لوگ چلے جاتے ہیں یادیں رہ جاتی ہیں


آج مجھے اس کی بہت یاد آئی۔ آج جب صبح آنکھ کھلی تو فوراً موبائل فون کی طرف لپکا کے شاید اس کا میسج آیا ہو۔ پتا نہیں کیوں آج مجھے لگا ہی نہیں کہ وہ مجھے چھوڑ کر جا چکی ہے۔

حالانکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ خیر جیسے تیسے کر کے بستر سے اٹھا تو دیکھا کہ بارش ہو رہی ہے۔ دل کیا کہ کیوں نہ چائے پی چائے۔ چائے کا خیال آتے ہی ایک دفعہ تو مجھے لگا کہ میرا دل پھٹ جائے اور عذاب بنی زندگی سے آزاد ہو جاؤں۔

یہ سب اس لیے محسوس کر رہا تھا کیوں کہ بارش کے موسم میں ہمیشہ وہ چائے پینے کا مجھے کہتی تھی اور میں بھی ہمیشہ چائے اس کے ساتھ ہی پیتا تھا۔ خیر اس کے جانے کے بعد میں نے بھی پھر کبھی چائے نہیں پی۔

کاش آج وہ میرے ساتھ ہوتی اور مجھے چائے کا کہتی۔ لیکن کوئی بات نہیں یہی سوچ کے دل خوش ہو گیا کہ وہ چائے کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی کے ساتھ تو پی ہی رہی ہو گی اور وہ خوش ہو گی اور اس کی خوشی سے بڑھ کر اس دنیا میں میرے لیے کیا ہو سکتا ہے۔

پر اتنا تو یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آج ایک دفعہ تو اسے بھی میری یاد ضرور آئی ہو گی ۔ ایک دفعہ تو دل اس کا بھی جلا ہو گا یہ سوچ کے کہ اس نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا۔ اسی لئے اب مجھے بارشیں پسند نہیں ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ اسے اس بات کا احساس بھی ہو۔

میں تو اتنا چاہتا ہوں کہ بس وہ جہاں بھی رہے خدا اسے خوش رکھے۔ میرا کیا ہے جو دو چار سال میرے رہ گئے ہیں، وہ میں جی ہی لوں گا۔ ویسے بھی سب لوگ کہتے ہیں کہ لڑکے سب بھول جاتے ہیں، وقت کے ساتھ۔ امید ہے کہ کچھ ایسا ہی ہو میرے ساتھ بھی۔ اور ویسے بھی اب مجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ یاد ماضی کا بوجھ اور اٹھا سکوں۔ عشق کامل ہونے کے لئے جدائی مانگتا ہے اور وہ کہتے ہیں ناں کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

جا کر وہ قبر میں سو جاتے ہیں
کچھ لوگ بہت جلد کھو جاتے ہیں
محبت والوں سے دنیا کی بات نہ کرنا
یہ نازک مزاج ہیں اکثر رو جاتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments