بیک بنچرز اور زندگی کا سفر


انسانی زندگی کو ہر شخص اپنی سوچ کے مطابق بیان کرتا ہے ۔ کوئی اسی زندگی کو اتنے مختصر الفاظ میں بیان کر دیتا ہے جیسے یہ ایک ڈراؤنا خواب ہو اور بعض لوگ ایسے پرلطف انداز سے انسانی زندگی کا نقشہ کھینچتے ہیں کہ اس سے محبت بلکہ عشق ہو جاتا ہے۔ لیکن اسی زندگی کا سنہرا دور بچپن کا ہی ہوتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میری اس بات سے 99 فیصد لوگ متفق ہوں گے۔

پھر آتا ہے جوانی کا دور اور جوانی کی جو عمر ہوتی ہے ، انسان اس کا زوال نہیں چاہتا۔اس کے بعد انسان ازدواجی زندگی میں قدم رکھتا ہے اور پھر اس کے بعد اگر قسمت میں ہو تو اسے بچوں کا والد یا والدہ ہونے کا درجہ حاصل ہو جاتا ہے۔ پھر آہستہ آہستہ وہ بڑھاپے میں داخل جاتا ہے جو عموماً پسند نہیں کیا جاتا۔

لیکن اگر کوئی آدمی پڑھا لکھا ہو اور اس سے پوچھا جائے کہ اسے زندگی کا کون سا مرحلہ پسند ہے تو یقیناً وہ کہے گا کہ زمانہ طالب علمی اور وہ اس لیے کہ ایک تو بچپن کا دور ، اوپر سے صرف پڑھنا اور اس دور میں کوئی پوچھتا بھی نہیں، یہی وجہ ہے کہ انسان اس کو زیادہ مس کرتا ہے۔

دوران تعلیم آپ کا مختلف لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے ، طرح طرح کے دوست ملتے ہیں، الگ الگ مزاج کے اساتذہ کرام ملتے ہیں لیکن جب وقت گزر جاتا ہے تو سب آہستہ آہستہ ایک دوسرے کو بھلا دیتے ہیں۔ پھر زندگی میں کبھی کبھار ہی ایک دوسرے کو یاد کیا جاتا ہے یا اگر اچانک کہیں ایک دوسرے سے سامنا ہو تو روایتی طور پر ایک دوسرے سے مل کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن ان میں بھی چند لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں نہیں بھلاتے۔ اکثر اساتذہ کرام کو ان کا شاگرد نہیں بھولتا کیونکہ والدین کے بعد یہی لوگ ہوتے ہیں جو کہ ایک شخص کو ایک اچھا شخص بناتے ہیں۔

لیکن اساتذہ کو چند ہی شاگرد یاد ہوتے ہیں اور وجہ یہ ہے کہ ہر سال نئے چہروں کا سامنا ہوتا ہے ۔ یہ جو ہرسال نئے چہرے سامنے آتے ہیں ، ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنے روحانی والدین کو بھی بخوبی یاد ہوتے ہیں اور وجہ ان کے اپنے افعال ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ بھلائے نہیں جاتے۔ ان میں ایک وہ لوگ ہوتے ہیں جو انتہائی قابل، شریف النفس، بے ضرر اور اپنے کام سے کام رکھنے والے ہوتے ہیں، ان کی مثال نئے آنے والے لوگوں کو دی جاتی ہے۔

دوسرے نمبر پر وہ لوگ ہوتے ہیں جو انتہائی نالائق ہوتے ہیں لیکن یہ لوگ بھی انتہائی شریف ہوتے ہیں اور عملی زندگی میں بھی اچھا کام دھندا کر کے نام بنا لیتے ہیں اور اساتذہ کو یاد ہوتے ہیں۔

اس کے بعد تیسرے نمبر پر آتے ہیں وہ لوگ جو نہ تو خود پڑھتے ہیں نہ دوسروں کو پڑھنے دیتے ہیں، غیرسنجیدہ ہوتے ہیں، شرارتیں بھی کرتے ہیں، کلاس کا ماحول بھی یہ لوگ خراب کرتے ہیں اور بیٹھتے بھی سب سے پیچھے ہوتے ہیں ، لیکن امتحان میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں اور عملی زندگی میں بھی اچھے خاصے رہتے ہیں۔ ان منفرد لوگوں کو ہی بیک بنچرز کہا جاتا ہے اور اگر آپ کو کوئی اچھا کاروباری ملے، کوئی اچھا سیاست دان ملے یا کوئی بھی زیادہ کامیاب شخص نظر آئے تو ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اسی قسم سے ہوتا ہے ۔ یہ لوگ اساتذہ کو یاد بھی ہوتے ہیں اور ان پر فخر بھی کیا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments