سرگودھا یونیورسٹی میں چوتھے سرگودھا لٹریری فیسٹیول کا انعقاد


سرگودھا یونیورسٹی نے اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے رواں سال بھی لٹریری فیسٹیول کا انعقاد کیا۔ موجودہ کووڈ کی صورتحال کے پیش نظر سرگودہا یونیورسٹی نے گھروں میں بیٹھے افراد کو لٹریری فیسٹیول کا حصہ بنانے اور کورونا احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے سرگودھا یونیورسٹی کا چوتھا سالانہ لٹریسی فیسٹیول ورچوئل کرانے کا فیصلہ کیا۔

تین روزہ فیسٹول کے دوران 14 سیشنز کا انعقاد کیا گیا جن میں دنیا بھر سے مختلف شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی ۔ آن لائن منعقد ہونے والے اس فیسٹول کا افتتاح وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کیا، افتتاحی سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش خطرات کی وجہ سے ہمیں ورچوئل لٹریری فیسٹیول کی طرف جانا پڑا۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پریکٹیشنر پروفیسر فیاض باقر نے ”سرت دی سوئی، پریم دے دھاگے“ کے موضوع پر خطاب میں کہا کہ ’’سرت دی سوئی‘‘ حق و باطل میں تفریق کا پیمانہ ہے اور ”پریم دے دھاگے“ وہ علم ہے جو معاشرے کو جوڑے رکھے۔ یہ صوفیا کا پیغام ہے، صوفی شعراء نے اپنی شاعری کے ذریعے وحدانیت اور امن و سلامتی کا پرچار کیا۔ افتتاحی سیشن کے بعد مجموعی طور پر چار نشستیں منعقد ہوئیں۔

’کثیر الثقافتی معاشرہ میں شناخت کی جستجو‘ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں معروف ڈرامہ نگار و شاعر اصغر ندیم سید، نقاد و مصنف ناصر عباس نیئر، اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین یوسف خشک اور پروفیسر نجیب جمال نے شرکت کی۔ ’تنوع میں اتحاد‘ کے موضوع پر منعقدہ نشست میں سندھی خواتین کے حقوق کے لئے متحرک اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ کے سابق سربراہ کپل دیو، ڈائریکٹر سی پیک یونٹ بلوچستان رفیع اللہ کاکڑ اور مصنف عدنان رفیق نے شرکت کی۔

شرکاء نے کہا کہ تہذیبی و ثقافتی تنوع پاکستان کا معاشرتی حسن ہے۔ ہمیں قومی ریاست کی طرف جانا چاہیے جس میں تمام صوبوں اور تمام شہریوں کو برابر حقوق حاصل ہوں ، ’جدید معاشرہ ’کے موضوع پر ہونے والی نشست میں نامور محقق اور نقاد خاور نوازش، شاعر ، محقق و نقاد رویش ندیم، شاعر یوسف خالد نے شرکت کی۔ شرکاء نے ادب کی معاشرے میں ضرورت و اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ ادب ہر دور میں انسانی جذبات، احساسات اور خیالات کے اظہار کا ذریعہ بنا ہے، پہلے روز کی آخری نشست ”اردو صحافت اور مزاحیہ نثر نگاری“ کے موضوع پر منعقد ہوئی جس میں ٹی وی کے معروف مصنف و کالم نگار گل نوخیز اختر اور معروف صحافی سبوخ سید نے شرکت کی۔

لٹریسی فیسٹیول کے دوسرے روز سرگودھا یونیورسٹی میں ادبی میلے کے دوسرے روز فن پاروں کی دو آن لائن نمائشوں نے دیکھنے والوں کے دل موہ لیے۔ پہلی نمائش میں معروف آرٹسٹ اسرار فاروقی نے اپنے فن پاروں کے ذریعے جدید آرٹ کی عکاسی کی۔ دوسری نمائش میں پنجاب بھر سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد فنکاروں نے اپنے فن پاروں میں پنجاب کی ثقافت اور خوبصورتی کی عکاسی کی۔

علاوہ ازیں سرگودھا لٹریری فیسٹیول کے دوسرے روز چار نشستیں منعقد ہوئیں۔ ‘ لوک ادب میں آزادی اظہار رائے ’کے موضوع پر منعقدہ نشست میں معروف مؤرخین جن میں سعید بھٹہ، فیصل جپہ اور ظہیر وٹو نے شرکت کی۔ فیصل جپہ نے کہا کہ لوک ادب میں سماجی طرز زندگی کے تمام پہلوؤں کا ذائقہ ہوتا ہے۔ ٹپہ، ماہیا اور ڈھولہ لوک شاعری کی اقسام میں سے ہیں۔ لوک ادب کو جذبات کے اظہار کا مؤثر ذریعہ اور انسانی دل کی آواز ہونے کی وجہ سے بہت پسند کیا جاتا ہے۔ ظہیر وٹو نے کہا کہ اظہار رائے کے بغیر سماجی ترقی رک جاتی ہے۔

یورپ میں پانچ سو سال قبل آزادی اظہار رائے کا تصور ملتا ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں یہ تصور پانچ ہزار سال سے موجود ہے۔‘ ادب اور آزادی ’کے موضوع پر منعقدہ نشست میں فلم و ٹی وی انڈسٹری سے وابستہ معروف شخصیات شاہ نواز زیدی، احمد بلال، اسرار چشتی، نرمل بانو اور آر ایم نعیم نے شرکت کی۔ شرکاء نے کہا کہ ادباء اور فنکاروں کو چاہیے کہ وہ آزادی اظہار رائے کے ساتھ سماجی ذمہ داریوں کا بھی خیال رکھیں اور اپنی تخلیقات میں مقامی یا قومی زبان کو ترجیح دیں۔

سوشل میڈیا کے مستقبل پر منعقدہ نشست میں صحافت سے وابستہ شخصیات جن میں اعزاز سید، امبر شمسی اور سبوخ سید شامل ہیں،  نے شرکت کی اور مستقبل میں ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت سمیت سوشل میڈیا سے جڑے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ فیسٹیول کے تیسرے روز ’’پاک چین دوستی کے 70 سال ”کے عنوان سے منعقدہ سرگودھا لٹریری فیسٹیول کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا ہے کہ نوجوان نسل پاک چین دوستی کے استحکام میں اضافے کے لئے فعال کردار ادا کرے تاکہ دونوں ممالک باہمی تعاون سے مستقبل میں ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں۔

چینی سفیر نے کہا چین قومی خود مختاری و علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دے کر عالمی و علاقائی ا مور میں تعمیری کردار ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ پاک چین دوستی کو مضبوط کرنے میں سرگودھا یونیورسٹی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی گزشتہ کئی سالوں سے ملکی و بین الاقوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باصلاحیت نوجوان تیار کر کے ان کی ملکی و عالمی سطح پر شراکت کو یقینی بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی 70 سالہ دوستی باہمی اعتماد اور یقین کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کی وجہ سے عالمی و علاقائی امن، ترقی اور استحکام کے در کھل رہے ہیں۔ پاکستان اور چین لازوال دوست ہونے کے ناتے اچھے اور برے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا جاری رکھیں گے۔ اس سیشن میں ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ سٹڈیز ڈاکٹر فضل الرحمان، پاکستان کونسل آن چائنہ کے بانی ممبر ہمایوں خان اور سینئر صحافی عون ساہی نے شرکت کی اور پاک چین دوستی کے متفرق پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

سرگودھا لٹریری فیسٹیول کے آخری روز گورنمنٹ کالج سرگودھا کی تاریخ پر مبنی کتاب“ رود رواں ”کی آن لائن تقریب رونمائی کا بھی انعقاد کیا گیا ، جس میں نامور مصنف فرخ سہیل گوئندی، گورنمنٹ کالج سرگودھا کے آخری پرنسپل محمد امیر خان رانجھا، چیئرمین شعبہ تاریخ ابرار ظہور اور تاریخ دان شیراز حیدر نے شرکت کی۔ شرکاء نے کہا کہ اپنی تاریخ کو محفوظ رکھنے والی قومیں اپنے مستقبل کو دور تک دیکھنے کی صلاحیت حاصل کر لیتی ہیں۔

اسی خیال کے پیش نظر سرگودھا یونیورسٹی نے سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کی تاریخ کو محفوظ کرنے اور سرگودھا یونیورسٹی کو اس کا تسلسل قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ گورنمنٹ کالج کی زیر نظر تاریخ“ رود رواں ”سجاد حسین شیرازی (مرحوم) کی تحقیق و تالیف ہے۔ نظرثانی اور ترتیب نو کے بعد اس کتاب کو نذر قارئین کیا جا رہا ہے۔ شرکاء نے کہا کہ اس کتاب میں گورنمنٹ کالج سرگودھا کی تاریخ کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔

دور جدید کے آرٹ پر منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف آرٹسٹ اسرار فاروقی نے کہا کہ آرٹ کے شعبہ میں آگے بڑھنے کے لئے محنت کے ساتھ درست رہنمائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ نظریات کی ترویج کا مؤثر ذریعہ ہے۔ فنون لطیفہ میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ وہ اسی شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں۔ اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ کورونا نے جہاں مسائل کو جنم دیا وہیں اس نے مثبت مواقع بھی پیدا کیے، مشکل وقت میں مشکل فیصلے لیے گئے اور سیکھنے کے عمل کو ڈیجیٹل فورم کے ذریعے توسیع دی۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل لٹریری فیسٹیول میں طلبہ کی دلچسپی نے ہمارے مشن کو تقویت دی ہے۔ آئندہ بھی تنقیدی و تخلیقی سوچ کو پروان چڑھانے کے لئے مختلف آن لائن سرگرمیوں کا انعقاد جاری رکھا جائے گا۔ ہمارا عزم ہے کہ پنجاب کے وسط میں واقع سرگودھا شہر علمی و ادبی سرگرمیوں میں نمایاں رہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل سرگودھا لٹریری فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments