مغربی ادب۔ افلاطون سے پوسٹ ماڈرن ازم تک (چوتھی قسط)


مغربی ادب۔ قرون وسطی میں

جب بھی ہم قرون وسطی یا مڈل ایج کا ذکر کرتے ہیں تو ہمارا ذہن خودبخود پانچویں صدی ہجری سے پندرہویں صدی ہجری کے درمیان گزرے ہوئے ایک ہزار برسوں کے درمیان پہنچ جاتا ہے۔ مغربی تاریخ کا یہ دور 476 عیسوی میں مغربی رومن ایمپائر کے زوال سے شروع ہوتا ہے اور لگ بھگ 1454 عیسوی میں مشرقی رومن ایمپائر کے زوال پر ختم ہوتا ہے جس کے بعد یورپ کی تہذیب سے تاریکی کا مکمل خاتمہ ہوجاتا ہے اور وہ چند سو برس نشاط ثانیہ کے آتے ہیں جس کے بعد یورپ ایک جدید ماڈرن سائنسی دور سے بدل جاتا ہے۔

مغربی رومن ایمپائر کا زوال یوں تو جرمن قبائل کے حملوں اور افراتفری سے شروع ہوا تھا مگر پھر اگلے چند سو برسوں میں خصوصاً 9 ویں سے 14 ویں صدی کے درمیان قائم ہونے والی جاگیردارانہ طرز کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی ریاستوں کی لوٹ کھسوٹ نے پوری مغربی رومن ریاست کو تباہ و برباد کر دیا۔ اس دوران کرسچن چرچ نے ان جاگیرداروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے اپنی طاقت اس قدر پھیلا دی تھی کہ جاگیردارانہ ریاستوں کے حکمرانوں یا بادشاہوں کے لیے ان کی سپورٹ کے بغیر حکومت کرنا کم و بیش ناممکن ہو چکا تھا۔

مالی اعتبار سے کرسچن چرچ اس دور کا سب سے طاقتور اقتصادی طبقہ تھا اور سیاسی و سماجی طور پر سارے یورپ پر ان ہی کی حکومت تھی۔ اس بات کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ شارلیمین جیسا طاقتور یورپین بادشاہ جسے ویسٹرن اور سینٹرل یورپ کی کئی ایک ریاستوں کو آپس میں کو ملانے کی وجہ سے ’بابائے یورپ‘ کا بھی خطاب دیا گیا تھا، اس نے چرچ کو خوش رکھنے کے لیے نہ صرف زمین اور دولت سے نوازا بلکہ 800 عیسوی میں یورپ کی بادشاہت کے لیے تیسرے پاپائے اعظم (پاپ لیو تھری) سے تاج پوشی کروا کر اس مذہبی رسم کو باضابطہ ایک قانون کی شکل تک دے دی تھی مگر پھر بھی اندرون خانہ چرچ کی طاقت کے خاطر ایک تناؤ کی فضا چلتی رہی۔

دوسری طرف 7 ویں صدی عیسوی سے اسلامک ایمپائر بھی جزیرہ نما عرب سے شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا میں پھیلتی جا رہی تھی۔ 9 ویں سے 12 ویں صدی کے دوران اسلامی اسکول عربی زبان سے ترجمے کے بعد یونانی فلسفے اور سائنس سے آراستہ ہوتا جا رہا تھا اور یوں وہ کلاسیکل یونانی ادب و تہذیب کے تحفظ کی ضمانت بھی بنتا جا رہا تھا۔ تاہم سیاسی اعتبار سے مسلمانوں اور کرسچن کے درمیان ایک سخت تناو بھی طاری تھا جو بعد ازاں طویل صلیبی جنگوں کے ایک سلسلے کی صورت تاریخ میں ہمیں دکھائی دیتا ہے۔

خیر تاریخی اعتبار سے یہ کہنا قطعی غلط ہوگا کہ قرون وسطی کے اس ’تاریک یورپین دور‘ میں یورپ تہذیبی لحاظ سے بھی مکمل تاریکی میں تھا کیونکہ شارلیمین کا کیتھولک چرچ سے سیاسی طور پر جڑنے کا ایک مقصد یورپین عوام کو قدیم یونانی تہذیب و ادبی دھارے میں رکھنا بھی تھا۔ خود کیتھولک اسکولز بھی نہ صرف مذہبی بلکہ لسانی، فلکیاتی، ریاضی اور فلسفیانہ علوم کے نصاب سے بھی آراستہ تھے کیونکہ چوتھی صدی میں ہی عیسائیت رومن ایمپائر کا قانونی مذہب بن چکا تھا اس لیے اسٹیٹ کے قوانین اور تعلیمی نظام دونوں ہی براہ راست کیتھولک چرچ کی ماتحتی میں آچکے تھے۔

قرون وسطی یا مڈل ایج کے اس دور کو ہم مجموعی طور پر تین اہم ادوار یعنی ابتدائی، ہائی اور لیٹ مڈل ایج میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ ابتدائی قرون وسطی کا دور مغربی رومن ایمپائر کے زوال سے 11 ویں صدی کے درمیان کا عرصہ ہے۔ 450 عیسوی میں برطانیہ پر اینگلو سیکسون قبائل نے حملہ کیا تھا ان قبائل کے ادب نے اس دور میں مغربی ادب پر گہرے اثرات مرتب کیے ۔ ان کی زبان قدیم انگریزی (اولڈ انگلش) تھی جو اینگلو سیکسون شاعری کی شکل میں مغرب میں خوب ہی پھیل گئی تھی۔

ابتدا میں یہ شاعرانہ بیانیہ انداز میں اپنے اثرات دکھاتی رہی مگر پھر تحریر کی صورت میں مغربی ادب میں شامل ہوئی۔ اس کی ایک عمدہ مثال ہمیں اس دور کے مشہور راہب اسکالر ادیب تاریخ داں ’بید‘ کی تحریروں میں نظر آتی ہے۔ اس کی نظم ’کیڈمن ہم‘ اس دور کی قدیم انگریزی زبان کی ایک عمدہ مثال ہے۔ گو کہ اینگلو سیکسون نے عیسائیت کو ادب میں شامل کر کے مزید پھیلایا مگر کہیں ان کی نظمیں عیسائیت سے ٹکراؤ کی شکل میں بھی لکھیں گئی جس کی ایک مثال طویل رمزیہ نظم ’بیلوف‘ ہے۔ جس میں جرمن لٹریری کرسچن ہیرو ازم جگہ جگہ ملتا ہے۔

ہائی مڈل ایج کا آغاز گیارہویں صدی میں اس وقت سے لیا جاتا ہے جب فرانس کے شمال میں آباد نارمن قبائل (ڈیوک آف نارمنڈی) نے انگلینڈ پر حملہ کر دیا تھا۔ نارمن یوں تو فرنچ زبان بولنے والے کرسچنز تھے مگر ان کا بیک گراؤنڈ اسکینڈینیویا کے ’وکنگز‘ قبائل سے تھا۔ ان اینگلو نارمنز کی وجہ سے قدیم انگریزی (اولڈ انگلش) کا روپ مڈل انگریزی میں بدلا اور یوں اس دور کا جاگیردارانہ رویہ اور مڈل ایج رومانس ادبی تہذیب کا حصہ بنا۔

مڈل ایج رومانس کا عمومی تھیم سوسائٹی میں اسٹیٹس حاصل کرنے کی کوشش (خصوصاً لوئر کلاس سے اپر کلاس) سے مراد تھی۔ اس دور کا ایک معروف ادبی دیومالائی کردار ’کنگ آرتھر‘ ہے جو 13 ویں صدی میں بہت مشہور ہوا اور آج بھی ماڈرن انگریزی ادب کا حصہ ہے۔ بالکل اسی طرح اس دور کی چند یادگار نظمیں ’سر گاوین‘ ، ’گرین نائیٹ‘ یا جیفری چاسرکی 1700 سطروں پر مشتمل 24 کہانیوں پر مشتمل ’کینٹربری ٹیل‘ اور ولیم لینگ لینڈ کی شہکار نظم ’پیرز پلومین‘ شامل ہے۔

مڈل ایج کا آخری دورانیہ (لیٹ مڈل ایج) 1250 سے 1500 کے درمیان کا عرصہ ہے۔ اس دوران یورپ نے سو سالہ جنگ اور طاعون (پلیگ) جیسے عذاب جھیلے جس کے نتیجے میں یورپ کی آبادی ایک تہائی سے بھی کم رہ گئی۔ 1476 میں ولیم کیکسٹم نے انگلینڈ کو پرنٹنگ پریس سے روشناس کرایا اور یوں یورپ ماڈرن ایج سے متعارف ہوا۔

مڈل ایج کے مجموعی ایک ہزار سالوں میں لکھے گئے ادب کا یقیناً یونان اور یورپ کے کلاسیکل دور میں لکھے گئے ادب سے کسی طور مقابلہ نہیں کیا جاسکتا مگر اس دوران کئی طرز کی ادبی تخلیق کے تجربات ضرور ہوئے یعنی اس دوران علامتی یا تمثیلی شاعری، نظمیہ مزاح نگاری، حمدیہ مقدس شاعری، لوری، منظوم کہانیاں، مباحثی ادب، رزمیہ داستان، ایڈے، اسکیڈیک، منی سونگس، بیلیڈز اور خصوصاً لوک ادب خوب ہی لکھا گیا جو اس دور کے قبائل کی زبان اورتہذیب کی نمایندگی کر رہا تھا۔

اس دوران جہاں ادب سیکھی ہوئی لاطینی زبان میں تخلیق ہوا تو وہی آبائی لوگوں کی زبانوں یعنی ’ورناکولر لینگویج‘ میں بھی لکھا گیا جس کی ایک مثال دانتے کی ’ڈیوائین کامیڈی‘ ہے۔ اس دوران سیکولر موضوعات بھی ادب کا حصہ تھے مگر زیادہ تر پھیلاو مذہبی، اخلاقی اور جمالیاتی ادب کو نصیب ہوا جس کی مثال ہمیں سینٹ اگیاسٹن کے تمثیلی کام کی شکل میں ملتا ہے۔

مختصراً ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کلاسیکل یونانی اور رومن ادوار میں غیر مذہبی ادب مذہبی ادب کے ساتھ وافر مقدار میں دکھائی دیتا ہے یعنی اس دور میں ہیلینک روایت اور ہیومن ازم مغربی ادب کے بڑے حصے تھے جبکہ مڈل ایج کے دوران مذہبی ادب، ہیبریک روایت کے ساتھ غالب ہے۔ گو کہ اس دوران ہمیں ’کینٹر بری ٹیل‘ جیسا ایک بدلتا ہوا رویہ ستایئر اور کامیڈی انداز میں دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ ممکن ہے آنے والے دور کا وہ اشارہ تھا جو مڈل ایج کے بعد رینساینس یا نشاط ثانیہ کی شکل میں منتظر تھا جس دوران مغربی ادب ایک بار پھر ہیومن ازم کی جانب سفر کرنے والا تھا۔

(جاری ہے )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments