ہم عمر لڑکی کی ماں کا کردار میرے لیے ایک جُوا تھا: رابعہ بٹ


رابعہ بٹ

ڈھیلی چوٹی، کاجل سے بھری آنکھیں اور گلابی ہونٹوں کے ساتھ شریف گھرانے میں بیاہ کر آنے والی بدنام عورت ’نرگس‘ کے کردار میں رابعہ بٹ کو پہلے ہی منظر سے ناظرین کی جانب سے اچھی خاصی پذیرائی ملی۔

رابعہ بٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماڈلنگ اور ایکٹنگ ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں لیکن پھر بھی انھوں نے اس فیلڈ میں قدم رکھنے کے لیے اچھی خاصی سوچ بچار کی۔

وہ پاکستانی نجی چینل کے ذرامہ ’پہلی سے محبت‘ میں ’نرگس‘ کا اہم کرادر ادا کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’مجھے محض جگانے اور چائے پلانے والی ماں نہیں بننا تھا‘

رمشا خان: ’سامعہ کا کردار عورتوں کے دل کی آواز ہے‘

رقصِ بسمل کی اداکارہ سارہ خان ’ہمیشہ‘ مردوں کو برا دکھانے پر نالاں کیوں؟

’نرگس کا کردار ایک جوا تھا‘

روایتی طور پر منفی سمجھے جانے والے سوتیلی ماں کے کردار کو اپنے منفرد انداز اور جاندار پرفارمنس سے مثبت رنگ میں بدلنے والی رابعہ کا کہنا ہے کہ کہ وہ اپنے کام کے بارے میں بہت سوچ سمجھ کر انتخاب کرتی ہیں۔

بی بی سی کے لیے مکرم کلیم کو دیے گئے انٹرویو میں ڈرامہ ’پہلی سی محبت‘ میں اپنے کردار کے بارے میں رابعہ کا کہنا تھا کہ ’اس ڈرامے کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر دونوں نے مجھ سے کہا تھا کہ نرگس کا کردار ڈرامے کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہم اس میں ہلکی سی بھی کمی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس لیے اس چیز کا مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا۔‘

رابعہ کہتی ہیں ہیں ’اس کردار یار نرگس کے کردار کی بہت سی خصوصیات ایسی تھیں جو میرے لیے رسک فیکٹر تھیں۔ سب سے پہلے اس کا اُس جگہ (کوٹھے) سے آنا۔ پھر تقریباً اپنی ہم عمر لڑکی کی ماں کا کردار ادا کرنا، پھر ایسے اداکار جنہیں دیکھتے ہوئے ہم بڑے ہوئے شبیر جان کی بیوی کا کردار ادا کرنا میرے لیے یہ سب آسان نہیں تھا‘۔

بقول رابعہ کے ’یہ ہر طرح سے جوا تھا جو میں نے کھیلا۔‘

رابعہ بٹ

نرگس اور رابعہ کے یکساں انداز

رابعہ کے کردار نرگس کو سوشل میڈیا پر کافی پذیرائی ملی۔ ایک بدنام ماضی رکھنے والے عورت ہونے کے باوجود لوگ نرگس کی شخصیت کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔

اس حوالے سے رابعہ کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ میں نے کام میں بہت زیادہ محنت کی ہے لیکن اس کردار کو نبھانے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑی کیونکہ کہ مصنف نے اسے لکھا ہی بہت اچھا ہے۔‘

رابعہ کا کہنا تھا ’نرگس جس طرح سے بات کرتی ہے رابعہ بھی بالکل ویسے ہی بات کرتی ہے، ہاں مشکل تھا تو اُن لائنز کو یاد کرنا کیونکہ میری یاداشت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔‘

رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ اداکار چاہتا ہے کہ اس کے کردار کی چھاپ ہر گھر میں رہے لیکن کبھی کبھار ہر اچھی چیز اپنے اندر منفی پہلو بھی رکھتی ہے کیونکہ جتنا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو اس نام سے جانا پہچانا جائے اتنا ہی پھر آپ کو اس کے اثر سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔‘

رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ ماڈلنگ سے ایکٹنگ میں آنے پر اگرچہ انہیں کافی محنت کرنا پڑی اور کام مشکل لگا تاہم ان کا کہنا تھا ‘یہ تو ہر فیلڈ میں ہوتا ہے سب کو مشکلات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔ محنت کرنا ہوتی ہے۔ ‘

انھوں نے تسلیم کرتے ہوئے کہا ‘جی مجھ پر دباؤ تھا، جی مجھ پر دباؤ ہے۔ لیکن میں یہ کروں گی’۔

سوشل میڈیا پر نرگس کی طرح منہ پھٹ

اپنے کردار نرگس کی طرح رابعہ ذاتی طور پر بھی لوگوں کی باتوں کا کھل کر جواب دیتی ہیں وہ سوشل میڈیا پر کافی ایکٹیو ہیں ہیں۔

اس بارے میں ان کا کہنا تھا ’اگرچہ میں عام زندگی میں زیادہ بات نہیں کرتی اور جیسا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سلیبرٹیز کی زندگی پبلک پراپرٹی ہوتی ہے میں مانتی ہوں کہ آپ نے ہمیں بنایا ہے لیکن میں اپنی تذلیل کرنے کا حق کسی کو نہیں دے سکتی۔‘

رابعہ کا کہنا تھا ’میرا حق ہے کہ میں اسے برداشت کروں یا اس کا جواب دوں۔ لوگ اس کا جواب بھی دے سکتے ہیں اور چپ چاپ آگے بڑھ سکتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں کرتی، میں زیادہ تر جواب دیتی ہوں۔‘

’میں ایسے الفاظ کا چناؤ کرتی ہوں جس میں کسی کی بےعزتی نہیں ہوتی، اس میں مزاح ہوتا ہے۔‘

ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے انہیں ’غریبوں کی اینجلینا جولی‘ کہنے پر رابعہ بٹ نے انہیں پنجابی جواب دیا تھا کہ ’آپ کے گھر سے نکلنے والی تیل کی پائپ لائنیں کیا براہ راست شیخوں کے گھر جاتی ہیں۔؟‘

رابعہ بٹ

’شریک حیات بہت امیر نہ ہو لیکن میرا بوجھ اٹھا لے‘

سوشل میڈیا پر مداحوں کی جانب سے کی جانب سے بے انتہا اظہار محبت پر رابعہ کا کہنا تھا ‘وہ میری زندگی میں نہیں ہیں اس لیے اظہار کرتے ہیں۔ اصل مسئلہ تو تب شروع ہوتا ہے جب کوئی زندگی میں آ جائے اور تب بھی مسلسل اظہار محبت کرتا رہے۔ ‘

اپنے ممکنہ شریک حیات کے لیے خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘وہ اتنا کما سکے کہ وہ کم از کم میرا بوجھ اٹھا سکے۔ میں محبت کو پلیٹ میں رکھ کر نہیں کھا سکتی اس کے لیے مجھے روٹی چاہیے، لیکن صرف اتنا ہی پیسہ، کیونکہ زیادہ پیسہ اپنے ساتھ تباہیاں اور گمراہیاں لاتا ہے۔’

رابعہ بٹ کا کہنا تھا کہ وہ ایسا شخص ہو جس پر میں اپنی ذمہ داری ڈال کر وہ بے فکر ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا ’میں اپنی ذمہ داری کسی کو دوں گی تو اس کے بعد میں اپنی ذمہ داری سے آزاد ہو جاؤں، مجھے نہیں معلوم کہ یہ احساس کیسا ہوتا ہے کہ جب مجھے سب کچھ نہیں کرنا پڑے گا۔‘

واضح رہے کہ رابعہ بٹ کی والدہ کی وفات اس وقت ہو گئی تھی جب وہ ابھی نوجوان تھیں اور ان کی چھوٹی بہنیں بہت کم عمر تھیں۔ والدہ کی وفات کے رابعہ بٹ نے خود اپنی بہنوں کی پرورش کی۔ وہ اکثر اپنے انٹرویوز میں اپنی زندگی کی مشکلات اور والدہ سے محبت کا ذکر کرتی نظر آتی ہیں۔ انہی میں سے ایک انٹرویو میں کا کہنا ہے تھا کہ ڈرامے میں ان کی اپنی سوتیلی بیٹی سے محبت اور سلوک میں نظر آنے والی حقیقی جھلک شاید اسی کمی اور ذاتی زندگی میں بہنوں سے مامتا بھرے سلوک کا اثر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp