میڈیا اتھارٹی کا قیام منی مارشل لا ہے


عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) نے صحافیوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کی حکومتی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے آزادی اظہار اور پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔

پارٹی نے معروف صحافی اور مقبول ترین پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر کو ہٹانے پر افسوس کا اظہار کیا اور اسے اختلاف رائے رکھنے والوں کا گلا دبانے اور پاکستان میں موجودہ ہائبرڈ حکومت کے آمرانہ نظام کو مستحکم کرنے کی سمت ایک اور ناکام کوشش قرار دیا ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں حامد میر نے صحافی اور یوٹیوبر اسد علی طور پر حالیہ حملے کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی ریلی میں تقریر کے دوران طاقتور غیر جمہوری اداروں پر سخت تنقید اور ملک میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں اور تشدد کے واقعات کی چھان بین اور ذمہ داروں کا احتساب کرنے کا مطالب کرنے پر جیو نیوز کی انتظامیہ نے کیپیٹل ٹاک کی میزبانی کرنے سے روک دیا تھا۔

اسد طور کو 25 مئی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف۔ 11 میں واقع ان کی فلیٹ میں گھس کر تین نامعلوم حملہ آوروں نے شدید زد و کوب کیا تھا۔ اس سے قبل پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم کو اپریل میں ایک پارک میں گولی مار کر زخمی کیا گیا تھا۔ فروری میں معروف صحافی مطیع للہ جان کو دن دھاڑے اغواء اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سندھ کے اندر دو صحافیوں کو بھی گولی مار دی گئی۔

عوامی ورکرز پارٹی کی قیادت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ہائبرڈ حکومت پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو متعارف کروا کر آزاد میڈیا اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کرنا چاہتی ہے اور ملک میں خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ دنیا کے معتبر اداروں نے پاکستان کو صحافیوں کے لئے ایک خطرناک ملک قرار دیا ہے، جبکہ 2021 میں ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے صدر اور بزرگ سیاستدان یوسف مستی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ غیر جمہوری قوتوں کے ذریعہ میڈیا کو واضح طور پر قابو کرنے اور ملک کو مکمل طور پر آمرانہ ریاست میں تبدیل کرنے کی دانستہ کوششیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں اور تشدد کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور مجرموں کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ عوامی ورکرز پارٹی میڈیا اتھارٹی کی مخالفت اور حامد میر کی برطرفی کی مذمت کرتی ہے۔

اے ڈبلیو پی کے جنرل سکریٹری اور سابق وائس چیرمین پاکستان بار کونسل اختر حسین نے کہا کہ صحافیوں اور سچ بولنے والوں کے خلاف ڈیجٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایک منظم انداز میں اپنے ٹرولز کی فوج کے ذریعہ غلیظ اور جھوٹا پروپیگنڈا کروایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف جعلی مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باکردار صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو آن لائن ہراساں کرنا، کرائے کے لوگوں کے ذریعے عوام کو ان کے خلاف اکسانا، ان کی ساکھ پر سوال اٹھانا، اور ان کو دھمکیاں دینا خطرناک اقدامات ہیں اور انہیں روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی ان تمام بہادر صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو تمام مشکلات، دباؤ اور ریاستی جبر اور فاشسٹ ٹرولز کے جتھوں کے پراپیگنڈا کے باوجود سچ بولتے ہیں اور لکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور تمام غیر جمہوری قوتوں اور انتہا پسند عناصر کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی اوچھی حرکتوں سے بعض آئیں۔

عوامی ورکرز پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور اختر حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے ) آرڈیننس 2021 میڈیا مارشل لاء لگانے کے مترادف ہے، جس کے ذریعے آزاد میڈیا کی نگرانی کی جائے گی اور صحافیوں کو سخت سزاؤں کے ذریعے ہراساں کیا جائے گا۔

حکومت میڈیا کارکنوں کے خدشات کو دور کرنے اور صحافیوں پر تشدد کا خاتمے کرنے کی بجائے، پی ایم ڈی اے کے ذریعے سنسرشپ کو باقاعدہ قانونی شکل دینا چاہتی ہے اور میڈیا ٹرائبیونلز کے ذریعہ انھیں سرسری سماعت کے بعد سزا دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو اپنی تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غیر جمہوری قوتیں اور آمرانہ حکومت بکاؤ میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے آزاد پریس اور مزاحمتی سیاست کے بارے میں عام لوگوں کے ذہنوں میں بدگمانی، ’ریاست دشمن‘ اور ’بدعنوان‘ ہونے کا تاثر پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ورکرز پارٹی کا موقف ہے کہ آزاد میڈیا عوام کے مفادات کا دفاع کرتا ہے اور طاقت ور کارپوریٹ سیکٹر، سامراج اور ریاستی اداروں کے جرائم، استحصال اور بدعنوانیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ حکومتی وزراء کی جانب سے اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے دعوے محض زبانی جمع خرچ ہیں اور صحافیوں کا تحفظ بل در اصل پاکستان کو یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس تجارتی حیثیت برقرار رکھنے کی ایک ناکام کو شیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حامد میر کو ہٹانے اور اسد طور پر حملے نے حکومت اور ریاستی اداروں کے اصل چہروں کو بے نقاب کر دیا گیا ہے۔

پارٹی رہنماؤں نے میڈیا کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور کہا کہ ایسے حملوں سے تمام ترقی پسند قوتوں اور مزدور اور متوسط طبقے کو یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ سینسر شپ کے خلاف جدوجہد اور آزادیٔ اطہار رائے اور پریس کی آزادی، اور حفاظت ان کے لئے کتنا اہم ہے۔

پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ میڈیا مالکان اور غیر جمہوری قوتوں کے گٹھ جوڑ کے ذریعے مزدوروں، میڈیا ورکرز، اور صحافیوں کے معاشی قتل اور گلا گھونٹنے کا سلسلہ جاری ہے اور اخبارات اور ٹی وی چینلز سے اب تک 14، 000 صحافیوں اور غیر صحافی کارکنوں کو بے روزگار کیا گیا ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتی ہیں کہ ہم میڈیا کارکنوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور تمام ترقی پسند اور جمہوری قوتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آپس کی ایکا اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور ریاست اور کارپوریٹ سیکٹر کی لوٹ کھسوٹ، بد عنوانی اور جبر کو روکیں اور انہیں جوابدہ بنائیں۔

عوامی ورکرز پارٹی گزشتہ ہفتے صوبائی اسمبلی میں سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس بل 2021 کی منظوری کو صحیح سمت میں ایک قدم قرار دیتی ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے اہم بات اس کے نفاذ کو یقینی بنانا اور میڈیا کارکنوں کو تحفظ دینا ہے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک ایسی فضا کو یقینی بنایا جائے جہاں ایک آزاد پریس پروان چڑھ سکے، اور میڈیا سے وابستہ افراد کو ہراساں کرنے اور مارنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

انہوں نے ان تمام صحافیوں کے لئے جو اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مارے گئے جن میں اجے للوانی، عزیز میمن، سلیم شہزاد، اور بلوچستان اور خیبر پختون خواہ سے دیگر صحافی شامل تھے، کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا۔ عوامی ورکرز پارٹی نامور صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کاروں اور ابصار عالم اور حامد میر پر حملہ سے متعلق انکوائری رپورٹوں کو منظر عام پر لانے کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

پرویز فتح برطانیہ کے شہر لیذز میں مقیم ہیں اور برٹش ایروسپیس انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ساوتھ ایشین ممالک کے ترقی پسندوں کی تنظیم ساوتھ ایشین پیپلز فورم کورڈینیٹر ہیں اور برطابیہ میں اینٹی ریسزم اور سوشل جسٹس کے لئے سرگرم ہیں۔

pervez-fateh has 55 posts and counting.See all posts by pervez-fateh

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments