اداکار یاسر حسین سے خصوصی انٹرویو: ’انڈسٹری میں کتنے ہی لوگ ہیں جو اپنے معاشقے چھپا چھپا کر مرے جا رہے ہیں‘


’ہر تنازعے کے بعد مجھے اکثر اداکاروں کے فون آتے ہیں کہ تم نے بالکل ٹھیک کہا لیکن یہی بات وہ سوشل میڈیا پر نہیں کرتے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں کہ انھیں گالیاں پڑیں گی، میں نہیں ڈرتا۔‘

بھرے مجمعے میں اپنی اہلیہ کو شادی کی پیشکش کرنی ہو، ترکی کے انتہائی مقبول ڈرامے ارطغرل پر تنقید کرنی ہو یا سوشل میڈیا پر ساتھی اداکاروں سے نوک جھوک، اداکار یاسر حسین کم از کم ان تمام چیزوں سے تو نہیں ڈرتے۔

تاہم ان کی باتیں اکثر لوگوں کو بری لگتی ہیں جس کے باعث ایسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہر وقت تنازعات میں گھرے رہتے ہیں۔

تاہم یاسر حسین کے مطابق انھیں ان تمام باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ تو کہتے ہیں کہ ’لوگوں کو میرے بارے میں بات کرنا چھوڑ دینا چاہیے۔ مت جانیں میں کیا کر رہا ہوں، میں آپ کے گھر جا کر تو نہیں کہہ رہا، ان فالو کر دیں مجھے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’یہ ایک فرینڈلی کِس تھی، جیئیں اور جینے دیں’

’یاسر حسین، آپ کسی کو کچرا کیسے کہہ سکتے ہیں؟‘

’لوگوں کی کمزوریوں کا مذاق اڑانا غلط ہے‘

تقریباً 12 برس سے شوبز انڈسٹری سے منسلک یاسر حسین نے ایسی ہی کھری کھری باتیں صحافی براق شبیر کو بی بی سی کے لیے دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بھی کی ہیں۔

ہم انسان ہیں، زندہ ہیں بولیں گے، بات کریں گے

یاسر حسین کہتے ہیں کہ ’میں کیوں اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتا، صرف اس لیے کیونکہ میں ایک اداکار ہوں؟ مجھے صرف ایک بناوٹی خول میں رہنا چاہیے، سب کو ایسا لگنا چاہیے کہ اداکار تو ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ٹی وی پر دکھتے ہیں؟‘

’اب راجیش کھنا اور محمد علی کا دور چلا گیا ہے جہاں امیتابھ بچن آج تک اسی ہیئرسٹائل کی وگ لگا رہے ہیں کیوںکہ شاید انھیں لگتا ہے کہ اگر ہیئر سٹائل تبدیل ہوا تو میں امیتابھ بچن نہیں لگوں گا۔‘

’میرا نہیں خیال ایسا ہونا چاہیے، لوگوں کے بال گرتے ہیں، دھوپ میں کرکٹ کھیلنے سے دو دن میں رنگت تبدیل ہو جاتی ہے اسی طرح آپ کے نظریات اور رائے بھی تبدیل ہوتی ہے۔‘

تاہم یاسر حسین عوام کی جانب سے آنے والی آرا کو اس شعبے کا ایک مشکل پہلو گردانتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سب آسان اس طرح ہے کہ آپ ایک پراجیکٹ کرتے ہیں اور سپرسٹار بن جاتے ہیں لیکن مشکل اس لیے کیونکہ میری طرح عوام بھی ایک رائے رکھتی ہے جو آپ کو برداشت کرنی پڑتی ہے۔‘

تاہم یہ سب انھیں اپنی رائے کا اظہار کرنے سے روکتا نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم انسان ہیں، زندہ ہیں بولیں گے، بات کریں گے۔‘

’جو بات میں کر رہا ہوں وہ بھی تو معاشرے میں ہو رہی ہے، میں سچ بول رہا ہوں جھوٹ تو نہیں بول رہا۔‘

براق اور یاسر

‘ہماری انڈسٹری بہت منافق ہے’

چھ ستمبر 2020 کو اچانک یاسر حسین کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا تھا۔ اس کی وجہ ان کی جانب سے ترک ڈرامہ سیریز ارطغرل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ’پاکستانی ارطغرل’ کے نام سے پوسٹ ہونے والی ایک تصویر پر ان کا ردِعمل تھا، جس میں انھوں نے لکھا ’ان کو کوئی نہیں پوچھے گا کیونکہ گھر کی مرغی دال برابر اور باہر کا کچرا بھی مال برابر۔‘

دراصل یاسر حسین اس ڈرامہ سیریز کے پاکستان میں پیش کیے جانے کے بعد سے اکثر ایسے بیانات دے چکے ہیں جس میں وہ پاکستان اور دیگر ممالک کے اشتراک سے بنائے گئے ڈراموں اور فلموں کے حوالے سے بات کرتے رہے ہیں جن کے ذریعے پاکستانی اداکاروں کو بھی دنیا بھر میں پہچانا جا سکے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یاسر نے کہا کہ ’آپ ارطغرل والی بات کی مثال ہی لے لیں۔ میں نے کہا تھا کہ ہمییں مشترکہ پروڈکشنز کرنی چاہیے اس میں ہمیں فائدہ ہو گا۔ ہمارے اداکاروں کو بین الاقوامی طور پر جانا جائے گے۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں تھی۔‘

’آج ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی ایسی پروڈکشنز کر رہے ہیں۔ آپ کو مل کر کام کرنا چاہیے، نہ کے ان کا چلا ہوا کام یہاں سستے میں چلانا چاہیے، یہ اچھی بات نہیں۔‘

وہ اس حوالے سے شوبز انڈسٹری کی ’منافقت‘ کے بارے میں بھی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’صرف ہماری انڈسٹری ہی نہیں ہر ادارہ ایسا ہی ہے، سچ کہاں بولا جاتا ہے؟‘

اقرا عزیز سے ملاقات اور شادی کی پیشکش

اکثر افراد یاسر حسین کو ان کی ایک دلیرانہ حرکت کی وجہ سے جانتے ہیں جب انھوں نے اداکارہ اقرا عزیز کو ایک ایوارڈ شو میں سب کے سامنے شادی کی پیشکش کی تھی۔

یاسر اور اقرا کی ملاقات ٹورونٹو میں منعقد ہونے والے ایک ایوارڈ شو کے دوران ہوئی تھی لیکن بعد میں ان کی شادی کی پیشکش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی مقبول ہوئی اور اس حوالے سے متعدد لوگوں نے یہ تبصرہ بھی کیا تھا کہ یہ سب ضرور پہلے سے طے شدہ تھا۔

یاسر حسین ایسے تبصروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’میں نے کسی کو یقین دلوانے کے لیے ایسا کیا بھی نہیں تھا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے ایک چیز کی، اقرا کو بہت اچھی لگی۔ کتنے لوگ سب کے سامنے شادی کی پیش کش کرتے ہیں اور وہ بھی ایسی جسے پوری دنیا دیکھ رہی ہو۔‘

’ہماری انڈسٹری میں کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو اپنے معاشقے چھپا چھپا کر مرے جا رہے ہیں، میں نے نہیں چھپایا، سب کے سامنے محبت کا اظہار کیا اور ایک مردانہ کام کیا۔‘

یاسر کے مطابق اقرا کو واقعی اس بارے میں علم نہیں تھا اور یاسر کی دوست نے انھیں مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ پہلے بتا دیں کیونکہ یہ نہ ہو کہ اقرا دباؤ میں آ کر انگھوٹی قبول ہی نہ کریں۔

یہ یاسر کے لیے یقیناً ایک خطرہ مول لینے والی بات تھی لیکن وہ کہتے ہیں کہ ’اگر اقرا کو پہلے سے پتا ہوتا تو مجھے مزا نہ آتا۔ میں نے سوچا اگر اس نے اتنے سے دباؤ میں آ کر انگھوٹی نہیں لینی تو پھر نہ ہی لے۔‘

وہ اپنی اور اقرا کی تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کرنے اور اپنی نجی زندگی کو پبلک کرنے کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’ہم کیوں کسی سے چھپیں؟‘

وہ کہتے ہیں کہ ہر کسی کو اپنی بیوی کی عزت کرنی چاہیے اور پیار کرنا چاہیے سامنے بھی اور پیچھے بھی۔

’ہم نے اپنے معاشرے میں یہی تو دیکھا ہے کہ شوہر آگے چل رہا ہے اور بیوی بچے اٹھا کر پیچھے آ رہی ہے اب اگر وہ تبدیل ہو رہا ہے جیسے وہ لاہور یونیورسٹی کا ایک کیس سامنے آیا یعنی جو لوگ شادی کا جھانسا دے رہے ہیں وہ یونیورسٹی میں ہیں ابھی بھی، جنھوں نے شادی کا ارادہ ظاہر کیا انھیں یونیورسٹی سے نکال دیا۔‘

کون تنازعات پر نہیں چل رہا؟

یاسر حسین کا کہنا ہے کہ وہ ساتھی اداکاروں کے ساتھ ہونے والی نوک جھوک کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور ’ضروری نہیں کہ ہر وقت ایک ہی جیسی صورتحال رہے۔ ہماری آرا ہوتی ہیں اور وہ تبدیل بھی ہو جاتی ہیں۔‘

’ہو سکتا ہے آپ کی آج کہی ہوئی بات مجھے بہت بری لگے اور کل مجھے احساس ہو کہ اتنی بری بات نہیں تھی وہ ایک لطیفہ تھا جس پر مجھے بہتر ردِ عمل دینا چاہیے تھا۔ ہانیہ سے منسلک تنازع بھی ایسا ہی تھا۔‘

خیال رہے کہ یاسر حسین نے اداکارہ ہانیہ عامر کی بنا میک اپ والی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے مداحوں کو بتایا کہ ’ان کی خوبصورتی بھی مکمل نہیں اور انھیں بھی ایکنی ( چہرے پر کیل مہاسے) جیسے مسائل کا سامنا ہے۔‘

اسی طرح بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے موضوع پر بننے والے ڈرامے ’اڈاری‘ کے ولن اداکار احسن خان کے بارے میں انھوں نے مئی 2019 میں ایک ایوارڈ شو کے موقع پر کہا تھا کہ ’اتنا خوبصورت چائلڈ مولیسٹر؟ کاش میں بھی بچہ ہوتا۔‘ جس کے بعد یاسر حسین کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم یاسر حسین کہتے ہیں کہ میرے بارے میں صرف تنازعات ہی کیوں اجاگر کیے جاتے ہیں، کبھی کوئی اچھی بات کیوں نہیں شیئر کی جاتی؟ وہ اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’کون تنازعات پر اپنا کام نہیں چلا رہا؟ میں نے ’ہو لال میری پت‘ بنانے والے ماسٹر عاشق حسین کے حوالے سے ایک ویڈیو پوسٹ کی جنھوں نے غربت کی زندگی گزارنے کے بعد وفات پائی اور جن گلوکاروں نے ان کا گانا گایا ہے ان سے اس کی رائلٹی ان کے ورثا کو ادا کرنے کی درخواست کی۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’فرحان سعید سے اس بارے میں بات کی تو وہ میرے ساتھ ان کے ایک بیٹے کے پاس جانے کے لیے تیار ہو گئے اور انھیں کچھ رقم ادا کی جو دراصل ان کا قرض تھا لیکن اس ویڈیو کو کچھ ہزار لوگوں نے دیکھا۔‘

’میری فضول سے فضول ویڈیو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں۔ وہ کسی بھی دوسرے فورم نے شیئر نہیں کی، تو جب ہر چینل تنازعات پر زندہ ہیں تو اگر میں نے کچھ ایسا کر دیا تو کیا بری بات ہے۔‘

’ڈرامہ مجھے پسند نہیں۔۔۔ بہت کوئی فیکٹری والا ماحول ہے‘

یاسر حسین نے اب تک صرف تین ہی بڑے ڈرامہ پروجیکٹس میں کام کیا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں ڈرامہ پروڈکشن کا لیول بڑھ ہی نہیں رہا۔

’اے سی کے بغیر کام ہو رہا ہوتا ہے، پسینہ پونچھ پونچھ پاگل ہو جاتے ہیں اداکار۔ بہت کوئی فیکٹری والا ماحول ہے جہاں پراڈکٹ بن رہی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ایسا کردار ملتا ہے جو الگ ہو تو کرنا پڑتا ہے جیسے باندی میں میرا کردار ہے۔

’ان اداکاروں کو بھی مزا نہیں آتا جو ڈرامے کرتے ہیں، انھیں عادت ہے بس ڈرامہ کرنے کی۔ اور شاید انھیں نہیں پتا کہ کسی اور ٹیلنٹ کے ذریعے پیسے کما سکتے ہیں۔‘

دوسری بات جو یاسر حسین کو کھٹکتی ہے وہ یہ کہ مردوں کے لیے ڈراموں میں کوئی کردار نہیں۔

’یا تو وہ اچھا ہے یا برا، گرے کا کوئی مارجن نہیں ہے۔ کوئی بندہ ایسا ہے ہی نہیں جو کسی زمانے میں برا تھا اور پھر اچھا ہو گیا ہو۔‘

یاسر حسین اپنی آنے والی فلموں میں ’پیچھے تو دیکھو‘، ’چوہدری‘ اور ٹیلی فلم ’گرو چیلا‘ کے بارے میں خاصے پر جوش ہیں کیونکہ ان تمام ہی فلموں میں ان کے کردار مختلف ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp