آئی اے رحمان: صحافی اور انسانی حقوق کے معروف کارکن کی وفات پر تعزیت کا سلسلہ جاری


پاکستان

پاکستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے صحافت سے وابستہ اور انسانی حقوق کی سربلندی کے لیے سرگرم ترین کارکنوں میں سے ایک ابن عبدالرحمان لاہور میں 90 برس کی عمر میں وفات پا گئے ہیں۔

آئی اے رحمان کے نام سے جانے والے صحافی اور کالم نگار سنہ 1930 میں تقسیم ہند سے قبل انڈیا کے شہر ہریانہ میں پیدا ہوئے اور تقریباً سات دہائیوں سے وہ صحافت سے منسلک رہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے سابق سیکریٹری جنرل اور اعزازی ترجمان، آئی اے رحمان پاکستان ٹائمز کے مدیر بھی رہے اور بنگلہ دیش کی آزادی کے وقت وہ اُردو روزنامے ’آزاد‘ سے منسلک تھے۔

اس کے بعد وہ سابق فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہفتہ وار جریدے ’ویو پوائنٹ‘ کے بھی سربراہ رہے اور اس دوران وہ پاکستان کے دیگر اخبارات کے لیے بھی کالم نویسی کرتے رہے۔

آئی اے رحمان فلموں کے بھی دلدادہ تھے اور پاکستانی جریدے ’ہیرالڈ‘ کے لیے انھوں نے سیاسی کالمز کے علاوہ فلموں پر بھی تبصرے تحریر کیے تھے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے آئی اے رحمان نے طویل عرصے تک ایچ آر سی پی کی بھی نمائندگی کی اور ان کی خدمات کے نتیجے میں انھیں متعدد بین الاقومی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں سنہ 2003 میں نیورمبرگ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایوارڈ، سنہ 2004 میں رامون ماگسئسے اور کئی دیگر ایوارڈز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کر گئیں

’ایدھی بابا‘ اور لالو کھیت کا لاوارث بچہ

لاپتہ کارکن ادریس خٹک کی بازیابی کے لیے درخواست دائر

سوشل میڈیا پر ردعمل

آئی اے رحمان کی وفات کی خبر آنے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر صحافی، سیاستدان اور انسانی حقوق سے منسلک کارکنوں کی بڑی تعداد نے انھیں خراج تحسین پیش کیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انسانی حقوق کے کارکن علی دیان حسن نے آئی اے رحمان کی وفات کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’دور اندیش رہنما‘ تھے اور وہ ان کے لیے ایک رہنما تھے۔

آئی اے رحمان کی وفات پر ایچ آر سی پی نے اپنی تعزیتی ٹویٹ میں لکھا کہ ان کی ایمانداری، ان کا ضمیر اور ان کے جذبہ ہمدردی کا کوئی مقابلہ نہ تھا۔

نیو یارک ٹائمز سے منسلک اور پاکستان میں طویل عرصے تک صحافت کرنے والے ڈیکلن والش نے بھی اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’آئی اے رحمان کی پاکستان کی ناکامیوں سے ہونے والی مایوسیاں اپنی جگہ لیکن انھیں اپنے ملک سے بے انتہا محبت تھی۔ میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔‘

صحافی زیب النسا برکی نے کہا کہ آئی اے رحمان پاکستان میں ترقی پسند عناصر کے لیے مشعل راہ تھے۔

آئی اے رحمان کے ساتھ طویل عرصے تک کام کرنے والی وکیل عاصمہ جہانگیر، جن کی تین برس قبل وفات ہو گئی تھی، کی بیٹی منیزے جہانگیر نے بھی لکھا کہ وہ اس خبر پر بے حد دلبرداشتہ ہیں اور ان کی وفات پاکستانی صحافت اور انسانی حقوق پر کام کرنے والوں کے لیے بہت افسوسناک ہے۔ ‘آج ہم سب ان کی موت سے یتیم ہو گئے ہیں۔’

وکیل سلمان اکرم راجہ نے لکھا کہ ‘آئی اے رحمان شاعر فیض احمد فیض کے ساتھی تھے اور عاصمہ جہانگیر کے رہنما تھے۔ اور ہم سب کے وہ ضمیر تھے۔’

پاکستان

پاکستان پیپلز پارٹی سے منسلک رہنما نفیسہ شاہ نے بھی ان کی وفات پر ٹویٹ میں اپنے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انھوں نے پاکستانی صحافت اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی ایک نسل کی تربیت و رہنمائی کی ہے اور ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ڈان اخبار سے منسلک صحافی حسن زیدی نے سلسلہ وار ٹویٹس میں آئ اے رحمان کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس بات کا اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کتنی عظیم شخصیت تھے اور پاکستانی صحافت اور انسانی حقوق پر کام کرنے والوں کے لیے وہ کیا معنی رکھتے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp