حضرت حاجی شیر دیوان چاولی مشائخ


برصغیر میں اسلام کی تبلیغ کا سہرا اولیاء اللہ کے سر جاتا ہے۔ بھٹکے ہوئے لوگوں اور آنے والی نسلوں کو دین اسلام کی طرف راغب کرنا اور ان کو اسوہ حسنہ میں ڈالنا اولیاء کی بہت بڑی کرامت رہی ہے۔ بہت سے ولی ایسے ہیں جنہوں نے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا اور ان کی زندگی کو اسلام کے نور سے منور کیا۔ اگر تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھا جائے تو برصغیر پاک و ہند کے بہت پہلے بزرگ اور اولیاء کا نام پڑھا جائے۔

تو ان میں سب سے پہلا نام حضرت حاجی شیر محمد تابعی رضی اللہ تعالی عنہ المعروف دیوان صاحب کا آتا ہے۔ آپ برصغیر کے پہلے صوفی بزرگ ہیں۔ برصغیر سے اولیاء نے اپنی پیاس بجائی۔ اور فیض پاتے رہے۔ آپ کا نام محمد اور آپ شیر کی سواری کیا کرتے تھے آپ نے ایک حج ادا کیا۔ آپ کا پورا نام حاجی شیر محمد تابعی رضی اللہ تعالی عنہ ہے۔

حضرت دیوان صاحب کی تاریخ ولادت بمطابق برآمد شدہ مخطوطہ از قدیمی مزار شریف سن 30 ء ہجری ہے، آپ کی بیعت حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کے بڑے صاحبزادے حضرت امام حسن علیہ السلام کے دست مبارک پہ ہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں جب اسلام کی فتوحات کا آغاز ہوا وہ سلسلہ اس علاقے تک بھی جا پہنچا۔ جہاں آج آپ کا مزار اقدس ہے۔ آپ حضرت عثمان غنی کے دور میں پیدا ہوئے۔ اپنے مرشد حضرت امام حسن علیہ السلام کے حکم کے مطابق حضرت خواجہ اویس قرنی کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان سے فیض حاصل کیا، آپ کی درگاہ کے سجادہ نشین پیر خواجہ حاجی دیوان اللہ بخش نظامی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ واضح کیا کہ آپ کا سلسلہ حسنی اور اویسی ہے۔ اور اب ہم اپنے مریدوں کو اسی سلاسل میں بیعت کرتے ہیں (بمطابق موجودہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ دیوان پیر حاجی خواجہ محمد آصف دیوان)

آپ حضرت دیوان تابعی رسول (ص) ہیں آپ کا نام محمد اور شیر کی سواری فرماتے تھے اور آپ نے ایک حج ادا کیا جس سے آپ کا پورا نام حاجی شیر محمد کے نام سے پہچان بنی۔ حضرت خواجہ اویس قرنی کی طرف سے آپ کو ایک عصا بھی عنایت فرمایا۔ اس عصا کی یہ کرامت تھی کہ لوگ آپ کی طرف کھینچے چلے آتے۔ یہ عصا اس وقت بھی دیوان صاحب میں مزار کے سامنے گڑھا ہوا ہے۔ حضرت دیوان صاحب اپنی پوری زندگی خدا کی وحدانیت اور اس کے محبوب کی محبت کا چراغ لوگوں کے دلوں میں روشن کرتے رہے، مکران سے لے کر برما تک برصغیر کی سب سے بڑی درگاہ اور عرب سے جتنے صحابہ کرام اور تابع تابعین برصغیر میں آئے آپ دیوان صاحب اس تمام لشکر کے سپہ سالار تھے، حضرت دیوان بابا حاجی شیر رضی اللہ تعالی عنہ اپنے فیض سے لوگوں کی پیاس بجھاتے رہے اور پوری عمر اللہ کی راہ میں وقف کردی۔ حضرت بابا حاجی شیر دیوان رضی اللہ تعالی عنہ نماز ادا کر رہے تھے کہ سجدہ کی حالت میں آپ کو کفار نے تلوار کے وار سے شہید کر دیا

131 ءہجری میں آپ کو شہادت نصیب ہوئی واضح رہے کہ حضور دیوان صاحب کی شہادت 27 رمضان المبارک کو ہوئی، اپ نے 101 سال عمر پائی، اس علاقے کا پہلا نام قلعہ کھتوال تھا جو ہندو کا ایک قلعہ تھا، اس کو دیوان صاحب نے فتح کیا جس سے اس وقت سے لے کر اب تک اس علاقہ کا نام دیوان صاحب ہے، حضرت بابا فرید بھی اسی جگہ پیدا ہوئے جس کا قدیمی نام قلعہ کھتوال تھا۔ حضرت بابا فرید مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے والد اور بڑے صاحبزادے اور خاندان کے مزارات بھی اسی علاقے میں موجود ہیں۔ آپ کے ہاں گرو نانک بھی حاضری پیش کرتے رہے اور اس وقت گرو نانک کی چلہ گاہ بھی اسی علاقے میں موجود ہے۔

بادشاہ سلطان محمود غزنوی کا گزر اس علاقہ سے ہوا تو ان کو خواب میں حاجی شیر دیوان کی زیارت ہوئی اور اشارہ ہوا۔ دربار شریف کی تعمیر کا سہرا حضرت سلطان محمود غزنوی کے سر جاتا ہے۔ جو بارہ دری کے نام سے مشہور ہے۔ جس کے چاروں اطراف سے بارہ دروازے ہیں، اس کے علاوہ دیگر تعمیر میں گنبد کی تعمیر شہنشاہ جہانگیر نے کروائی، مزار کے تین دروازے ہیں۔ باب جنت، باب رحمت، نوری دروازہ باب جنت صرف عرس کے دنوں میں کھولا جاتا ہے، حضرت دیوان بابا حاجی شیر دیوان کا سالانہ عرس مبارک 25، 26، 27 ہاڑ کو جو عموماً جولائی کی 9، 10، 11 کو منعقد ہوتا ہے۔

دور دراز سے آئے زائرین اور مریدین کے لیے لنگر انتظام درگاہ کے ساتھ موجودہ پہلا لنگر خانہ موجودہ سجادگان کرتے ہیں اس وقت پیر خواجہ محمد آصف دیوان سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت بابا حاجی شیر دیوان کر رہے ہیں، حضرت دیوان صاحب کا دربار تحصیل بورے والا سے 18 کلومیٹر اور ضلع وہاڑی سے 43 کلومیٹر کے فاصلے پر قصبہ دیوان صاحب میں واقع ہے، دربار شریف کے ساتھ واقع جامعہ مسجد میں لاتعداد بزرگان دین عبادات میں مشغول رہے۔ ان میں چند درج زیل ہیں

حضرت بابا فرید مسعود گنج شکر پاکپتن، حضرت بہا الدین زکریا ملتانی، حضرت عثمان مروندی المعروف شہباز قلندر سندھ، حضرت جہانیاں جہاں گشت اوچ شریف، حضرت پیر سلطان باہو، حضرت سید مہر علی شاہ، حضرت سید غلام دستگیر، حضرت سید موسی پاک شہید، حضرت قمرالدین سیالوی، حضرت سید رمضان شاہ ذکریا، حضرت سید منظور شاہ ٹھیکواں شریف، حضرت سلطان فلک شیر، حضرت دیوان بابا حاجی شیر کا روحانی فیض آج بھی جاری ہے، جو لوگ ذہنی (پاگل) توازن کے مریض ہوں وہ رب العالمین کے فضل و کرم سے آپ کے در سے صحت یاب ہوتے ہیں، اولیاء اللہ نے دین اسلام کی تبلیغ کے ذریعے لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل فرمایا اور حضور نبی کریم ﷺ اور رب العزت کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کے محبوب بندے بنے، اولیاء کرام کے مزارات آج بھی ہدایت کے سرچشمے ہیں ہمیں ان کی زندگی اور اسلام کے لئے جد و جہد کو سمجھنے کے ساتھ احکامات الہی کی پیروی کرتے ہوئے اسلام کے احکامات پر عمل کے ساتھ زندگی بسر کرنا ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments