طالبان کا فتح لاہور پر تاریخی اعلان


میں امارت اسلامیہ پاکستان کا فاتح لاہور کمانڈر تم سب سے مخاطب ہوں۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے لاہور فتح ہو چکا ہے اور اسے امارت اسلامیہ پاکستان کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اب میں آپ سب کو حکم دیتا ہوں کہ اپنی زندگیاں ہمارے احکامات کے مطابق ڈھال لیں تاکہ تم جنت کے حق دار بن سکو۔ آج سے فرقہ واریت ختم کی جاتی ہے اور آپ سب کو طالبان کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر ڈال رہے ہیں۔ سیدھا راستہ وہی ہے جو ملا عمر نے افغانستان میں اپنے دور حکومت میں اختیار کیا تھا۔ ہمارے پچھلے دور حکومت کے متعلق آپ نے سن تو رکھا ہو گا، اب دیکھ بھی لیں گے۔

فوری طور پر اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

لاہور کے مختلف علاقوں کو ملا عمر کے دیے گئے اسلامی اصولوں کے عین مطابق مختلف قبائل میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ تمام قبائل کے ساتھ سلوک ان کے پیشے کے مطابق ہو گا۔

طالبان جنگجوؤں کی جنسی ضروریات اور توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ماحول کو پاک کرنے کا آغاز ہیرا منڈی یعنی شاہی محلے سے ہو گا۔

دس سال اور اس سے بڑی عمر کے مردوں کو قتل کر دیا جائے گا۔ ان مردوں نے گناہ گار زندگی گزاری ہے۔ ان کی قسمت کا فیصلہ کر دیا گیا ہے۔

ہیرا منڈی میں یہ کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ مال کی تقسیم میں کچھ شکایات ہیں لیکن وہ جلد دور کر دی جائیں گی۔ میں اپنے جنگجو نوجوانوں کو یہ حکم دیتا ہوں کہ وہ صبر سے کام لیں۔ آپ نے اس علاقے کے بارے میں جو سن رکھا تھا وہ درست تھا اور جو کچھ آپ نے سوچ رکھا تھا وہ پورا ہو گا۔ اس سلسلے میں کوئی دو طالبان کے درمیان محبت کی خاطر لاٹری ڈالنا حرام نہیں ہے۔ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اپنی باری کا انتظار کریں۔ یہ لوگ یہود و ہنود کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے اخلاق خراب کر رہے تھے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چلو پھر ایسے تو ایسے ہی سہی۔

طالبان نوجوانوں منزل مقصود پر نظر رکھیں اور ناچ گانے جیسے مکروہات میں وقت ضائع نہ کریں۔

ہیرا منڈی کے کچھ علاقوں سے شکایات وصول ہوئی ہیں کہ وہ عام لوگ ہیں جو اپنے آبائی گھروں میں رہتے ہیں اور ان کا ناچ گانے کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایسی شکایات کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔ اگر وہ اس کاروبار کا حصہ نہیں تھے تو کہیں اور کیوں نہیں شفٹ ہو گئے تھے۔

کینٹ، گلبرگ، ماڈل ٹاؤن اور گارڈن کو ایک ہی علاقہ تصور کیا جائے گا اور ان کے ساتھ ایک جیسا ہی سلوک ہوگا۔ ان علاقوں کی عورتوں کا لباس دیکھا جائے تو وہ بھی پہلے گروپ سے کچھ کم گناہ گار نہیں ہیں۔ ان علاقوں کی تمام جوان عورتوں کے نکاح ہمارے جنگجوؤں کے ساتھ کر دیے جائیں گے۔ مذہب نے ہمارے جنگجوؤں کو مرضی کی شادی کی اجازت دے رکھی ہے اس لیے اس مسئلے میں ہمارے جنگجو مردوں کو مکمل آزادی ہو گی کہ وہ کس لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔

شادی کرنے والا مرد ہماری روایات کے عین مطابق دلہن کے والد یا اس کے بھائی کو بیالیس روپے پچاس پیسے ادا کرنے کا پابند ہو گا۔ یہ بات یاد رہے کہ عورت کا نکاح تو کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن رخصتی کے معاملے میں احتیاط ضروری ہے۔ کسی عورت کی رخصتی اس وقت تک نہیں کی جائے جب تک اس کی بلوغت رپورٹ دستیاب نہ ہو۔

دولت مند علاقوں میں مردوں کو قتل نہ کیا جائے تاوقتیکہ وہ کسی بات پر ضد کریں۔ مثلاً بیٹی یا بہن کو چھپانے کی کوشش کریں یا چھوٹی عمر کا بہانہ لگا کر اپنے گھر کی عورتوں کے نکاح طالبان کے ساتھ کرنے میں حیل و حجت سے کام لیں۔ ان علاقوں میں لوگوں کے جائز کاروبار جاری رکھنے کا حکم جاری کیا جاتا ہے اور ٹیکس ہر مہینے ادا کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ٹیکس ہر گھر کے دروازے سے کیش کی صورت میں اکٹھا کیا جائے گا۔ تمام بنک بند کر دیے گئے ہیں۔

سودی کاروبار ختم کر دیا گیا ہے۔ تمام بنک ملازمین اور ان کے گھر والوں کو اکٹھا کر کے سمندر میں پھینک دیا گیا ہے۔ بنکوں کے پاس موجود تمام رقم اور اثاثے خزانے میں جمع کر دیے گئے ہیں۔ ان وسائل سے امارت اسلامیہ کے اخراجات پورے کیے جائیں گے۔ اور اگلی جنگوں کی تیاری شروع کی جائے گی۔ گوجرانوالہ اور ملتان کو فتح کرنا ابھی باقی ہے۔

پرانے لاہور کے رہنے والے تمام لوگوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ لاہور کو خوراک کی کمی سے بچانے کا یہی ایک طریقہ ہے۔

لڑکیوں کے تمام سکول اور کالج بند کیے جا رہے ہیں۔ کل سے کسی لڑکی کو سکول، کالج یا یونیورسٹی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ان عمارتوں کو جنگجو جوانوں کے زیر استعمال دے دیا جائے گا۔ لڑکیوں کے میڈیکل کالج کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر عورتوں کو ہسپتال وغیرہ لے جایا جائے تو بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ نئے نئے بہانے ڈھونڈتی ہیں۔ عورتیں ڈاکٹر ہوں تو فیملی پلاننگ جیسے گناہ کبیرہ کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے میڈیکل کی تعلیم صرف مردوں کو دی جائے گی۔ میڈیکل کی تمام کتابوں کو درست کر دیا جائے گا۔ کتاب کے جس صفحے پر کوئی تصویر بنی ہو گی اس صفحے کو پھاڑ دیا جائے گا۔ جو باقی بچے گا وہ پڑھنے اور پڑھانے کی اجازت دے دی جائے گی۔

لاہور میں کچھ ایسی بڑی بڑی عمارتیں پائی جاتی ہیں جن میں شرک جاری ہے۔ داتا دربار ان میں سے ایک ہے۔ ایسی جگہوں سے متعلقہ لوگوں کو پہلے ہی قتل کیا جا چکا ہے۔ اس سے شاید ان کی بخشش ہو جائے ورنہ تو انہوں نے اپنی زندگیاں ایک گناہ کبیرہ میں گزاری ہیں۔ داتا صاحب کا دربار والا حصہ توڑ دیا گیا ہے اور باقی عمارت کو جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ گناہ گار لوگ اپی باقی ماندہ زندگیاں وہاں گزار سکیں۔ قیدیوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ ہر قیدی کو دن میں ایک مرتبہ کھانا دیا جائے گا، دو مرتبہ پانی پلایا جائے گا اور تین مرتبہ کوڑے لگائے جائیں گے۔

داتا دربار اور ہیرا منڈی کے بعد تیسرا گناہ گار طبقہ حجاموں کا ہے۔ ان کی دکانیں بند کر کے انہیں چرس اور افیون کی دکانوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ بھنگ، شراب اور سوچ پر پابندی پہلے کی طرح جاری رہے گی۔

پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور ملتان روڈ پر واقع فلم اسٹوڈیوز کی عمارات کے اندر تو اتنا گناہ ہو چکا ہے کہ انہیں بم سے اڑائے بغیر چارہ نہیں ہے۔ فلموں میں کام کرنے والے تمام مردوں کو عمارتوں کے ساتھ ہی اڑا دیا جائے گا۔ ہاں البتہ عورتوں کی قسمت کا فیصلہ طالبان کمانڈرز مل کر کیس۔ ٹو کیس کی بنیاد پر کریں گے۔ آج کا اعلان ختم ہوا۔ اگلی ملاقات گوجرانوالہ اور ملتان کی فتح کے بعد ہو گی۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments