بیلا حدید اور جی جی حدید کون ہیں اور ان پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟


بیلا حدید نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ وہ فلسطینی ہیں اور اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہیں گی۔

امریکی سپر ماڈل بہنیں جیلینا نورا حدید اور ازابیلا خیر حدید جنہیں جی جی حدید اور بیلا حدید کے نام سے جانا جاتا ہے، اسرائیل اور حماس کے مابین جاری تنازع میں فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے میں آگے آگے ہیں۔

یہ دونوں بہنیں فلسطینی نژاد امریکی شہری محمد حدید کی بیٹیاں ہیں۔ محمد حدید کی پیدائش فلسطین میں ہوئی، جہاں سے ان کے خاندان کو پہلے شام اور پھر امریکہ منتقل ہونا پڑا۔

امریکہ میں محمد حدید کے والد انور محمد حدید وائس آف امریکہ کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ اختتامِ ہفتہ امریکی شہر نیویارک شہر میں فلسطین کی حمایت میں نکلنے والی ریلی میں ان کی بیٹی اور ماڈل بیلا حدید نہ صرف شامل تھیں بلکہ انہوں نے ریلی کی ویڈیو انسٹاگرام پر اپنے چار کروڑ سے زائد فالورز کے لیے لائیو اسٹریم بھی کی۔

https://www.instagram.com/p/CO6y8kotR8d/?utm_source=ig_embed&ig_rid=b64ef82e-598a-43e5-9d46-2748f8127790

انہوں نے اپنے انسٹاگرام ہینڈل پر غزہ میں اسرائیل کے حالیہ حملوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں معاملہ ایک دوسرے کے خلاف نفرت پھیلانے کا نہیں بلکہ ان کے بقول یہ اسرائیل کی نوآبادیاتی سوچ، فلسطینیوں کو نسلی طور پر نشانہ بنانے، اسرائیل کی جانب سے فوجی قبضے اور تعصب کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام برسوں سے مظالم جھیل رہے ہیں۔

انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر متعدد پوسٹس لگائیں، جن میں اپنے فلسطینی خاندان کی تفصیلات بھی شئیر کیں۔ انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا کہ وہ فلسطینی ہیں اور اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہیں گی۔

اس کے ردعمل میں اسرائیل کے ایک ٹویٹر ہینڈل سے بیلا حدید پر تنقید بھی کی گئی۔

ٹویٹر اکاؤنٹ پر بیلا حدید پر الزام لگاتے ہوئے لکھا گیا کہ ’’جب بیلا حدید جیسی نامور شخصیات یہودیوں کو سمندر میں پھینکنے کی بات کرتی ہیں تو وہ کہہ رہی ہوتی ہیں کہ یہودی ریاست کو ختم کر دو۔‘‘

اکاؤنٹ پر مزید لکھا گیا کہ یہ اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ نہیں۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔

جب کچھ صارفین نے سوال کیا کہ بیلا حدید نے کب یہودیوں کو سمندر میں پھینکنے کا کہا تو اکاؤنٹ نے ٹوئٹ میں بیلا حدید کی جانب سے “دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہوگا” کے نعرے کی جانب اشارہ کیا۔

خبر رساں ادارے ‘انسائڈر’ کے مطابق، یہ نعرہ دنیا بھر کے فلسطینیوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے اور یہاں دریائے اردن اور بحیرۂ روم مراد ہے، جو اسرائیل کی ریاست کی سیاسی سرحدیں ہیں۔

یاد رہے کہ فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ یہ نعرہ ان کے انسانی حقوق اور حقِ خود ارادیت کی تعبیر ہے جب کہ اسرائیل کا موقف رہا ہے کہ یہ نعرہ اینٹی سیمائٹ یا یہود مخالف ہے اور اسرائیل کی ریاست کو ختم کرنے کا مطالبہ ہے۔

بیلا حدید کی بہن جی جی حدید نے، اپنے ساڑھے چھ کروڑ سے زائد فالورز والے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم تب تک نسلی مساوات، ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے حقوق، عورتوں کے حقوق کا نعرہ نہیں لگا سکتے، اور نہ ہی کرپٹ اور ظالمانہ حکومتوں اور دوسرے مظالم کی مذمت کر سکتے ہیں، اگر ہم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش رہیں۔ ہم اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکتے کہ کس کے حقوق زیادہ اہم ہیں۔

انہوں نے ایک اور پوسٹ پر اس خیال کی سختی سے مذمت کی کہ وہ اینٹی سیمائٹ یا یہود مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے برابری کے حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان 10 مئی سے جاری لڑائی میں اب تک کم از کم 213 فلسطینی اور 12 اسرائیلی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایک ہفتے قبل شروع ہونے والی لڑائی کے باوجود اسرائیل اور حماس تاحال جنگ بندی پر آمادہ نہیں۔ حالیہ لڑائی کو 2014 کی جنگ کے بعد بدترین لڑائی قرار دیا جا رہا ہے۔

حالیہ لڑائی کا آغاز یروشلم کے مضافاتی علاقے ‘شیخ جراح’ میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی عرب رہائشیوں کی بے دخلی کی کوششوں اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد ہوا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments