دنیا کے انکل سرگم اور میرے انکل فاروق


فن کی دنیا کا عظیم فنکار فاروق قیصر المعروف انکل سرگم انتقال کر گئے، فاروق قیصر نیشنل کالج آف آرٹس کے گریجوایٹ تھے، جن لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پیدائشی فنکار ہے، فاروق قیصر ان میں شامل تھے، آرٹ سے بہت محبت تھی، 1976 میں پاکستان ٹیلی ویژن سے ”کلیاں“ کے نام سے بچوں کا پروگرام شروع کیا جو بعد میں بڑوں کا بھی پروگرام بن گیا، فاروق قیصر نے انکل سرگم کا پپٹ بنایا اور اس کو اپنی انگلیوں پر اس مہارت سے چلایا کہ کہ انکل سرگم جیتا جاگتا کردار بن گیا اور تاریخ میں امر ہو گیا

”کلیاں“ میں دوسرے کردار بھی تھے، جن میں سب سے مقبول مسٹر ”ہے گا“ تھا جس کے بعد ماسی مصیبتے کا کردار بنایا جس نے کلیاں کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، اس دوران ملک میں ایک فوجی آمر بھی قابض ہو گیا جس نے میڈیا کو سختی سے قابو کیا ہوا تھا، انکل سرگم کا کمال یہ تھا کہ وہ ہلکے پھلکے انداز میں معاشرے کی برائیوں اور حکومتی پالیسیوں پر بھی تنقید کر دیتا تھا، انکل سرگم کی طنز پر عوام سمیت حکمران بھی غصہ کرنے کے بجائے محظوظ ہوتے۔

انکل سرگم یعنی فاروق قیصر کے فن پر گفتگو کرنا میرے جیسے کم علم بندے کے لئے ممکن ہی نہیں، دنیا ان کے فن کی معترف تھی اور ہے، فاروق قیصر نے طویل عرصہ تک انکل سرگم کے روپ میں عوام کے دلوں پر حکومت کی، انکل سرگم کی ٹیم کی پاکستان ٹیلی ویژن ایوارڈز کی تقریب میں پرفارمنس ہمیشہ ہوتی تھی جس میں وہ حکمران جو کہ سامنے بیٹھے ہوتے تھے ان پر انکل سرگرم شائستہ انداز میں طنز کرتے جس سے محفل کشت زعفران بن جاتی، ماسی مصیبتے انکل سرگم سے محبت کا اظہار بھی بہت دلچسپ انداز میں کرتی جس سے لوگوں کی ہنسی نہیں رکتی تھی

”ہے گا“ کے بعد انکل سرگم نے ایک اور کردار ”رولا“ بھی متعارف کرایا جس نے بہت شہرت پائی، انکل سرگم کی طنز یا جگت کہہ لیں وہ ایک فقرہ بہت خوبصورتی سے بہت مناسب موقع پر استعمال کرتے تھے ”سمال کراکری“ (چھوٹا پانڈا) ، فاروق قیصر انکل سرگم کے کردار میں پاکستان میں پپٹ کو متعارف کرانے والے پہلے فنکار ہیں، گو کہ ایک تھیٹر والے دعوی کرتے ہیں کہ وہ پپٹ متعارف کرانے کے بانی ہیں مگر میں اس کو نہیں مانتا

انکل سرگم کے متعارف سے ہونے سے قبل پاکستان میں جو پپٹ بنائے جاتے تھے وہ پاکستان کا کلچر نہیں تھا، انکل سرگم سے قبل ”پتلی تماشا“ ہوا کرتا تھا جو کہ آج کل بھی ہوتا ہے، پتلی تماشا دراصل راجستھان کا کلچر ہے، اس میں پتلیاں باریک سے دوڑی سے باندھ کر نچائی جاتی ہیں، انکل سرگم نے اس میں جدت پیدا کی اور ان کو نئی شکل دے کر بہت سے کردار متعارف کرائے، اس کے بعد فاروق قیصر نے ان پپٹس کو انسان کے قد کے برابر شکل میں تبدیل کیا۔

فاروق قیصر کو دنیا انکل سرگم کے نام سے جانتی ہے مگر فاروق قیصر میرے رشتہ میں انکل لگتے ہیں، فاروق قیصر کی تین بہنیں ہیں، آنٹی نگہت جو سیالکوٹ میں ہوتی ہیں، دوسری آنٹی تری (شاید عترت نام ہے ) اور تیسری ممانی نائلہ، ممانی نائلہ کی شادی میرے والد کی کزن آپا شاہ بی بی کے بیٹے اخلاق نقوی سے ہوئی، ماموں اخلاق کو ان کے سگے بھانجے اور بھانجیاں ماموں کہتے تھے اس لئے اخلاق نقوی اور نائلہ کو ہم سب رشتہ دار ماموں اور ممانی کہنے لگے

مجھے یاد ہے کہ تقریباً 45 سال قبل ہم ماموں اخلاق کے گھر (شاید سمن آباد تھا) گئے جن میں راقم اور ماموں اخلاق کے سگے بھانجے شہزاد تفضل، مانی باجی اور پنکی باجی وغیرہ شامل تھے تو وہاں فاروق قیصر عرف انکل سرگم سے ملاقات ہوئی، ہم کو تو معلوم ہی نہیں تھا کہ فاروق قیصر ہی انکل سرگم ہیں، ماموں اخلاق نے جب بتایا کہ یہ انکل سرگم ہیں ہم بچوں کے لئے یہ بہت بڑا سرپرائز تھا، ہم کو یقین ہی نہیں آیا تو انکل فاروق نے پھر انکل سرگم کی آواز میں ہم سب بات چیت کی تو خوشی کی انتہا ہی نہ رہی

فاروق قیصر نے اپنے پروگرام میں ہمیشہ تعمیری تنقید ہی کی، وہ ذاتیات پر کبھی تنقید یا طنز نہیں کرتے تھے، ان کا مقصد معاشروں کی کمزوریوں کو اجاگر کرانا اور بچوں کے اخلاق کو بہتر بنانا تھا، اس کے لئے انکل فاروق قیصر نے ”کلیاں“ کے نام سے بچوں کے لئے مختصر کہانیوں پر مشتمل کتابیں بھی لکھیں اور شائع بھی کرائیں، ملاقات کے دوران انکل فاروق قیصر نے ہم سب بچوں کو وہ کتابیں تحفہ میں دیں اور سختی سے ہدایت کی ان کو ضرور پڑھنا ہے، کاش وہ چھوٹی اور ننھی منی کتابیں میں نے سنبھال کر رکھی ہوتیں

اس کے بعد ہم لوگ جنوبی پنجاب منتقل ہو گئے اور ماموں اخلاق کراچی چلے گئے، انکل فاروق سے ملاقات کا دوبارہ موقع نہ ملا، ماموں اخلاق دو سال قبل ایک حادثہ میں ہم سب کو چھوڑ کر اپنے خالق حقیقی کے پاس چلے گئے، پھر جب ہم ملتان منتقل ہوئے تو ملتان کے میرے پیارے دوست، انتہائی نفیس اور محبت کرنے والا انسان ناصر محمود شیخ (مکھن اس لئے زیادہ لگایا ہے کہ ناصر، شیخ ہونے کے باوجود مجھے گرمیوں میں آم ضرور بھیجتا ہے )، نے انکل سرگم کو ملتان ایک پروگرام میں بلایا تو فرمائش کر کے انکل فاروق سے ملاقات کی مگر میں اپنا مکمل تعارف نہ کرا سکا کیونکہ انکل سرگم کے چاہنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ زیادہ گفتگو کا موقع ہی نہ مل سکا، ناصر شیخ سے کہا کہ آئندہ ملاقات تفصیلی کرائیں مگر شاید دوبارہ ملاقات قسمت میں نہ تھی

انکل فاروق قیصر عرف انکل سرگم کی ذہانت اور قابلیت کی تو دنیا قائل ہے ہی، انہیں حکومتی ایوارڈز سمیت کئی ایوارڈز ملے، ان کی قابلیت کا اندازہ وہ لوگ زیادہ بہتر طور پر کر سکتے ہیں جو لوگ ان کے پروگرام دیکھا کرتے تھے، انکل فاروق قیصر عرف انکل سرگم نے اپنے پروگرام میں ایک اور کردار بھی متعارف کرایا تھا، اس کا نام ”ہینڈسم“ رکھا تھا، یہ کردار ایک ”ڈونکی“ کا تھا کہ وہ پروگرام میں آ کر ”چولیں“ اور دولتیاں مارتا تھا، انکل فاروق قیصر دوراندیشی تھی کہ ان کو اندازہ تھا کہ 40 سال بعد ایک ہینڈ سم آئے گا جو کہ ”ڈونکی کنگ“ بنے گا اور عوام کو مہنگائی کی دولتیاں مارے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments