ہراسانی کے الزامات: نیویارک کے گورنر کومو کو مستعفی ہو جانا چاہیے، صدر بائیڈن


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ریاست نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو کو منگل کو ریاست کی اٹارنی جنرل کی طرف سے جاری کردہ اس رپورٹ کے بعد مستعفی ہو جانا چاہیے جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وہ متعدد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

ریاست نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو نے خود پر لگنے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

صدر بائیڈن نے منگل کو واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں (گورنر کومو کو) استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل کی رپورٹ کے مطابق گورنر کومو نے وفاق اور ریاست کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس سے قبل نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز نے کہا تھا کہ کومو نے مبینہ طور پر 11 خواتین کو ہراساں کیا ہے جو ریاست کی حکومت کی سابق یا موجودہ ملازم ہیں۔

صدر بائیڈن کی تین اگست کو وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو (رائٹرز)
صدر بائیڈن کی تین اگست کو وائٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو (رائٹرز)

جیمز کے مطابق تحقیقات میں ‘خوف کا ماحول’ واضح ہوتا ہے جو گورنر کومو کے رویے کی وجہ سے پیدا ہوا جس میں غیر مطلوب بوسے، نامناسب انداز میں چھونا، گلے لگانا اور ناقابلِ قبول جملے کسنا شامل ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیموکریٹک گورنر نے کم از کم ایک سابق ملازمہ کے خلاف اقدامات کیے جس نے ان کے رویے سے متعلق شکایت کی تھی۔

ادھر ریاست نیویارک کے شہر البنی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گورنر کومو نے کسی بھی طرح کے غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “میں نے کبھی کسی کو غیر مناسب انداز میں نہیں چھوا۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں اور میں کبھی بھی ایسا انسان نہیں رہا۔”

رواں برس مارچ میں جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات پر ہونے والی تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ کومو، خواتین کو ہراساں کرنے کے قصور وار پائے گئے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔

تقریباً پانچ ماہ پر محیط تحقیقات میں دو وکیل شامل تھے جن کی خدمات اٹارنی جنرل نے حاصل کی تھیں اور ان کا تعلق نیویارک سے نہیں تھا۔

ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں (رائٹرز)
ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں (رائٹرز)

اٹارنی جنرل نے شکایت کنندگان سمیت 179 افراد سے گفتگو کی جن میں گورنر آفس کے موجودہ اور سابق ملازمین، اسٹیٹ ٹروپرز اور اسٹیٹ ورکرز شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل جیمز نے کہا ہے کہ گورنر کومو کے خلاف تحقیقات اس لیے شروع ہوئیں کیوں کہ بہادر خواتین سامنے آئیں۔

رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد کومو پر الزام لگانے والی خواتین نے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً مستعفی ہو جائیں۔ شارلٹ بینٹ نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ ’ گورنر نیویارک کومو مستعفی ہو جائیے۔‘

توقع کی جا رہی ہے کہ ریاست کی مقننہ اس رپورٹ کا جائزہ لے گی کہ آیا گورنر کومو کے مواخذے کی وجہ موجود ہے یا نہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے دا ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments