پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈپٹی سینیٹ کے چناؤ کے معاملے پر باہمی تعلقات میں کشیدگی جاری


maryam

پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈپٹی سینیٹ کے چناؤ کے معاملے پر باہمی تعلقات میں کشیدگی جاری ہے۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ ایک چھوٹے سے عہدے کے لیے جمہوری مقصد کو نقصان پہنچایا گیا ہے اور لکیر کھنچ گئی ہے، صف بندی ہو گئی ہے۔ تاہم بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔

سنیچر کو مریم نواز اور بلاول بھٹو کی جانب سے الگ الگ میڈیا بیانات سامنے آئے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے بطور نائب چیئرمین سینیٹ چناؤ پر مریم نوازسے پوچھا گیا کہ کیا پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی راہیں جدا ہو گئی ہیں یا ابھی کوئی راستہ ہے، تو انھوں نے کہا کہ وہ صدر مولانا فضل الرحمان کے موقف کی منتظر ہیں۔

’میری کوشش ہے کہ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان کا موقف اس پر سامنے آ جائے لیکن مجھے نہایت افسوس ہے کہ آپ نے ایک چھوٹے سے عہدے کے لیے عوام کے حق حکمرانی کی جدو جہد کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان آپ کو خود پہنچا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ کون جدوجہد کر رہا ہے اور کون کس کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ ان لوگوں کی شکست ہے جنھوں نے ایک چھوٹے سے عہدے کے لیے چھوٹے سے فائدے کے لیے آپ سے ووٹ لے لیے۔’

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ اور دنیا میں شاید یہ پہلی مثال ہے کہ لیڈر آف آپوزیشن کو حکومتی ارکان سیلیکٹ کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ ن کے اپوزیشن کے امیدوار تارڑ کو سنجرانی صاحب نے فون کیا اور ووٹوں کی پیشکش کی لیکن انھوں نے وہ پیشکش رد کی۔

مریم نواز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ لکیر کھنچ گئی ہے، مجھے بڑی خوشی ہے اگر انھوں نے یہ لکیر کھینچ دی ہے کہ یہ بیانیہ مریم نواز کا بیانیہ ہے اور جو مریم نواز کا بیانیہ ہے وہ پوری قوم کے اوپر عیاں ہے وہ نوازشریف اور جمہوریت کا بیانیہ ہے، آئین کا بیانیہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ صف بندی ہوگئی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیئے

عاصمہ شیرازی کا کالم: پی ڈی ایم ’آر یا پار‘؟

قومی اسمبلی میں شامیانے اور پنجاب کا کھیل

مسلم لیگ ن اور پی پی پی ایک دوسرے سے کیا چاہتے ہیں؟ سہیل وڑائچ کا کالم

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کا ’لو اینڈ ہیٹ‘ کا تعلق کتنا پرانا؟

بلاول بھٹو کا پیغام

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز کے میڈیا بیان پر اپنے ردعمل میں پہلے تو یہ واضح کیا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پر جوڈیشل اپیل میں جائیں گے اور جب بھی عدالت ہمارے کیس کو میرٹ پر سنے گی تو کامیابی پی ڈی ایم کی ہی ہو گی۔

میں چاہوں گا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رہے اور میں پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا ہے۔

’میں اختلاف کی حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہتا۔ مریم صاحبہ کا ہم احترام کرتے ہیں۔ میں پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا ہوں اور میں اس قسم کے الزامات پر بات نہیں کروں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر بننے کا حق پیپلز پارٹی کا تھا کیونکہ وہ سینیٹ میں بڑی جماعت ہے۔

’میں نہیں سمجھتا ہوں کہ گیلانی صاحب کے لیڈر آف دی اپوزیشن بننے پر کوئی اعتراض ہونا چاہیے تھا۔ سمجھ نہیں آتی کہ ایک جماعت نے اتنا سخت فیصلہ کیوں کیا جس سے ہماری جماعت کے کچھ لوگوں کو محسوس ہوا کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے سوال کیا کہ میں یہ کیسے کرتا کہ اپنے اکثریت والے لوگوں کو کہوں کہ وہ یوسف رضا گیلانی کو لیڈر آف دی اپوزیشن نہ بنائیں اور ن لیگ کے تارڑ صاحب کو ووٹ دیں ۔۔۔ کسی موقع پر میاں صاحب یا فضل الرحمان صاحب نے میرے والد کو کہا کہ ہم اس امیدوار کے لیے سیٹ چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن جماعتوں نے لیڈر آف دی اپوزیشن کے چناؤ کے لیے ساتھ دیا یا نہیں ہم ان کے ساتھ اپوزیشن میں کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے 21، اے این پی کے دو، جماعت اسلامی کے ایک اور فاٹا کے دو ممبر کو ملاتے ہیں تو ہمارے بھی 26 ووٹ تھے۔ انھوں نے مسلم لیگ ن کے سابق امیدوار دلاور خان کے ووٹ اور ان کے ساتھ بلوچستان کے آزاد امیدواروں کی حمایت کا خیر مقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم عزت اور برابری کے ساتھ اس کو چلانے کی کوشش کریں تو اتحاد کامیاب بھی ہو گا اور برقرار بھی رہے گا لیکن کسی کی ڈکٹیشن پر اتحاد نہیں قائم رہ سکتا۔

انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’لیڈر آف دی اپوزیشن کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہاں ایسی تجویز تھی تو وہ مجھ سے یا آصف علی زرداری سے بات کرتے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp