منشیات کا پیسہ، کرپٹ مفلوج نظام


وہ کرائے کے قاتلوں کی گیارہ رکنی ٹیم تھی، انہیں مشکل ہدف کو نشانہ بنانے سے قبل کئی ماہ کولمبیا میں پیشہ ورانہ تربیت دی گئی، یہ بیشتر فوجی تھی، برطانیہ کا سابق فوجی پیٹر میک الیز ٹیم کو لیڈ کر رہا تھا، پیٹر میک الیز اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو نواحی ضلعے ریڈری میں پیدا ہوا، باپ نے پر تشدد رویے کے ساتھ اس کی پرورش کی جس کی وجہ سے یہ تشدد پسند ہو گیا اس نے 17 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت کے لیے گھر چھوڑ دیا یہ اپنی جارحیت کو نکلنے کا راستہ دینا چاہتا تھا اس نے کئی خوفناک محاذوں پر لڑائی میں حصہ لیا یہ بے رحمی اور سفاکی کی وجہ سے مشہور ہوا، 1969 میں میک الیز نے فوج کو خیر باد کہہ دیا۔

یہ ایک جنگجو کی شہرت رکھتا تھا یہ کرائے کہ قاتل کے طور پر کام کرنے لگا پیٹر نے انگولا کی خانہ جنگی، اور ساوتھ افریقہ، زمبابوے کے لیے بطور کرائے کے جنگجو کہ کام کیا۔ یہ ٹیم ڈوم ٹومکنز نامی برطانوی سیکرٹ ایجنٹ نے تشکیل دی، اس ٹیم کو امریکہ برطانیہ، اور کولمبیا کی حکومتوں کی منظوری حاصل تھی، اس ٹیم کا ہدف ناممکن کی حد تک مشکل تھا یہ پابلو اسکوبار کو قتل کرنا چاہتے تھے، پابلو ایسکوبار دنیا کے سب سے بڑے منشیات فروش گروہ کا سرغنہ تھا اسے تاریخ کے امیر ترین ولنز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے یہ دنیا میں کوکین کی پیداوار اور ترسیل کرنے والوں میں پہلے نمبر پر تھا یہ اس وقت دنیا میں منشیات کی 80 فیصد اسمگلنگ کا ذمہ دار تھا یہ کولمبیا، برطانیہ، امریکہ کی پولیس، سی آئی اے، اور سیکریٹ ایجنسیوں کی ناکامی کا اعتراف تھا کہ پابلو اسکوبار کی گرفتاری کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔

امریکہ کے بعد پابلو یورپ کا رخ کر رہا تھا یہ امریکہ میں سالانہ اسی ٹن سے زائد کوکین اسمگل کرتا، سی آئی اے اسی کی دہائی سے پابلو کو گرفتار کرنا چاہتی تھی ناکام رہی، پابلو اس کو بار کو قتل کرانے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے لیے ٹیم کو ریوالور سے لے کر ہیلی کاپٹر تک ہر سہولت فراہم کی گئی، ٹیم کو بھاری رقم پیشگی دی گئی، ٹیم کو اطلاع ملی کہ پابلو فارم ہاؤس کی طرز پر بنی جاگیر میں ہے، جہاز کے ذریعے جاگیر کا فضائی معائنہ کیا گیا پیٹر خود جہاز اڑا رہا تھا، ریکی کے بعد حملے کی منصوبہ مکمل کی گئی لیکن، یہ حملہ کبھی نہ ہوسکا، ٹیم کے اراکین جس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے وہ حادثے کا شکار ہو گیا، جس میں کچھ لوگ مارے گئے، پیٹر میک الیز شدید زخمی ہوا اور بمشکل جان بچا کر کولمبیا سے نکلا حملے کا پابلو اس کو بار کو علم ہو گیا اس کے سیکڑوں جاں نثار ٹیم کے ایک ایک رکن کو ڈھونڈنے لگے تین ملکوں کا سرجیکل اسٹرائیک ناکام ہو گیا امریکہ کو پابلو کو قتل کرانے کی ضرورت کیوں پڑی؟

پابلو اتنی طاقتور ایجنسیوں کے ہاتھ کیوں نہ چڑھ سکا؟ اس کی وجہ صرف ایک منشیات کا پیسہ، پابلو، کولمبین، پولیس، فوج، کسٹم، جیل، جوڈیشری، پارلیمنٹ سب کو خرید لیتا، یہ سب کے سامنے ہوتا، اور اوجھل بھی قانون اس کا سہولت کار بن جاتا، پابلو، ایک دہائی سے تک قانون کے ہاتھ نہ آ سکا، منشیات کا پیسہ پورے سسٹم کو کرپٹ کر کے مفلوج کر دیتا ہے کراچی پولیس کے نئے چیف عمران یعقوب منہاس نے منشیات فروشوں کے خلاف باقاعدہ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے، عمران یعقوب منہاس ایماندار اچھی شہرت کے افسر ہیں، یہ نیک نیت اور محنتی بھی ہیں، نشے سے ہونے والی تباہی کا مشاہدہ کرتے ہیں، یہ منشیات کے اثرات کا جائزہ لیتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں منشیات جرائم کی ماں ہے ان کا کہنا ہے کئی چھوٹے بڑے جرائم منشیات کے استعمال یا اس کی اسمگنگ سے جڑے ہیں، یہ کہتے ہیں نشہ اپر کلاس میں تو عرصہ سے یہ اب متوسط طبقے اور غریب آبادیوں بھی تیزی سے سرایت کر رہا ہے ۔

یہ کراچی پولیس چیف کی حیثیت سے کم از کم شہر قائد سے منشیات کا خاتمہ چاہتے ہیں، یہ منشیات کے متعلق قوانین میں ترمیم کے خواہشمند بھی ہیں، یہ چاہتے منشیات فروش گرفتار ہو تو اسے سزا بھی ہو، عمران یعقوب منہاس صاحب کے جذبات قابل ستائش، قابل احترام، قابل قدر ہیں، لیکن اس تمام اقدام میں سوال جنم لیتا ہے، کراچی کے منشیات فروش بھی پیسہ کو بطور طاقت استعمال کرتے ہیں یہ گرفتار ہوتے ہیں، چند ہفتوں میں رہا ہو جاتے ہیں، پولیس چیف منشیات فروشوں کی فہرست ضرور بنائیں لیکن اس سے پہلے منشیات فروشوں سے رقم لینے والے پولیس اہلکاروں کی فہرست بنائیں۔

یہ گزشتہ ایک سال کے دوران گرفتار اور ضمانتوں پر رہا ہونے والے منشیات فروشوں کے کیسز کا جائزہ لیں، رہا ہونے والوں کا ڈیٹا مرتب کرائیں ان کیسز کے آئی او اور ایس آئی اوز کی کارکردگی اور پرکھیں یہ حقیقت ہے کہ اصل منشیات فروش ملزمان کے پکڑے جانے کی شرح انتہائی کم ہے پولیس چار سے آٹھ ہزار روپے کلو والی چرس خرید کر پینے والوں سے برآمدگی ظاہر کر کے کیس رجسٹریشن بڑھاتی ہے، پولیس کی ماہر ٹیم کے ذریعے چرس ہیروئن کی کوالٹی چیک کر کے کیس اصلی ہونے کا تعین کیا جاسکتا ہے، پولیس چیف منشیات کیسز کی تفتیش کے لیے ماہر تفتیشی افسران کا پول تشکیل دے سکتے ہیں، ایس ایس پی توقیر نعیم کا منشیات کے خلاف کام کسی ڈھکا چھپا نہیں افسران کو ان جیسے افسران سے تربیت کرائی جا سکتی ہے پولیس کراچی میں ٹیل اینڈر ہے یہاں منشیات پیدا نہیں ہوتی۔

یہ منشیات سیکڑوں چیک پوسٹ سے گزر کر کراچی آتی ہے چیک پوسٹوں پر تعینات فورسز کیا نہ اہل نہ لائق ہیں؟ یا کوئی وقت کا پابلو پورا سسٹم خرید لیتا ہے؟ پاکستان میں اسمگل کی جانے والی منشیات میں زیادہ ہیروئن ہوتی ہے جس کی سالانہ شرح 150 ٹن بتائی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان میں تیار ہونے والی منشیات کا 43 فیصد پہلے پاکستان آتا ہے اور پھر یہاں سے پوری دنیا میں اسمگل ہو رہا ہے۔ ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے راستے اسمگل ہونے والی منشیات کی سالانہ مالیت 30 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔ ، منشیات کا پیسہ، سیاست سے لے کر کنسٹرکشن تک میں استعمال ہوتا ہے، عمران یعقوب منہاس بے جسارت کی ہے راستہ کٹھن اور مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments