بے زبان مخلوق کے ساتھ صلہ رحمی


ہمیں اللہ تعالی نے افضل انسان بنایا ہے۔ اسی لیے ہمیں اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے۔ اس عظیم ذات نے ہم انسانوں کو بے پناہ خصوصیات سے نوازا ہے یہی وہ اوصاف ہیں جو ایک انسان کو دوسرے سے مختلف بناتے ہیں۔

اللہ تعالی نے اعلیٰ اخلاق سے نوازا ، دل عطا کیا،  جذبات عطا کیے ، دماغ عطا کیا۔ نہ صرف سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عطا کی بلکہ اپنی توانائیوں کو درست سمت میں لگانے کی ، غلط صحیح کی پہچان اور سب سے بڑھ کر اپنے تجربات سے سیکھنے کی خصوصیت عطا فرمائی ہے جو ہم انسانوں کو باقی تخلیق کردہ مخلوق حتٰی کہ پرندوں اور جانوروں سے ممتاز کرتی ہے۔

یہ اللہ کا ہم پر احسان ہے کہ انسانوں کی ہدایت کے لئے بے شمار نبی اور پیغمبر بھیجے تاکہ وہ ہماری رہنمائی کر سکیں، پھر قرآن پاک اتارا تاکہ ہم اپنے مسائل کو قرآن و احادیث کی روشنی میں حل کر سکیں اور گمراہ ہونے سے بچ سکیں۔ لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ہم قرآن اور اس کی تعلیمات سے دور بھاگتے ہیں۔ اکثر لوگ قرآن پاک کی تلاوت تو کرتے ہیں لیکن اس کو سمجھتے ہیں نہ ہی اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔

اسلام ایک پرامن اور خوبصورت دین ہے جو ہر ایک کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ ہمیں اخلاقیات ، رواداری، اخوت ، باہمی بھائی چارے، مساوات ، پیار و محبت اور امن کا مذہب و عقیدے سے بالاتر ہو کر درس دیتا ہے۔

اسلام ہمیں نہ صرف انسانوں سے محبت کا درس بلکہ خلق خدا سے ایثار اور حسن سلوک کی بھی ترغیب دیتا ہے جن میں جانور ، پرندے، درخت ، پودے یعنی ہر چیز جو اللہ تعالی نے اس کائنات میں پیدا کی ہے ، شامل ہے۔

ہمارے پیارے نبی ﷺ کی حیات ہمارے لئے نمونہ ہے۔ وہ نہ صرف ظلم و زیادتی کرنے والوں کو بھی دعا دیتے بلکہ بے زبان جانوروں کا بھی خاص خیال رکھتے اور صلہ رحمی کی ترغیب دیتے تھے۔ حضور پاک ﷺ فرماتے ہیں کہ ”چونکہ جانور بھی اللہ تعالی کی تخلیق کردہ مخلوق ہیں لہٰذا ان کے ساتھ شفقت ، مہربانی، رحم دلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘‘

ایک بار آپ ﷺ نے فرمایا ”جس کسی نے کسی جانور یا پرندے کو بلاسبب نقصان پہنچایا یا مارا وہ جانور قیامت کے روز خدا سے شکایت کرے گا اور اس کا قاتل خدا کے سامنے جوابدہ ہو گا“ ۔

اسی طرح ذبح کیے جانے والے جانوروں کے لئے آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ ”تیز دھار چھری سے جانور کو ذبح کیا کرو تاکہ فوراً اس کی جان نکل جائے اور وہ جان کنی کی اذیت میں مبتلا نہ ہو اور مزید یہ کہ ان کے سامنے چھریاں تیز نہ کیا کرو“ ۔

ایک روایت ہے کہ کچھ لوگ کسی سفر پر جا رہے تھے ، راستے میں انہوں نے ایک پرندے کے گھونسلے سے اس کے ننھے منھے دو بچے اٹھا لیے جس کی وجہ سے اس کی ماں قافلے کے اوپر بے قراری سے چکر لگانے لگی۔ جب آپ ﷺ کو اس واقعے کا علم ہوا تو آپ ﷺ سخت برہم ہوئے اور پرندے کے بچوں کو ان کی جگہ واپس چھوڑنے کی ہدایت کی۔

ایک اور روایت کے مطابق حضور ﷺ سے پوچھا گیا کہ کیا جانوروں سے نرمی کا سلوک کرنے پر بھی خدا کی طرف سے کوئی صلہ ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا کسی بھی زندہ جانور سے مہربانی کا سلوک کرنا انسان کو اللہ کے انعام کا حق دار بنا دیتا ہے۔

زہریلے یا موذی جانوروں کو مارنے کا حکم ہے لیکن ان کو بھی ایسے مارا جائے کہ تکلیف کم سے کم دی جائے۔

جس طرح موسم ہم انسانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں بالکل اسی طرح گرمی ، سردی، بارش ، ہوا، بھوک اور پیاس جانوروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہمیں با اختیار اور افضل مخلوق ہونے کے ناتے ان بے زبان چرند پرند کے دانے ، کھانے پینے کا خیال رکھنا چاہیے۔ جیسے ہی گرمی کا موسم شروع ہو تو ہمیں چاہیے کہ ان کے لئے صاف اور تازہ پانی اور خوراک کا بندوبست کریں تاکہ وہ بھوک و پیاس سے نڈھال نہ ہوں۔

جانوروں پر ان کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالیں ان کو پیٹ بھر کر کھانا دیں کیونکہ وہ منہ سے بول نہیں سکتے اپنی تکلیف کا بتا نہیں سکتے لہٰذا یہ ہم پر فرض ہے کہ ان کے آرام کا خیال رکھ کر اپنے اشرف المخلوقات ہونے کا ثبوت دیں۔

درحقیقت اللہ تعالی نے انسانوں کے لئے اس دنیا کو سنوارا ہے ، حیوانات اور چرند پرند پیدا کیے ہیں جو اس کی عبادت بھی کرتے ہیں اور انسانوں کی ضروریات بھی پوری کرتے ہیں۔ لہٰذا ہم پر بھی فرض ہے کہ ہم ان کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آئیں۔

ہمارا فرض ہے کہ ہم تمام جانوروں (پالتو اور غیر پالتو) کا خاص خیال کریں۔ باہر کے ممالک میں بلیاں پالی جاتی ہیں یہ جانور انسانوں کے ساتھ جلدی مانوس ہو جاتا ہے سائنسی اعتبار سے بھی اس کے بالوں میں خاص قسم کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں ، اس پر ہاتھ پھیرنے سے ڈپریشن میں واضح کمی آتی ہے۔

ہمارے پیارے نبی ﷺ  کا فرمان ہے کہ بلی کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ اگر وہ کوئی نقصان پہنچائے تو اسے گھر سے دور چھوڑ آیا جائے لیکن اس کو مارا یا تکلیف نہ دی جائے۔ ہمیں اپنے پیارے نبی ﷺ کی پیروی کرنی چاہیے اور یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم سے ہمارے ہر عمل کا حساب ہو گا۔ ہم پر انسان ہونے کے ناتے بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہمیں نہ صرف انسانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے بلکہ بے زبان جانوروں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ہمارا ہر عمل ہمیں اپنے مالک کے قریب ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ہم بے زبان جانوروں کا خیال کر کے اپنی آخرت سنوار سکتے ہیں۔ یہ جانور ہمارے اچھے سلوک کی وجہ سے بہت جلد مانوس ہو جاتے ہیں اور ہمیں ان کی خدمت کر کے دلی سکون ملتا ہے۔ ہمیں ہر طرح کے جانوروں کا خیال رکھنا چاہیے اور کسی بھی حالت میں ان کے ساتھ بد سلوکی نہیں کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments