لینا خان: پاکستانی نژاد امریکی پروفیسر نے امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ مقرر


پاکستانی نژاد امریکی پروفیسر لینا خان نے امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کے سربراہ کا حلف اٹھا لیا ہے۔

اس سے قبل منگل کو امریکی سینیٹ نے کولمبیا یونیورسٹی کی 32 سالہ پاکستانی نژاد قانون کی پروفیسر لینا خان کی امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) میں کمشنر کے عہدے کے لیے نامزدگی کی توثیق کی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ صدر بائیڈن لینا خان کو اس عہدے پر تعینات کر کے اینٹی ٹرسٹ قوانین کو مؤثر اور طاقتور بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ دیو ہیکل ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجاراداری پر قابو پایا جا سکے۔

لینا خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں نامزدگی کی توثیق پر سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’کانگریس نے ایف ٹی سی کو اس لیے بنایا تھا تاکہ منصفانہ مسابقت کا تحفظ کیا جا سکے اور صارفین، ورکرز اور ایماندار تاجروں کو غیر منصفانہ اور دھوکہ دہی کے طریقۂ کار سے بچایا جا سکے۔ میں پوری جانفشانی کے ساتھ اس مشن کو برقرار رکھنے اور امریکی عوام کی خدمت کی منتظر ہوں۔‘

https://twitter.com/linamkhan/status/1404841168182169602

سینیٹ کی طرف سے توثیق کے بعد لینا فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی تاریخ کی سب سے کم عمر کمشنر بن گئی ہیں۔

اس سے قبل لینا خان ایف ٹی سی کمشنر روہت چوپڑا کے معاون اور بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی نیو امریکہ فاؤنڈیشن اور اس کے اجارہ داری سے بچنے والے ’سپِن آف‘ اور ’اوپن مارکیٹس انسٹی ٹیوٹ‘ میں معاون کی حیثیت سے کام کر چکی ہیں۔

لینا خان کون ہیں؟

لینا خان برطانیہ میں آباد ایک پاکستانی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ جب وہ 11 برس کی ہوئیں تو ان کا خاندان امریکہ ہجرت کر گیا تھا۔

امریکہ میں ہی ان کی تعلمیم مکمل ہوئی اور کچھ عرصہ قبل انھوں نے ٹیکساس کے ایک کارڈیالوجسٹ شاہ علی سے شادی کی۔ وہ ولیمز کالج اور ییل لا سکول سے فارغ التحصیل ہیں۔

لینا خان نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہِ قانون میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، جہاں وہ اجارہ داریوں کو کنٹرول کرنے کے قوانین (اینٹی ٹرسٹ لا)، صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے کے قانون، اور اجارہ داریوں کی روک تھام کی روایات کے بارے میں پڑھاتی ہیں اور تحقیقی مقالے لکھتی ہیں۔

ان کے اینٹی ٹرسٹ قوانین پر تحقیقاتی مقالے کو معتبر حلقوں میں بہت زیادہ سراہا گیا ہے اور اُن پر انھیں کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ اور یہ تحقیقاتی مقالے ییل لاء جرنل، ہارورڈ لاء ریویو، کولمبیا لاء ریویو اور شکاگو یونیورسٹی لاء ریویو میں شائع ہونے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔

لینا خان کی تحقیق پر نئی بحث کا آغاز

چند سال قبل اپنے زمانہِ طالبِ علمی میں انھوں نے ’ایمیزون اینٹی ٹرسٹ پیراڈوکس‘ کے عنوان پر تحقیقی مقالہ لکھا تھا جو ییل لا جرنل میں شائع ہوا۔ اس مقالے میں انھوں نے اُس زمانے کے اس اتفاقِ رائے کو منتشر کر دیا کہ اجارہ داریاں اینٹی ٹرسٹ قوانین کی ضروریات پوری کر رہی ہیں۔ یہ اتفاقِ رائے سنہ 1970 کی دہائی میں طے پایا تھا۔

اُس وقت تک اینٹی ٹرسٹ قوانین کی توجہ قیمتوں کو کم رکھنے کی طرف مبذول رہی تاہم پالیسی بنانے والوں نے کمپنیوں کی جانب توجہ نہیں دی تھی۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

کیا لینا خان دیو ہیکل امریکی کمپنیوں کی اجاراداری ختم کر پائیں گی؟

امریکی نائب صدارتی امیدوار کمالا ہیرس سمیت دیگر خواتین سیاستدانوں کو کیا برداشت کرنا پڑتا ہے؟

وائٹ ہاؤس میں حجاب پہنے بریفنگ دینے والی سمیرا فاضلی کون ہیں؟

امریکی انتخابات میں حصہ لینے والی انڈین اور پاکستانی خواتین

کیونکہ ایمیزون نے صارفین کے لیے مصنوعات کی قیمتیں کم کر دی تھیں اس لیے اس کی مارکیٹ میں اجارہ داری کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے مداخلت سے گریز کیا۔

لیکن جب لینا خان کے تحقیقی مقالے نے اس اجارہ داری کو ڈیجیٹل مارکیٹ اور انٹرنیٹ صارفین کے لیے خطرہ قرار دیا تو لوگوں نے اینٹی ٹرسٹ قوانین کے بارے میں نئے زاویے سے سوچنا شروع کیا۔ انٹرنیٹ کے دور میں اجارہ داری کے قوانین کے بارے میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوا۔ کئی مخالفین نے لینا خان کے مقالے کی عورت بیزاری کی صورت میں بھی مخالفت کی۔

کانگریس میں خدمات

اس سے قبل لینا خان امریکی کانگریس کی ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے اینٹی ٹرسٹ قوانین، کمرشل اور انتظامی قانون کے وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، جہاں انھوں نے ڈیجیٹل مارکیٹوں میں ذیلی کمیٹی کی تفتیش کی رہنمائی میں مدد کی۔

پروفیسر لینا خان فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کمشنر روہت چوپڑا کے دفتر میں قانونی مشیر اور اوپن مارکیٹس انسٹیٹیوٹ میں قانونی ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں۔

100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شمار

اس سے قبل لینا خان کو امریکی میگزین ٹائم کی 100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس کا اعلان انھوں نے خود سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹائم میگیزین کی خبر شیئر کر کے کیا تھا۔ لینا خان نے کہا ’میں ٹائم کی جانب سے دیے گئے اس اعزاز کے لیے ان کی مشکور ہوں۔‘

ٹائم کی ٹاپ 100 رہنماؤں کی فہرست میں ان ابھرتے ہوئے لیڈروں کی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے جو مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خدمت کے حوالے سے موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں ان کے اس کردار کو سراہا گیا ہے جس میں وہ ان بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داریوں کو چیلنج کر رہی ہیں۔

سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت

امریکی سیاستدان اور قانون کی سابق پروفیسر، الزبتھ این وارن نے اپنے ایک ٹویٹ میں لینا خان کی تقرری کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک ’زبردست خبر قرار‘ دیا ہے۔

انھوں نے لکھا کہ بائیڈن انتظامیہ کا لینا خان کو بطور چیئر آف دی فیڈرل کمیشن نامزد کرنا ایک زبردست خبر ہے۔ ’لینا اس کردار کے لیے گہری معلومات اور مہارت رکھتی ہیں اور صارفین کے لیے ایک نڈر چیمپئن ثابت ہوں گی۔‘

https://twitter.com/SenWarren/status/1404889038046310407

میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی امریکہ کی سینیئر سینیٹر نے کہا ہے کہ ’بہت لمبے عرصے سے دیوہیکل ٹیک کمپنیوں نے مقابلے کے کھلے میدان کو کچلنے کا کھیل کھیلا ہوا ہے۔‘

سینیٹر وارن نے، جو ڈیموکریٹ پارٹی کے بائیں بازو کے کیمپ سے تعلق رکھتی ہیں، کہا کہ ’ہمارے اعداد و شمار کا استحصال کرنے اور نامعلوم معلومات پھیلانے کے لیے ان (دیو ہیکل کمپنیوں) نے اپنا اثر و رسوخ اور طاقت بڑھائی ہے۔‘

’یہ (دیوہیکل کمپنیاں) سمجھتی ہیں کہ یہ اتنی زیادہ طاقت ور ہو چکی ہیں کہ ان کا کوئی احتساب نہیں کر سکتا ہے، لیکن یقین ہے کہ لینا خان انھیں غلط ثابت کر دیں گی۔‘

سینیٹر الزبتھ وارن نے مزید کہا کہ ان کے یقین کی وجہ یہ ہے کہ لینا خان نے ییل لا جرنل میں شائع ہونے والے اپنا معرکہ آرا مضمون ’ایمیزون کا اینٹی ٹرسٹ پیراڈاکس‘ 2017 میں شائع کیا تھا، جب وہ ابھی بھی قانون کی طالبہ تھیں۔ ’مجھے یہ مزید کہنا چاہیے کہ وہ جدید اینٹی ٹرسٹ قوانین کی تحریک میں ایک اہم دانشور رہنما بن چکی ہیں۔‘

سینیٹر نے کہا کہ ان کی تحریروں اور وکالت نے سکالرز، وکلا، کارکنوں اور سرکاری عہدیداروں کو بگ ٹیک کمپنیوں کے بارے میں مختلف انداز سے سوچنے پر مجبور کیا ہے۔

الزبتھ وارن نے لینا خان کے بارے میں مزید کہا کہ وہ حکومت میں بھی ایک اہم شخصیت رہی ہیں، جو بے شمار منتخب عہدیداروں کو مشورے فراہم کرتی ہیں۔ وہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کام کر چکی ہیں اور ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی عدم اعتماد سے متعلق کمیٹی میں شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لینا کی گہری معلومات اور زمینی حقائق دریافت کرنے کے عزم نے نہ صرف ارتکازِ طاقت کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے بلکہ اس کے حل کے طریقہ کار کی راہ بھی دکھائی ہے۔

سینیٹر وارن کہتی ہیں کہ ’گوگل، ایپل، فیس بک اور ایمیزون‘ جیسی دیو ہیکل کمپنیوں کو اس وقت بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن پر اینٹی ٹرسٹ قوانین میں سُقم ہونے کی وجہ سے قابو پانے میں مشکلات حائل ہیں، اور ان قوانین کو نافذ کرنے اور اجارہ داریوں کا مقابلہ کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ یہ کمپنیاں ہماری معیشت، ہمارے معاشرے اور جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے لینا خان کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔‘

دنیا کی طاقتور ٹیک کمپنیاں بمقابلہ لینا خان

لینا خان ڈیجیٹل مارکیٹوں میں مسابقت کے ماحول کو سازگار اور برابری کی سطح پر بحال کرنے کے لیے اہم کردار ادا کریں گی۔

وہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے میدان میں سب سے آگے ہیں جو کہتی ہیں کہ پولیسنگ، انضمام اور مقابلوں کی روک تھام کے لیے روایتی نظام اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے معاشی اور سیاسی طاقت کے ارتکاز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وہ ڈیجیٹل کمپنیوں پر سخت گرفت کی حامی ہیں۔ سی این بی سی کے مطابق، کھری بات کہنے والی لینا خان کا نظریہ ہے کہ اینٹی ٹرسٹ قوانین میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ پرانے قوانین نے امریکی ٹیک کمپنیوں کو مارکیٹوں پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔

لینا خان کے مخالفین

امریکی ریاست یوٹا کے رکنِ کانگریس، سین مائیک لی نے پروفیسر لینا خان کی ممکنہ تقرری پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ لینا خان اس سے آگے ایک پُرجوش کیریئر رکھتی ہیں، لیکن اُن کے پاس لاء سکول میں کام کرنے کا چار برس سے کم کا تجربہ ہے، اور ان کے پاس ایف ٹی سی کمشنر جیسے اہم کردار کے لیے ضروری تجربہ نہیں ہے۔

لینا خان ڈیجیٹل کمپنیوں پر سخت گرفت کی حامی ہیں۔ سی این بی سی کے مطابق، کھری بات کہنے والی لینا خان کا نظریہ ہے کہ اینٹی ٹرسٹ قوانین میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ پرانے قوانین نے امریکی ٹیک کمپنیوں کو مارکیٹوں پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp