کیا خدا ظالم ہے؟
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں خدا کیا ہے؟ وہ جو ہمیں بتایا گیا یا وہ جو وہ خود کو بیاں کرتا ہے؟ وہ کہتا ہے میں گمان ہوں جیسا مجھے گمان کرو گے ویسا پاؤ گے۔ وہ ایک ماں سے بھی زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے۔
لیکن ہمیں اس کے جاہ و جلال کے قصے سنائے گئے یا جہنم میں بھیجنے والے خدا کا تصور دیا گیا۔ خدا کو اذیت پسند بتایا گیا۔ کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ کیا یہ ظالم خدا کا تصور دینا بلاسفیمی میں شمار نہیں ہونا چاہیے؟
جب میرے سامنے کوئی اذیت اور تکلیف دینے والے خدا کا تصور پیش کرتا ہے تو مجھے ایک روایت یاد آتی ہے:
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺکے پاس کچھ قیدی آئے ، قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دوڑ رہی تھی، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا، اس نے جھٹ اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی۔ ہم سے حضور اکرم ﷺنے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ نہیں، جب تک اس کو قدرت ہو گی یہ اپنے بچے کو آگ میں نہیں پھینک سکتی۔ آنحضرت ﷺ نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہو سکتی ہے۔ (صحیح بخاری: حدیث نمبر: 5999، صحیح مسلم: حدیث نمبر: 6978 )
مجھے یاد ہے بچپن میں جھوٹ بولنے اور گلک میں پیسے جمع کرنے کے لیے سکے اٹھا لینے پر ماما چولہے کے پاس لے جاتی تھیں، چمٹا بھی گرم کرتی تھیں، بہت نزدیک بھی لے آتی تھیں کہ منہ اور ہاتھ جلا دیں گی لیکن کبھی جلایا نہیں ، مگر اس ڈر سے میں نے دوبارہ یہ حرکت نہیں کی۔ یہ بات میرا خیال خدا کے ماں سے بھی زیادہ محبت کرنے اور انسان کے تصور کی طرف لے جاتی ہے کہ جو خدا سب سے رحیم و کریم ہے اور ماں سے بڑھ کر پیار کرنے والا ہے ، مجھے یا کسی بھی شخص کو کیسے جلا سکتا ہے یا اذیت دے سکتا ہے؟
مجھے لگتا ہے شاید وہ بھی ماں کی طرح ہمیں غلطی کرنے سے روکنے کے لیے ڈراتا ہے۔ میں تو اسے بڑا خوبصورت محبت کرنے والا اور معاف کرنے والا تصور کرتی ہوں لیکن لوگ ذرا ذرا سی بات پہ اسے اذیت پسند، حساس اور کنزرویٹو بنا دیتے ہیں اور پھر خدا کے بارے یہی گمان رکھنے والے اسے اگلی نسلوں میں منتقل کر کے انہیں یا تو خدا سے دور کر دیتے ہیں یا خدا سے ان کا رشتہ خراب کر دیتے ہیں اور وہ ساری عمر خدا کو اذیت پسند اور حساس گمان کرتے ہوئے ایک عجیب سا رشتہ اس کے ساتھ مرتے دم تک نبھاتے چلے جاتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے میری ماموں زاد ایک بہن جس کی عمر 13 سے 15 سال کے درمیان ہو گی، اس کا میسج اور وائس نوٹ آیا ۔ وہ کافی حساس ہے ، اس کی آواز اور میسج سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ بے حد خوف زدہ ہے اور رو رہی ہے۔ میں نے اس سے وجہ جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اس کی فزکس کی آن لائن کلاس تھی ۔ اس کی استانی نے فزکس کے لیکچر میں بتایا کہ خدا کیا ہے؟ خدا بہت جاہ و جلال والا ہے ، اس کے احکام مطابق زندگی بسر نہ کرو تو وہ غصے میں آ جاتا ہے اور گناہوں کے سبب جہنم واصل کرتا ہے اور مرنے کے بعد قبر کا عذاب الگ دیتا ہے۔
وہ معصوم بچی روئے چلی جا رہی تھی اور اس کا کہنا تھا کہ وہ بھی جہنم میں پھینک دی جائے گی۔ اپنے دوستوں ، رشتے داروں اور پیاروں سے الگ۔ اب ایک بار کو تو مجھ پر بھی خوف طاری ہوا ، تمام گناہ یاد آ گئے اور اسے یہ کہنے کا دل کیا کہ میری بہن فکر نہ کر ، میں بھی وہاں ہی ہوں گی مگر پھر خیال آیا کہ نہیں خدا تو کہتا ہے ’’میرا بندہ میرے متعلق جیسا گمان رکھتا ہے ، میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں“
اسے بھی یہ بات بہت سمجھائی ، بہت سی آیات سنائیں اور پھر خدا خدا کر کے اس کی حالت کچھ بہتر ہوئی۔ ابھی اس بات کو گزرے کچھ ہی دن ہوئے تھے کہ مجھے دوبارہ میسج آیا کہ ”آپی میرے پڑھنے لکھنے کا کیا فائدہ ، میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں لیکن کیا فائدہ ، یہ سب تو دنیاوی ہے آخرت میں تو کوئی فائدہ نہیں اور سب نے مر ہی تو جانا ہے ، پھر کیا فائدہ؟ اور دجال بھی پیدا ہو گیا ہے ، قیامت کی نشانیاں بھی ظاہر ہو رہی ہیں ، قیامت قریب ہے“۔ اب کہ میں نے پھر پوچھا کہ یہ باتیں اب کس نے دماغ میں بھری ہیں تو معلوم ہوا کہ فزکس کی استانی صاحبہ نے کہا ہے اور پھر اس نے کچھ مولوی حضرات کو بھی سنا ہے، میں نے حیرانی سے پوچھا کہ وہ فزکس کی استانی ہے یا اسلامیات کی تو معلوم ہوا کہ دونوں مضمون وہی ایک موصوفہ پڑھاتی ہیں۔
ڈری سہمی اس معصوم بچی کو پھر بہت سمجھایا کہ اللہ نے دنیا بنائی ہے کہ ہم تحقیق کریں، اس کی بنائی گئی دنیا کو جانیں، نشانیاں ڈھوڈیں، دریافت کریں ۔ پھر بہت مشکل سے اس کو یہ سب سمجھایا۔
میں اب تک اسی سوچ میں غلطاں ہوں کہ نہ جانے کتنے بچوں کے دماغوں میں ایک اذیت پسند خدا کا تصور بھرا گیا ہو گا اور نہ جانے مزید کتنوں کو خدا کی یہی تصویر دکھائی جائے گی؟ اس واقعے کے بعد مجھے لوگوں کے انتہا پسند ہونے پر بھی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہی باتیں ہمیشہ سے ان کے ذہنوں میں بھری گئیں ہیں اور کسی نے خود خدا کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہم اپنے ذاتی تصورات لوگوں کے ذہنوں میں کیوں انڈیل رہے ہیں؟
میں تو اللہ کو اپنا دوست سمجھتی ہوں اور وہ بھی سب سے بہترین۔ میرے بہت سے ایسے راز اس کے پاس دفن ہیں جو وہ کسی کو نہیں بتاتا۔ میں تو اس سے اکیلے میں باتیں کرتی ہوں، کبھی کبھی خفا بھی ہو جاتی یوں کہ مجھے یہ چاہیے تھا دیا کیوں نہیں؟ پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا مجھے بے حد شوق تھا۔ ایف اے کے بعد سے پانچ سالہ ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش مند تھی مگر یہ ممکن نہ ہو سکا، بہت برا لگا ، بہت روئی ، ناراضی کا اظہار کیا۔ کہا کہ آپ تو کہتے ہیں مجھ سے مانگو میں دوں گا ، ساتویں جماعت سے یہ مانگ رہی ہوں۔ اب جب وقت آیا تو یہ کیا کیا؟
خیر دو سالہ بی اے کیا اور پھر جامعہ پنجاب میں ایل ایل بی، ابلاغیات، ڈیپلومیٹک اسٹڈیز اور سیاسیات میں داخلہ فارم جمع کرایا کہ کسی ایک جگہ تو نام آ ہی جائے گا اور پھر یوں ہوا کہ ان تمام ڈیپارٹمنٹس میں نام آ گیا اور یہ چننا میرے لیے مشکل ہو گیا کہ کہاں جاؤں!
بتانے کا مقصد یہ ہے کہ خدا سے ناراضی یا گلہ کرنے پر وہ مجھ سے ناراض نہیں ہوا ۔ میرا تو اس سے رشتہ ہی ایسا ہے۔ میرا ماننا یہ ہے خدا کا ہر انسان سے مختلف رشتہ ہے اور وہ بہت نبھانے والا ہے ۔ وہ ہر قسم کا رشتہ نبھا لیتا ہے، وہ گلہ بھی سنتا ہے ، وہ ناراض نہیں ہوتا ۔ جب خدا کو اس سے رکھے جانے والے رشتے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو ہم انسانوں کو کیوں ہے؟ ہم اس کے بندوں پر الزامات لگا کر انہیں ڈرا کر ان کا خدا سے رشتہ کیوں خراب کرتے ہیں؟ وہ تو اتنا رحیم اور پیار والا ہے کہ کہتا ہے اپنے حقوق معاف کر دوں گا لیکن میرے بندے کو ستاؤ گے ، دکھ دو گے تو معاف نہیں کروں گا جب تک کہ وہ خود معاف نہ کر دے۔ سچ کہوں تو مجھے اس بات سے ڈر لگتا ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ وہ میری نماز روزے معاف کر دے گا لیکن اس کے بندے کا دل دکھ گیا تو معافی مشکل ہے۔
خدا تو ہمیں سمجھتا ہے ،نہ جانے ہم خدا کو اب تک کیوں نہیں سمجھے۔ خدا کو اذیت پسند گمان کیوں کرتے ہیں؟ شیطان اتنا بڑا گستاخ تھا کہ اس نے سیدھا خدا سے کہہ دیا کہ جاؤ میں نہیں کرتا سجدہ اور مردود ہو گیا۔ اور خدا اتنا روادار تھا کہ اس نے اختلاف رائے پر بھی شیطان کو مارا نہیں بلکہ اسے مہلت دی کہ اپنی نظریہ پر لوگوں کو قائل کر سکتا ہے تو کر لے۔ لیکن یہ خدا کے ماننے والے پتا نہیں کس مٹی کے بنے ہیں۔
لہٰذا میرا خدا تو ظالم نہیں ہے۔ البتہ آپ کے خدا کا مجھے پتہ نہیں!
- ابلیس کی آخری رات - 03/04/2023
- پاکستان کے غریب مگر گناہگار عوام - 28/08/2022
- انسان کو انسان ہونے کا مارجن دیں – دعا زہرا کیس کی روشنی میں - 15/06/2022
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).