے ملتوی ہونے کا اصل ذمہ دار ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔

پی ایس ایل 6 کا مکمل نہ ہونے کا واحد ذمہ دار کیا پی سی بی ہی ہے یا اس میں کھلاڑی اور فرنچائز مالکان بھی برابر کے شریک ہیں۔ ایونٹ کے التوا کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔

لیگ ایسے موقع پر ملتوی ہوئی ہے جب رواں برس کے آخر میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کو پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔

پی ایس ایل 6 کے ملتوی ہونے میں کوتاہی کہاں کہاں ہوئی اس پر تو کافی بات ہو رہی ہے لیکن ذمے دار کون ہے اور بقیہ میچز کب ہوں گے؟ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ایونٹ میں بہت احتیاط کی جانا تھی لیکن احتیاطی تدابیر پر اس طرح عمل نہیں ہو سکا جس طرح ایونٹ اس کا متقاضی تھا۔

ماہرین کے بقول کھلاڑیوں کو کرونا سے بچانے کے لیے بائیو سیکیور ببل بنایا گیا تھا لیکن ایونٹ کے آغاز کے بعد ہی اس کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آرہی تھیں۔

یہ بائیو سیکیور ببل کیا ہے؟

گزشتہ برس کرونا کی وجہ سے کرکٹ سمیت کئی کھیلوں کو بریک لگ گیا تھا۔ لیکن پھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کرکٹ جاری رکھنے کے لیے قوانین میں رد و بدل کیا۔

آئی سی سی نے تمام تمام کرکٹ بورڈز کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کرونا ٹیسٹ مثبت آنے والے افراد قرنطینہ میں رہیں گے اور دیگر کو ‘بائیو سیکیور ببل’ میں رکھا جائے گا۔

کھلاڑیوں کے مزید کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر پی ایس ایل 6 ملتوی

بائیو سیکیور ببل ایسی حد ہے جس میں موجود کھلاڑی باہر کے کسی شخص کے ساتھ میل جول نہیں رکھ سکتے۔ تاہم بائیو سیکیور ببل میں رہنے والے افراد آپس میں مل جل سکتے ہیں۔

پی ایس ایل 6 پہلے ہی دن سے مشکلات کا شکار

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کا آغاز 20 فروری کو ہوا اور ایونٹ میں مجموعی طور پر 34 میچز کھیلے جانے تھے۔ تاہم دو ہفتے سے بھی کم عرصے کے دوران ایونٹ میں صرف 14 میچز ہی کھیلے گئے۔

ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی پشاور زلمی کی ٹیم کے کپتان وہاب ریاض اور کوچ ڈیرن سیمی نے بائیو سیکیور ببل توڑ کر پروٹوکول کی خلاف ورزی کی۔ ایسے میں کرکٹ بورڈ نے اُنہیں تین دن کے لیے قرنطینہ بھیج دیا۔

لیکن پھر نہ جانے بورڈ کو ان سے کیا ہمدردی ہوئی کہ 24 گھنٹوں کے دوران دونوں افراد کو کلیئر قرار دے کر ایونٹ کا پہلا میچ کھیلنے کی اجازت بھی دے دی گئی جو قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے وہ نہیں کھیل سکتے تھے۔

اسی طرح ایک اور فرنچائز کے کھلاڑی کا ایونٹ سے قبل ہی کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد اسے دس روز کے لیے آئسولیشن میں بھیج دیا گیا۔ کرکٹ بورڈ ان نشانیوں کے باوجود ‘سب سیٹ ہے’ کا راگ الاپتا رہا اور جب معاملات فرنچائز اور پی ایس ایل انتظامیہ کے ہاتھ سے نکل گئے تو انہیں مجبوراً ایونٹ کو ملتوی کرنا پڑا۔

سینئیر اسپورٹس جرنلسٹ شاہد ہاشمی کہتے ہیں اگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلی خلاف ورزی کے بعد انتہائی قدم اٹھایا ہوتا، تو شاید پی ایس ایل 6 ملتوی نہ ہوتی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جب افتتاحی تقریب سے پہلے ہی پہلا کیس سامنے آگیا تھا تب ہی بورڈ کو یا تو ویکسین کے استعمال کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا یا پھر پروٹوکول مزید سخت کرنا چاہیے تھے۔

شاہد ہاشمی کہتے ہیں بائیو سیکیور ببل کی پہلی خلاف ورزی کے بعد اگر انتظامیہ نے جرمانے کا اعلان کیا ہوتا تو نہ کیسز بڑھتے اور نہ ایونٹ ملتوی ہوتا۔

کیا واقعی بورڈ کی لاپرواہی ایونٹ ملتوی ہونے کا باعث بنی؟

اس سوال پر سینئیر اسپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ نے بائیو سیکیور ببل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے ٹورنامنٹ کو ملتوی کرنا پڑا۔

اُن کے بقول، “پاکستان میں بڑے کھلاڑی ویسے ہی کسی کے قابو میں نہیں، انہیں جو ایس او پیز دیے گئے انہوں نے انہیں نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے پی سی بی کا بائیو سیکیور ببل بھی ڈھیر ہو گیا۔”

پی ایس ایل کے غیر ملکی کھلاڑیوں کا نیا ‘شلوار چیلنج’

ادھر شاہد ہاشمی کے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے تھا کہ ٹیموں کو ٹھہرانے کے لیے ایسے ہوٹل کا انتخاب کرتے جو گراؤنڈ سے قریب ہوتا۔ جیسا کہ انگلینڈ نے گزشتہ برس پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی میزبانی کرتے ہوئے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فائیو اسٹار ہوٹل میں کھلاڑیوں کو ٹھہرانے کے بجائے پی سی بی کو چاہیے تھا کہ ایسا ہوٹل بک کرتے جو مکمل اُن کے کنٹرول میں ہوتا اور ایسا کرنے سے بائیو ببل کی خلاف ورزی نہ ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس ہوٹل میں تمام کھلاڑی ٹھہرے تھے، وہاں شادیاں بھی ہو رہی تھیں، کھانے بھی باہر سے آرہے تھے اور لوگ لفٹ کا بھی آزادانہ استعمال کر رہے تھے۔

‘ایونٹ کے ملتوی ہونے سے پاکستان کا امیج متاثر ہوگا’

عبدالماجد بھٹی کہتے ہیں پی ایس ایل فائیو کے کامیاب انعقاد کے بعد پی ایس ایل 6 کا یوں ملتوی ہونا، پاکستان کرکٹ کے لیے اچھا نہیں۔ حکام کے پاس اپنی حکمت عملی بدلنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایس او پیز کا خیال رکھنا ہوگا، جس طرح بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ اور دوسرے ممالک کر رہے ہیں۔

صحافی ماجد بھٹی کہتے ہیں اگر پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد چاہتے ہیں تو پی سی بی کو بھی بائیو سیکیور ببل ‘آؤٹ سورس’ کرنا پڑے گا۔

شاہد ہاشمی کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی سی بی نے گزشتہ دو سال میں خصوصی محنت کی اور انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن پی ایس ایل 6 ملتوی ہونے اور پروٹوکول پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گے اور دونوں ملکوں کے کرکٹ حکام کووڈ پروٹوکولز کا پوچھیں گے اور یقیناً اس حوالے سے ان کے تحفظات بھی ہوں گے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments