بائیڈن: چاندی کی دیوار نہ توڑی پیار بھرا دل توڑ دیا


فلم وشواس کے لیے اپنے شیخوپورہ کے شاعر گلشن باورا نے کیا دکھ بھرا گیت لکھا جسے مکیش نے گا کر ہمیشہ کے لیے غریب عاشقوں کے دل کی پکار بنا دیا۔ چاندی کی دیوار نہ توڑی، پیار بھرا دل توڑ دیا۔ ویسے تو ہمیں ناکام عشق کیے اب کافی مدت گزر چکی ہے لیکن یہ گانا یوں یاد آیا کہ عمران خان نے کہا ”میرا خیال ہے کہ امریکیوں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اب بھارت ان کا سٹریٹیجک پارٹنر ہے۔ اس لیے امریکہ کا پاکستان کے ساتھ رویہ مختلف ہو گیا ہے“۔

اب ہم جتنا بھی غور کریں تو عمران خان ہر لحاظ سے نریندر مودی سے بہتر ہیں۔ وہ نہ صرف مردانہ وجاہت کا نمونہ ہیں، بلکہ 68 سال کی عمر میں بھی نوجوانوں کو شرماتے ہیں۔ ڈنڈ پیلتے ہیں، بیٹھکیں نکالتے ہیں، پیروں سے وزن باندھ کر کئی کلومیٹر دوڑتے ہیں۔ چھے فٹ سے اوپر قد ہے۔ وہ بے پناہ ہینڈسم بھی ہیں اور انہوں نے 1992 کا ورلڈ کپ بھی جیت رکھا ہے۔

جبکہ ان کے مقابلے میں نریندر مودی باقاعدہ عمر رسیدہ بابے ہیں۔ ان کی عمر 70 برس ہے۔ وہ کرکٹ بھی نہیں کھیلتے تو ورلڈ کپ جیتنے کا کیا سوال؟ ایسے آرام طلب ہیں کہ پہلوانوں کی طرح ڈنڈ بیٹھک نکالنے کی بجائے ایک ہی جگہ مرگ چھالا بچھائے اس پر جسم الٹا سیدھا کرتے رہتے ہیں اور دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ وہ یوگا کر رہے ہیں۔ قد بھی ان کا محض 5 فٹ 7 انچ ہے۔۔ اور ان کی بڑی خامی یہ بھی ہے کہ بجائے دوسری قوموں کو یہ بتانے کے کہ ان کی تاریخ کیا ہے اور انہوں نے کیوں ترقی کی، وہ ہر جگہ اپنا سودا بیچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایسے میں اگر امریکہ نے پاکستانی وزیراعظم کے مقابلے میں بھارتی وزیراعظم کو اپنا پارٹنر چن لیا ہے تو اس کی ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے۔ یعنی وہی، ”چاندی کی دیوار نہ توڑی، پیار بھرا دل توڑ دیا“ ۔ دیکھیں بھیا، ہم مانیں یا نا مانیں، یہ دنیا ہے ہی دھن والوں کی۔ عاشق مزاج لوگ تو یہ نہیں دیکھتے مگر دنیا کہتی ہے کہ حسن و جوانی تو دو دن بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ حسن چلا جائے تو پیار کہاں باقی رہتا ہے۔ کوئی حسن جانے سے پہلے ہی اپنا سٹریٹیجک پارٹنر مان کر دو بول پڑھوا لے تو دوسری بات ہے ورنہ جیسے ہی حسن رخصت ہوتا ہے تو عشاق دوسرے دروازے کا رخ کرتے ہیں۔ بالا خانوں کے عشق ایسے ہی موسمی ہوا کرتے ہیں۔

دوسری جانب دولت تمام عیب چھپا لیتی ہے۔ گزری صدی کی بات ہے کہ صدر جان کینیڈی قتل ہوئے تو ان کی بیوہ جیکولین قتالۂ عالم مانی جاتی تھیں اور پوری امریکی قوم ان کے عشق میں مبتلا تھیں۔ انہوں نے شادی کے لیے خود سے 23 برس بڑے ارسطو اوناسس نامی ارب پتی کو چنا حالانکہ وہ ہالی ووڈ کے چاہے جس حسین و ہینڈسم ہیرو کو وہ پسند کرتیں ان سے شادی کرنے کو سر کے بل چلا آتا۔

تو صاحبو، یہاں بھی یہی معاملہ ہے۔ برادر عرب بھی جیسے ہی نریندر مودی کو دیکھتے ہیں تو پاکستان سے اپنا صدیوں پرانا پیار بھلا کر البیلی دوشیزہ کی مانند نغمہ سرا ہو جاتے ہیں ”لے کے پہلا پہلا پیار، بھر کے آنکھوں میں خمار، جادو نگری سے آیا ہے کوئی جادوگر“ ۔

اب پاکستان نے اگر عشق میں کامیاب ہونا ہے تو تزویراتی گہرائی اور خاص سٹریٹجک مقام کی بنیاد پر عشاق کی امید کو چھوڑ کر اسے بھی پیسہ بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی۔ اور یہ پیسہ محض بحریہ ٹاؤن یا ڈی ایچ اے بنانے سے نہیں بنتا۔ نہ ہی سرکاری ادارے عالمی پیمانے پر کامیاب کاروباری ثابت ہو سکتے ہیں۔ کاروبار کرنا ہے تو پالیسی کا محور اس بات کو بنانا ہو گا کہ کیسے نجی شعبے کو کاروبار میں معاونت فراہم کی جائے اور کیسے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا جائے کہ بھیا یہاں کاروبار کرو۔

یعنی جنگ و جدل اور سکیورٹی سٹیٹ کی حکمت عملی ترک کر کے چین کے نقش قدم پر چلنا ہو گا، جو بھارت سے دشمنی رکھنے کے باوجود بھی اس حد تک کاروباری ہے کہ گزشتہ برس کی چین بھارت جھڑپ کے بعد بھارتی ناگرکوں نے چین کے خلاف نعروں والی جو ٹی شرٹیں پہنیں، وہ بھی چین نے سپلائی کی تھیں۔ یعنی کاروبار اپنی جگہ، جذبات اپنی جگہ۔ ہمیں بھی تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ کاروبار کرنا ہو گا ورنہ پھر پیسہ نہیں ملے گا۔

بہرحال پنچوں کا کہنا سر آنکھوں پر لیکن ہماری رائے میں ہمارا پرنالہ وہیں رہے گا۔ اس صورت میں عربوں سے لے کر امریکیوں تک سب بھارت سے ہی عشق کریں گے۔ ہم بہرحال فارغ نہیں بیٹھیں گے، اس دوران وقت گزارنے کے لیے ٹوٹے ہوئے دلوں کے لیے ایک بہترین نغمہ پیش خدمت ہے جسے سن کر دھن دولت کے پجاری پتھر کے صنم بھی رو پڑتے ہیں۔

چاندی کی دیوار نہ توڑی پیار بھرا دل توڑ دیا​
اک دھنوان کی بیٹی نے نردھن کا دامن چھوڑ دیا​

کل تک جس نے قسمیں کھائیں دکھ میں ساتھ نبھانے کی​
آج اپنے سکھ کی خاطر ہو گئی ایک بیگانے کی​

شہنائیوں کی گونج میں دب کے رہ گئی آہ دیوانے کی​
دھنوانوں نے دیوانے کا غم سے رشتہ جوڑ دیا​

چاندی کی دیوار نہ توڑی پیار بھرا دل توڑ دیا​
اک دھنوان کی بیٹی نے نردھن کا دامن چھوڑ دیا​

وہ کیا سمجھیں پیار کو جن کا سب کچھ چاندی سونا ہے ​
دھن والوں کی اس دنیا میں دل تو ایک کھلونا ہے ​

صدیوں سے دل ٹوٹتا آیا دل کا بس یہ رونا ہے ​
جب تک چاہا دل سے کھیلا اور جب توڑ دیا​

اک دھنوان کی بیٹی نے نردھن کا دامن چھوڑ دیا​
چاندی کی دیوار نہ توڑی پیار بھرا دل توڑ دیا​

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments