کیا میرا جسم میری مرضی کا نعرہ تبدیل ہونا چاہیے؟


مارچ کے آغاز ہی سے عورت مارچ، حقوق نسواں، اور بالخصوص ’میرا جسم میری مرضی‘ پر بحث کی ابتدا ہو جاتی ہے۔ چونکہ بدقسمتی سے ہمارے مردوں کی اکثریت عورت بیزار اور تضحیک نسواں کی قائل ہے لہٰذا ان کی طرف سے مخالفت کا گراف بلند ترین سطح پر ہوتا ہے۔ کسی اور معاملے میں شاید وہ اتنی مخالفت اور ناپسندیدگی کا اظہار نہ کریں، جتنا حقوق نسواں کے معاملے میں کی جاتی ہے۔

دراصل پدرسری معاشرے کا مرد کبھی بھی عورت کو مساوی مقام دینے کا قائل نہیں ہوتا بلکہ جائز مقام بھی نہیں۔ تو وہ عورت کے جسم سے متعلق اتنی شد و مد سے کوئی بات کیسے گوارا کرے؟ پھر بات بھی وہ جسے شرم و حیا اور فحاشی سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ تنگ نظر اور تنگ ذہن مرد اور خواتین بھی عورت کے جسم سے متعلق کسی بات کو بلاوجہ فحاشی کے زمرے میں لے آتے ہیں۔

اس تنگ نظری اور تنگ ذہنی میں مرد و خواتین کے زیادہ معاشرہ قصوروار ہے جو نئے معاملات اور تصورات کو خواہ مخواہ مذہب کی عینک لگا کر دیکھتا ہے۔ معاشرتی اور صنفی تو کیا، دنیا میں تو سائنسی معاملات پر بھی کفر اور ناجائز کا فتویٰ لگا دیا جاتا ہے مثلاً بعض علمائے کرام چاند اور مریخ پر جانے کو بھی ناجائز قرار دیتے ہیں۔

بیوی کے معاملے میں مجھے تین چار سے زیادہ احادیث یا آیات قرآنی مولوی حضرات سے سننے کو نہیں ملیں۔ ایک تو شوہر کی اطاعت اور پردہ، دوسرے بیوی کا مرد کی کھیتی ہونا اور سب سے زیادہ خوف کا باعث بننے والا ارشاد: جو عورت اپنے شوہر کے پاس جانے سے انکار کرے، اس پر تمام رات فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ عورت کے حقوق کے معاملے میں بھی یہی سننے کو ملتا ہے کہ جب اسلام نے ہر حق دے دیا ہے تو پھر انہیں کیا چاہیے۔ بات یہ ہے کہ اسلام کسی مرد کا نام نہیں جس نے حقوق دے دیے۔ یہ دین ہے جس کے احکامات بدقسمتی سے صرف کتابوں میں لکھے رہ گئے ہیں۔ کیا معاشرے کے مردوں میں یہ ظرف ہے کہ اسلام کے حکم کے مطابق عورت کے حقوق ادا کریں؟

خیر، واپس اپنے نکتے یعنی ’میرا جسم میری مرضی‘ پر آتی ہوں۔ ہم سب پر ہی کئی مضامین اور ان پر کیے گئے تبصروں میں مردوں نے مطالبہ کیا کہ آخر عورت صرف جسم ہی کی بات کیوں کرتی ہے؟ ایک صاحب دانش نے پوچھا: آخر خواتین اس نعرے کو بدل کیوں نہیں لیتیں؟ تو جواب یہ ہے کہ مرد کے نزدیک عورت صرف ایک جسم کا ہی تو نام ہے۔ دوسری بات، جب وہ جسم کی بات کرتی ہے تو اس میں جسم سے متعلق معاملات آتے ہیں مثلاً جنسی ہراسانی اور زیادتی، زنا بالجبر، جسم فروشی، بیوی کو جنسی خواہشات کے لئے وحشیانہ طریقے سے اور رضامندی کے بغیر استعمال کرنا، تولیدی صحت کا نہ ہونا اور رضامندی کے بغیر بچوں کی پے در پے پیدائش، گھریلو کاموں میں آرام کا نہ ہونا، رش والی اور سنسان دونوں جگہوں پر خواتین سے جسمانی چھیڑچھاڑ، گھر میں اور باہر کم عمر بچیوں سے زیادتی اور پورن وڈیوگرافی، ونی، کاروکاری، غیرت کے نام پر قتل، اور رضامندی کے بغیر شادی وغیرہ۔

چونکہ یہ تمام مسائل مردوں یا مرد کے گھر والوں کی وجہ سے ہیں ، اس لئے مردوں کو ان کا اظہار برا لگتا ہے۔ اور اس نعرے پر مغرب زدگی کا الزام بالکل غلط اور غیر منطقی ہے کیونکہ جسم اور اس سے متعلقہ مسائل دنیا کی ہر عورت کو درپیش ہیں۔ جسم تو اس خانہ بدوش عورت کا بھی ہے جو ایک انسان نما جنگلی شوہر کی ہوس اور جبر کا نشانہ بنتی ہے اور غیر ضروری بچے پیدا کرتی ہے۔ یہاں یہ بھی جان لیں کہ بیوی کی رضامندی کے بغیر اس کے تعلقات قائم کرنا زنا بالجبر کے زمرے میں آتا ہے۔

اور اگر اسلامی و شرعی حقوق کی بات کریں تو اس معاملے میں مردانگی کے دعوے داروں نے کون سے حقوق سے عورت کا دامن بھر دیا ہے؟ حق مہر، نان و نفقہ، اور حق وراثت معاف کروانے کے لئے عورت سے ہر طرح کی بدسلوکی اور دھونس دھمکی سے کام لیا جاتا ہے۔ تب کہاں مر جاتی ہے مردانگی اور غیرت؟ جائیداد بچانے کے لئے عورت کی قرآن سے شادی یا بدکاری کے جھوٹے الزامات لگا کر غیرت کے نام پر قتل کس شریعت میں لکھا ہے؟

’میرا جسم میری مرضی‘ کے حوالے سے ایک صاحب نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ اس کو ’میری ذات میری مرضی‘ کر دیا جائے۔ ایک نے کہا کہ عورت صرف جسم پر اپنی مرضی کیوں چاہتی ہے، اس کے پاس دماغ اور دل کی بھی تو ہیں۔ میں ان دونوں باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے دوبارہ کہوں گی کہ جسم کا لفظ صرف ان معاملات کے لئے استعمال کیا گیا ہے جن کا تعلق جسم سے ہے۔ اگر ’میرا جسم میری مرضی‘ کا نعرہ فحش ہے تو پھر عورت کا جسم بھی فحش ہوا۔

اس نعرے پر اعتراض انہی مردوں کو ہے جو عورت کے جسم کو ایک نمائشی شے اور مرد کے استعمال کی چیز سمجھتے ہیں۔ برائے مہربانی یہ مت بھولیں کہ جسم تو آپ کے گھر کی عورتوں اور لڑکیوں کا بھی ہے۔ کل کلاں یہی نعرہ آپ کے گھر کی خواتین نے لگا دیا تو کیا غیرت کے نام پر قتل کر کے تختۂ دار پر لٹک جائیں گے؟ جواب خود سوچ لیجیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments