ویون رچرڈز اور نینا گپتا: انڈین فلم انڈسٹری کی اداکار جو اداکاری سے زیادہ ایک کرکٹر کے ساتھ افیئر سے معروف ہوئیں

پردیپ کمار - بی بی سی ہندی، دہلی


اداکارہ نینا گپتا انڈین فلم انڈسٹری میں اپنی اداکاری کے لیے تو معروف ہیں ہی لیکن ایک دور میں وہ معروف کرکٹر ویوین رچرڈز کے ساتھ اپنے افیئرز کی وجہ سے بھی شہ سرخیوں میں رہ چکی ہیں۔

نینا گپتا اور ویوین رچرڈز کے درمیان یہ تعلق کب اور کیسے شروع ہوا اس کے متعلق ایک عرصہ قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں۔

برسوں بعد یا کئی دہائیوں بعد نینا گپتا نے اس تعلق سے تھوڑا پردہ اٹھایا ہے۔ انھوں نے اپنی سوانح عمری ‘سچ کہوں تو’ میں ویوین رچرڈز کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں بتایا ہے۔

پینگوئن کی جانب سے شائع ہونے والی اس سوانح عمری میں نینا گپتا نے بتایا ہے کہ وہ رچرڈز کے عشق میں اس وقت گرفتار ہوئیں جب ان کے پارٹنر نے طے شدہ شادی سے انکار کر دیا تھا۔ انکار کی کیا وجہ تھی، اس کا انھیں اب تک علم نہیں ہو سکا ہے۔

نینا گپتا نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ بچپن سے ہی کرکٹ کی دیوانی ہیں۔ انھوں نے لکھا ’یہاں تک کہ کالج کے دنوں میں بھی اگر میچ چل رہا ہوتا تو میں کان میں ٹرانزسٹر لگائے رکھتیں اور اس پر اپنا سکارف لپیٹ لیتی تھی۔ اچھی بات یہ تھی کہ میچ صرف سردیوں میں ہوتے تھے لہذا کسی کو شک نہیں ہوتا تھا۔‘

اس شوق کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز کھلاڑی ویوین رچرڈز سے پہلی ملاقات سے پہلے ہی نینا گپتا جانتی تھیں کہ رچرڈز مشہور کرکٹر ہیں۔ اس وقت نینا گپتا ممبئی میں فلموں میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

ویوین رچرڈز سے اپنی پہلی ملاقات کے بارے میں نینا گپتا نے لکھا: ’میں فلم ’بٹوارہ‘ کی شوٹنگ کر رہی تھی اور ایسے ہی ایک دن یونٹ کی تمام سٹار کاسٹ کے ساتھ جے پور کی مہارانی کی پارٹی میں شریک ہوئی جہاں مہمانوں کی فہرست میں اس وقت کے ویسٹ انڈیز کے کپتان ویوین رچرڈز کے ساتھ اُن کی ٹیم کے بہت سے کھلاڑی موجود تھے۔‘

لیکن رچرڈز سے ملاقات اور بات کرنے کی کیا وجہ تھی اس بات سے پردہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے لکھا ’پارٹی سے ایک روز قبل انڈیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ ہوا تھا۔ میں نے وہ میچ دیکھا تھا۔ انڈیا وہ میچ ایک یا دو رنز سے ہار گیا تھا۔ جب ویسٹ انڈیز کے دوسرے کھلاڑی میدان میں جشن منا رہے تھے تو میری نظر رچرڈز پر پڑی۔ ان کا رویہ پُروقار تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے ان کی آنکھوں میں آنسو دیکھے، شاید انھیں احساس تھا کہ وہ میچ ہار بھی سکتے تھے۔‘

نینا گپتا نے پھر ویوین رچرڈز کے بارے میں سوچا کہ ’کتنا شاندار شخص ہے جو لائیو ٹی وی پر بھی اپنے جذبات کو ظاہر کرنے سے نہیں ڈرتا۔‘

سنیما کی جس دنیا میں نینا گپتا قدم جمانے کی کوشش کر رہی تھی وہاں ہر چیز کو ’ایکٹ‘ کرنا ہوتا ہے، لہذا اصل دنیا میں وہ رچرڈز کے اس انداز سے متاثر ہوئیں اور اگلے ہی دن ویوین رچرڈز سے ایک پارٹی میں ان کی ملاقات ہوتی ہے۔

ویوین رچرڈز کے ساتھ اس ملاقات کے بارے میں نینا گپتا نے لکھا ’میں نے ان سے ہاتھ ملایا اور انھیں بتایا کہ آپ کے جذبات کا مجھ پر گہرا اثر پڑا ہے۔‘ اس کے بعد دونوں کے مابین کچھ گفتگو ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے سے ملتے رہنے کی بات بھی کی۔

جس میچ کا نینا پر اثر ہوا تھا

یہ وہ دور تھا جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم اپنے سنہری دور کے آخری دنوں میں تھیں، لیکن ویوین رچرڈز کا ایک بلے باز اور کپتان کے طور پر جلوہ برقرار تھا۔ وہ روانی سے انگریزی بولتے تھے اور بہت سٹائلش کرکٹر تھے۔ سنیل گواسکر نے اپنی کتاب ’آئیڈلز‘ میں اُن کی شخصیت سے متعلق ایک خاص چیز کے بارے میں لکھا ہے کہ ’ویو کو اچھے لباس کا شوق ہے، ان کے پاس بہترین وارڈ روب ہو گا۔ اگر میں غلط نہیں ہوں تو وہ ایک کاؤنٹی سیزن میں ایک ہی شرٹ دوبارہ نہیں پہنتے تھے اور ہمیشہ بہترین لباس میں نظر آتے تھے۔‘

یہ بھی پڑھیے

جب بادشاہ نے اپنی محبت کو پانے کے لیے تختِ شاہی ٹھکرا دیا

سارا جہاں نور جہاں کا دیوانہ تھا اور وہ اعجاز کی دیوانی

ویوین رچرڈز کے بچے کی بن بیاہی ماں کی زندگی

نینا گپتا جس کرکٹ میچ کے بارے میں بات کر رہی تھیں وہ سات جنوری 1988 کو ناگپور میں کھیلا گیا تھا۔ یہ ایک روزہ میچ تھا جس میں انڈین ٹیم صرف دو رنز سے میچ ہار گئی تھی۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے 48.3 اوورز میں 196 رنز بنائے تھے۔

اس میچ میں کپتان رچرڈز نے صرف 17 رنز بنائے تھے۔ اس کے جواب میں شریکانت کے شاندار 53 رنز کی بدولت انڈیا ایک بار میچ جیتنے کی پوزیشن میں آ گیا تھا۔ اس میچ میں بولنگ کرتے وقت رچرڈز نے شریکانت کی اہم وکٹ بھی حاصل کی تھی۔

اس میچ اور پارٹی کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم اگلے تین چار ہفتوں تک انڈیا میں میچز کھیلتی رہی تھی۔ اس کے بعد ٹیم واپس اپنے ملک جانے والی تھی۔

نینا گپتا نے لکھا ’جب رچرڈز کا دورہ ختم ہوا اور وہ اینٹیگوا میں اپنے گھر واپس چلے گئے تو ہمارا رابطہ باقی نہیں رہا۔ مجھے ان کی کمی محسوس ہوتی اور میں ان کے بارے میں سوچتی رہتی تھی۔ لیکن ہم نے ایک دوسرے کو اپنا نمبر نہیں دیا تھا۔ لہذا ہم کس طرح رابطہ کریں پتا نہیں تھا۔ میں شوٹنگ میں مصروف تھی اور وہ اپنے میچز میں، لہذا ہم ٹھیک سے بیٹھ بھی نہیں پائے تھے۔‘

رچرڈز سے دوبارہ ملاقات ہوگی یا نہیں اس کے متعلق نینا کے دل میں ہلچل مچی رہتی تھی۔ لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ اگر کچھ ہونا ہے تو کائنات راستہ بنا دیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ نینا گپتا کے ساتھ بھی ہوا۔

انھوں نے کتاب میں لکھا کہ ’میں دہلی ایئرپورٹ پر بیٹھی اپنی پرواز کی منتظر تھی۔ میں ویوین کے بارے میں سب کچھ بھول چکی تھی۔ اچانک ہی میرون رنگ کا ایک ہیولا نظر آیا۔ میں نے ویسٹ انڈیز کے کرکٹرز کو لاؤنج میں آتے ہوئے دیکھا، میرے دل نے زور سے دھڑکنا شروع کر دیا، ان کے ساتھ ویوین بھی تھے۔ پھر ہم سے ملاقات ہوئی اور ہمارا افيئر شروع ہو گیا، ایسا افیئر جو تاریخ بن گیا ہے۔‘

اس موقع پر نینا گپتا اپنی سوانح عمری میں رُک کر قارئین کو بتاتی ہیں کہ اس محبت کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے، لہذا میری خاموشی کا احترام کریں کیونکہ میں ان حالات کو دوبارہ لکھنا نہیں چاہتی۔ اس کی وجہ سے میں اور میری بیٹی ایک بار پھر لوگوں کے نشانے پر آ جائیں گے۔

ویوین رچرڈز کی سنہ 1988 میں شادی ہو چکی تھی اور وہ دو بچوں کے باپ تھے۔ سنہ 1980 میں انھون نے اپنی گرل فرینڈ مریم سے شادی کی تھی۔ اس شادی کے بارے میں سنیل گواسکر نے اپنی کتاب ’آئیڈلز‘ میں لکھا ہے کہ پورا اینٹیگوا ویو رچرڈز کی شادی میں امڈ آیا تھا، حالانکہ سب کو مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن کوئی بھی اس سے محروم ہونا بھی نہیں چاہتا تھا۔

کرکٹ

ویوین رچرڈز

نینا سے افیئر

لیکن کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہونے والے دوروں کا ان کی شادی شدہ زندگی پر اثر پڑا۔ ویوین رچرڈز نے ’سر ویوین: دی ڈیفینیٹو آٹو بائیوگرافی‘ میں اس پریشانی کا ذکر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ’گھر سے مستقل طور پر باہر رہنے کی وجہ سے مریم کے ساتھ میرا رشتہ متاثر ہونا شروع ہو گیا۔ اسی دوران میں جے پور کے مہاراجہ پیلس میں ایک پارٹی میں میری زندگی کی دوسری خاتون نینا سے ملا۔‘

نینا گپتا نے یہ ضرور بتایا ہے کہ وہ ویوین رچرڈز کے ساتھ افیئر کے دوران حاملہ ہو گئیں اور جب حمل کا پتہ چلا تو ویوین رچرڈز اینٹیگوا واپس جا چکے تھے۔

ایسی صورتحال میں نینا گپتا کے سامنے نہ صرف ان کا کریئر بلکہ ساری زندگی تھی۔ لوگ انھیں طرح طرح کے مشورے دینے لگے لیکن نینا نے فیصلہ کیا کہ اسقاط حمل نہیں کرائيں گی۔

جب انھوں نے یہ فیصلہ کر لیا تو ایک دن ویوین رچرڈز کو فون کیا۔ نینا گپتا نے اس فون کال کے بارے میں لکھا ’میں نے کہا کہ میں حاملہ ہوں اور اگر میں اسقاط حمل نہیں کراتی تو آپ کو کوئی پریشانی تو نہیں ہو گی۔‘

نینا گپتا نے لکھا ہے کہ ویوین رچرڈز یہ سُن کر بہت خوش ہوئے اور میرے فیصلے کی حمایت کی۔ ان کی حمایت سے مجھے محسوس ہوا کہ میں نے صحیح فیصلہ کیا ہے۔

بیٹی مشہابا فیشن ڈیزائنر

نینا گپتا اور ویوین رچرڈز کی بیٹی مشابا دو نومبر سنہ 1989 کو پیدا ہوئیں اور اب وہ مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں۔

ویوین رچرڈز نے اپنی سوانح میں نینا گپتا کے بارے میں لکھا کہ ’نینا ایک بہت ہی باصلاحیت خاتون، بالی وڈ اداکارہ اور ہدایتکار ہیں۔ ہم نے ایک رشتہ استوار کیا اور مجھے فخر ہے کہ ہماری ایک صحتمند بیٹی ہے۔‘

نینا گپتا نے یہ بھی بتایا ہے کہ ویوین رچرڈز اپنی بچی کے لیے وقت نکالتے تھے اور ساتھ میں چھٹیوں پر بھی جاتے تھے اگرچہ وہ خود بہت مصروف تھے اور ان کا اپنا ایک کنبہ بھی تھا۔ نینا گپتا کے مطابق کچھ برسوں تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اس دور کی کچھ بہترین اور کچھ بہت ہی بُری یادیں اُن کے ساتھ ہیں۔

مزید پڑھیے

’خواتین کو اب کمزور کے بجائے طاقتور دکھانا چاہیے‘

سلامت علی خان نے لتا منگیشکر کی شادی کی پیشکش کیوں ٹھکرائی

’ویوین رچرڈز نے کہا تمہارے آنے سے بھی فرق نہیں پڑا، سکور صفر ہی ہے‘

ویوین رچرڈز نے بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنی بیٹی اور نینا سے ملنے کے لیے وقت نکالتے رہے ہیں اور خوش قسمتی سے انھیں انڈیا کے دورے کے لیے بار بار مدعو کیا جاتا رہا ہے۔ ویوین رچرڈز اور نینا گپتا بھی متعدد بار عوامی تقاریب میں ایک ساتھ نظر آئیں۔

ایسی ہی ایک تقریب سنہ 1996 میں ہوئی جب آشا بھوسلے کا نیا میوزک البم ’راہل اور میں‘ ریلیز ہوا تھا۔ اس ایونٹ میں نیلے رنگ کی ساڑھی میں نینا گپتا اور نیلے رنگ کے ڈینم شرٹ میں ویوین رچرڈز سب کی توجہ کا مرکز تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp