یوٹیوب کے ایرے غیرے خودساختہ صحافیوں کے نام!


آج کل آپ سوشل میڈیا کھولتے ہیں تو ساتھ ہی آپ کو ہر ایرا غیرا مائیک اٹھائے جرنلسٹ ہونے کا دعویٰ کرتا نظر آئے گا۔ پروفیشنلزم کیا ہوتی ہے؟ جرنلسٹک ایتھکس کس چڑیا کا نام ہے، اس سے نابلد یہ لوگ کسی عذاب سے کم نہیں۔ کچھ دن پہلے مجھے ریوٹرز کے ایک صحافتی آن لائن کورس کا تجربہ ہوا اور اس سے پہلے بھی میں ایم فل اور بی ایس آنرز جرنلزم میں ہی کر چکی ہوں لیکن اس کورس کی خاص بات یہ تھی کہ یہ ڈیجیٹل جرنلزم کے حوالے سے تھا۔

اس کورس میں یہاں تک کہا گیا تھا کہ اگر کسی کی ویڈیو بھی اپنے پروگرام یا خبر میں چلانا چاہیں تو اس بندے کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں، اس سے اجازت لینے کا طریقہ بھی بتایا گیا تھا کہ بات کس طرح شروع کرنی ہے۔ اگر کسی حادثے کے عینی شاہدین کی جانب سے ویڈیو موصول ہوئی ہے تو عینی شاہد سے مزید سوالات کرنے سے پہلے دیکھ لیجیے اس کی ذہنی حالت کیسی ہے، آیا وہ آپ کے سوالوں کے جواب دینے کی سیچویشن میں ہے؟ اسی طرح ہم جرنلزم کے ایتھکس میں پڑھا کرتے تھے کہ کسی واقعہ کے بعد رپورٹ کس طرح بنانی ہے، اس کے کرداروں کی پرائیویسی، ان کی ذہنی حالت کو مدنظر رکھنا ہے لیکن اب یہ فلاں روزنامہ اور فلاں پوائنٹ والے اور اسی طرح کے ٹرینڈنگ چینلز الحفیظ الامان۔

چند دن پہلے ایسے ہی میں فیس بک سکرول کر رہی تھی تو ایک ٹرینڈنگ ویڈیوز کے نام سے پیج تھا، ایک خاتون دس سالہ بچی کے ساتھ بیٹھی تھی، اس بچی کے ساتھ دو بار ریپ ہو چکا تھا اور وہ اس سے حرف با حرف ایک ایک بات، جسے میں یہاں بیان کرنے سے قاصر ہوں اور سنتے ہوئے بھی مجھ سے تیس سیکنڈ سے زیادہ سنی نہیں گئی تھی، سن رہی تھی، جیسا کہ اچھا اس دن کیا ہوا تھا؟ پھر اس نے کیا کیا؟ پھر اس نے کیا کیا؟ میں نے اس پیج کی مزید ویڈیوز دیکھنے کی کوشش کی تو رہے نام اللہ کا، ایسی ہی کئی ویڈیوز موجود تھیں، جن میں ایک میک اپ زدہ اینکر چھوٹی بچیوں، اور دیگر اسی طرح کی ویکٹمز کو ساتھ بٹھائے ان پر گز ر جانے والی قیامت کو مزے سے سن رہی تھی۔

ایک کم سن بچی، جو اتنے بڑے ٹراما سے گزری ہو، جسے شاید زندگی میں دوبارہ نارمل ہونے کے لئے سالوں درکار ہوں گے، اسے تھیراپی کی ضرورت ہوگی، اس سے آپ ایسے ننگے سوال کر سکتے ہیں؟ آپ کو نہیں لگتا اس کی معصومیت ایک بار تو نوچ لی گئی آپ دوبارہ سے اس کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں، مجھے بتائیں ایسے کون سا انصاف آپ فراہم کر رہے ہیں؟ اور نیچے کمنٹس کرنے والے، اف ایک سعودیہ میں مقیم چالیس پچاس سال کا بندہ لکھ رہا تھا، اس بچی سے نکاح کرنے کا بہت ثواب ہے، میں کروں گا۔

پس تحریر:میری یوٹیوب چینل چلانے والے دوستوں سے گزارش ہے، خدارا اس قوم کے حال پر رحم کیجئے۔ چند لائکس اور کمنٹس کے لئے اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں نہ کیجئے۔ اس قوم کی تربیت نہیں کر سکتے تو فرسٹریشن میں اضافہ بھی مت کیجئے اور کم از کم خود کو جرنلسٹ کہہ کر ہماری توہین مت کیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments