راج کپور: فلمی دنیا کا حاکم کپور خاندان، جس کے فن کا آغاز فیصل آباد کی گلیوں سے ہوا

طاہر سرور میر - صحافی، لاہور


کپور فیملی
راج کپور اپنی فلموں کے ذریعے سوویت یونین میں اتنے مشہور ہوئے کہ نہرو کے دورہ روس پر لوگ اُن سے راج کپور کے بارے میں پوچھتے رہے
راج کپور نے اپنی فلموں سے سوویت یونین کی آہنی دیوار توڑی اور اُس معاشرے کے ہیرو بن گئے۔ راج کپور نے فلم کو مقصدیت دی، ان کے ہیرو اور ہیروئن نچلی ذات کے ہوتے جبکہ ولن اونچی ذات سے تعلق رکھتا تھا۔

ایک غیر ملکی صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی عمرکتنی ہے تو راج کپور نے جواب دیا کہ ’ابھی میری عمر صرف سات فلمیں ہے۔‘

راج کپور کی زندگی اور موت فلم ہی تھی۔ اپنی زندگی کا ایجنڈا اُنھوں نے فلم ’میرا نام جوکر‘ میں یوں بیان کیا تھا کہ ’جینا یہاں مرنا یہاں، اس کے سوا جانا کہاں۔‘

کپور خاندان کا رشتہ برصغیر کی فلم سے اتنا ہی پرانا ہے جتنی کہ فلم کی تاریخ۔ راج کپور کے والد سرشتی راج کپور المعروف پرتھوی راج کپور متحدہ ہندوستان کی پہلی بولتی فلم ’عالم آرا‘ کے معاون ہیرو تھے جو سنہ 1931 میں نمائش کے لیے پیش ہوئی تھی۔

لیکن انھوں نے اپنے فن کا ابتدائی اظہار پاکستان کے شہر فیصل آباد سے ملحقہ علاقہ سمندری کے گلی محلے سے ہی شروع کر دیا تھا۔ پرتھوی راج نے اپنا یہ شوق فیصل آباد جو اس وقت لائل پور ہوا کرتا تھا وہاں خالصہ کالج میں جاری رکھا، بعد ازاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ پشاور منتقل ہوئے جہاں انھوں نے وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایڈورڈز کالج میں داخلہ لے لیا۔

پرتھوی راج کپور کی اداکاری کا آغاز

پرتھوی راج کپور کے تھیٹر کریئر کا باقاعدہ آغاز ایڈورڈز کالج پشاور سے ہوا تھا تاہم ممبئی منتقل ہونے سے قبل پشاور اور لائل پور میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہے۔

سنہ 1928 میں وہ کسی سے اُدھار رقم لے کر اداکاری میں اپنا مستقبل بنانے کے لیے ممبئی چلے گئے۔ یہ بات حیران کن ہے کہ سمندری جو اب فیصل آباد کی تحصیل ہے، اس کا زیادہ تر حصہ دیہی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں آج بھی آرٹ اور کلچر کا نہ تو کوئی پلیٹ فارم ہے اور نہ ہی کوئی مستقبل۔

ایک صدی قبل اداکاری میں نوجوان پرتھوی راج کس سے متاثر ہوئے تھے، یہ ایک معمہ ہے کیونکہ ان کے والد دیوان بشیشور ناتھ کپور انڈین امپیریئل پولیس میں افسر تھے اور دادا کیشوومل کپور سمندری کے تحصیلدار تھے یعنی آرٹ انھیں ورثے میں نہیں ملا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پرتھوی راج کپور کے والد حالانکہ پروفیشنل اداکار نہیں تھے لیکن انھوں نے سنہ 1951 میں ریلیز ہونے والی راج کپور کی شہرہ آفاق فلم ’آوارہ‘ میں مہمان اداکار کے طور پر جج کا کردار بخوبی نبھایا۔

اس طرح کپور خاندان دنیائے فلم کا عمومی اور جنوبی ایشیا کا خصوصی طور پر وہ گھرانہ ہے جس کی پانچ پُشتیں فلم کے شعبے سے جڑی ہیں۔

بشیشور ناتھ کپور پہلی، پرتھوی راج کپور دوسری، راج کپور تیسری، رشی کپور چوتھی اور رنبیر کپور کی شکل میں پانچویں پشت ہے جو بالی وڈ پر راج کر رہی ہے۔

پرتھوی راج کپور ایسے فنکار تھے جو کئی نسلوں کے پسندیدہ آرٹسٹ بنے رہے۔

مغلِ اعظم جیسی فلم جسے ہر لحاظ سے ایک غیر معمولی کاوش قرار دیا جاتا ہے، اس میں دلیپ کمار جیسے اعلیٰ فنکار کو پرتھوی راج کپور کے سامنے کھڑا کر کے برصغیر کے فلم بینوں کو یہ باور کروایا گیا تھا کہ جیسے سہراب نے رستم کا سامنا کیا ہو۔

ایک تھپڑ نے راج کپور کی زندگی بدل دی

راج کپور نے کیدار شرما کی پروڈکشن میں بطور ’کلیپر بوائے‘ کام کرنا شروع کیا۔

یہاں سے پسِ کیمرہ ان کے کریئر کا آغاز ہوا اور یوں پسِ کیمرہ کام کرنا کپور خاندان کی رِیت بن گیا۔ راج کپور سے لے کر رنبیر کپور تک اس خاندان کا کوئی فرد ایسا نہیں جس نے بطور اسسٹنٹ یا بطور تکینک کار کام نہ کیا ہو۔

بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ راج کپور کی قسمت ایک تھپڑ نے بدلی جو انھیں ڈائریکٹر کیدار شرما نے مارا تھا جب فلم کے سیٹ پر راج کپور کلیپ مارتے ہوئے اپنے بال سنوارنے لگ جاتے اور کلیپ ٹھیک سے نہیں دے پا رہے تھے جس سے ڈائریکٹر کا پارہ ہائی ہو گیا۔

کیدار شرما نے راج کپور کو مارے ہوئے تھپڑ کا ازالہ انھیں اپنی اگلی فلم ’نیل کمل‘ میں بطور ہیرو کاسٹ کر کے کیا جس میں ان کی ہیروئن مدھو بالا تھیں۔ یوں راج کپور بیک وقت ایکٹر، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے طور پر کام کرنے لگے۔

پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا

آوارہ، شری 420، چوری چوری، برسات، انداز اور آگ جیسی فلموں نے راج کپور کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ہوم پروڈکشن سے قبل ’انداز‘ کے علاوہ راج کپور کی تمام فلمیں اوسط درجے کی فلمیں قرار پائی تھیں۔

انداز ایک بلاک بسٹر فلم تھی جس میں راج کپور کے مقابل نرگس اور دلیپ کمار جیسے بڑے فنکار تھے۔ یہ اس وقت ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا تکون تھا۔ چند کامیاب فلموں کے بعد راج کپور نے فارمولہ فلمیں بنانے کے بجائے تجربات کرنے کو ترجیح دی اور فلموں میں نئے موضوعات لے کر آئے۔ فلم بوٹ پالش، جاگتے رہو، جس دیش میں گنگا بہتی ہے، اور اب دِلی دور نہیں جیسی فلمیں ان ہی تجربات کی کڑی ہیں۔

ساٹھ کی دہائی میں جب راج کپور بہت سی کامیابیاں سمیٹ چکے تھے، ان کے دل میں ایک ایسی فلم بنانے کا خیال آیا جو ان کی زندگی کی عکاسی کرے اور وہ فلم تھی ’میرا نام جوکر‘۔

میرا نام جوکر محض ایک فلم نہیں ایک بہت بڑا رِسک تھا جو راج کپور کے ٹائیٹینک کو ڈبو سکتا تھا۔ انھوں نے خطرات سے ڈرے بغیر اس ہائی بجٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا۔ اپنے تعلقات سے استفادہ کرتے ہوئے چین اور روس سے سرکس ٹیمز کو بلایا اور ایک بڑے کینوس پر رنگ بکھیرنے شروع کیے۔ اس فلم میں اُس وقت کے تمام سپر سٹارز نظر آئے۔ یہ ایک ایسا پراجیکٹ تھا جو سمٹنے کے بجائے پھیلتا گیا حتیٰ کہ فلم کا بجٹ اور اس کی طوالت دونوں تجاوز کر گئے۔

اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ یہ فلم باکس آفس پر ہٹ ہونے کے بجائے ’کلٹ ہٹ‘ ثابت ہوئی۔ آر کے پروڈکشن کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

کس فلم نے راج کپور کے خسارے پورے کر دیے؟

ناقدین اور فلمی ماہرین کو یہ لگتا تھا کہ راج کپور دوبارہ پیروں پر اٹھ نہیں پائیں گے لیکن اس فلم کے نقصان نے راج کپور کی اصل صلاحیت کو اجاگر کیا۔

راج کپور کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ ٹیم بنا کر کام کرتے تھے۔ آر کے فلمز کے ہر ڈپارٹمنٹ میں اپنے کام کے ’پِیر کاریگر‘ شامل تھے۔

جیسا کہ میوزک ڈپارٹمنٹ شنکر جے کشن نے سنبھال رکھا تھا، نغمہ نگاروں میں شیلندر اور حسرت جے پوری شامل تھے، گلوکاروں میں مکیش، منا ڈے، لتا منگیشکر اور رائٹنگ ٹیم میں خواجہ احمد عباس اور وی پی ساٹھے شامل تھے۔

باکس آفس پر میرا نام جوکر کی ناکامی کے فوراً بعد انھوں نے اپنی ٹیم کو اکٹھا کیا اور اگلی فلم کا ٹاسک دیا۔ راج کپور اس فلم کے لیے اس طرح تیار تھے جیسا کہ یہ ان کا بیک اپ پلان ہو۔

یہ فلم ایک نوجوان محبت کی کہانی تھی جس میں وہ اپنے بیٹے رِشی کپور کو لانچ کرنے والے تھے۔ فلم کا نام تھا ’بابی‘ اور اسی فلم سے ڈمپل کپاڑیہ کے کامیاب کریئر کا آغاز ہوا۔

یہ فلم 1973 میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم نے اتنا بزنس کیا کہ آر کے فلمز کے تمام خسارے پورے ہو گئے۔

یہ فلم نہ صرف بلاک بسٹر بلکہ ٹرینڈ سیٹر ثابت ہوئی جس نے رومانوی فلموں کا نقشہ بدل دیا۔

فلم ’میرا نام جوکر‘ بھلے ہی باکس آفس ہٹ نہیں تھی لیکن یہ فلم آج تک اداکاروں اور فلم سازوں کے لیے نصاب کا درجہ رکھتی ہے۔ دیکھا جائے تو راج کپور کی ہر فلم ایک رِسک تھی۔

وہ ایک ترقی پسند انسان تھے۔ جن حساس موضوعات کو وہ سلور سکرین پر لے کر آئے، اس زمانے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

نہرو کو روس میں راج کپور سے متعلق کیا بتایا گیا؟

راج کپور نے فلم میڈیم کو صرف دولت اور شہرت کمانے کا ذریعہ نہ جانا بلکہ ہندوستانی معاشرے کو بدلنے کی کوشش بھی کی۔

راج کپور اپنی فلم کے ذریعے سوویت معاشرے کے گرد موجود آہنی دیوار کو کاٹتے ہوئے اس معاشرے کے ہیرو بن گئے۔

ساٹھ کی دہائی میں انڈین وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو روس گئے تو وہاں بیسیوں افراد نے راج کپور سے متعلق دریافت کیا۔

نہرو جب واپس انڈیا آئے تو انھوں نے یہ بات پرتھوی راج کو بتاتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے بیٹے راج کپور نے انڈیا کا نام بلند کر دیا جس پر ہمیں فخر ہے۔‘

اُنھیں ان کے 50 سالہ کریئر میں تین نیشنل ایوارڈز، 11 فلم فیئر، پدما بھوشن اور دادا صاحب پھالکے جیسے مستند ایوارڈز سے نوازا گیا۔

راج کپور نے ہندوستانی فلم کو بین الاقوامی طور پر دنیا سے جوڑا اور روس، ہنگری، پولینڈ، کیوبا، چین، جاپان اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں انڈین فلموں کو متعارف کروایا۔

ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انڈین سنیما کو پروموٹ کرنے پر انھیں ’شو مین‘ کا خطاب دیا گیا۔

راج کپور کے ہیرو، ہیروئن نچلی ذات اور ولن اونچی ذات کے کیوں ہوتے؟

راج کپور کی فلموں کے موضوعات بے باکانہ ہوتے تھے اور ان کی جڑیں اپنے ہی معاشرے سے جڑے ہوتی تھیں۔

ان کے ہیرو اور ہیروئن پسے ہوئے طبقے سے ہوتے جبکہ ولن اعلیٰ ذات سے تعلق رکھا کرتا تھا۔ ستیم شیوم سندرم، رام تیری گنگا میلی اور پریم روگ ایسی فلمیں ہیں کہ جن کے باعث انھیں بے پناہ پذیرائی ملی، وہیں اُن پر بہت زیادہ تنقید بھی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

سلامت علی خان نے لتا منگیشکر کی شادی کی پیشکش کیوں ٹھکرائی

’رشی کپور نے کہا مہمان پشاور سے آئے ہیں انھیں قہوہ پلواؤ‘

’پھوپھی نجمہ‘ کو لکھے گئے بالی وڈ ستاروں کے خط جو تہہ خانے سے ملے

سکرپٹ ہو عکس بندی ہو، میوزک ہو یا پروسیسنگ، راج کپور ہر شعبے کی خود نگرانی کرتے تھے۔ محنت کے معاملے میں ان کے معیارات اپنے والد سے بھی زیادہ سخت تھے۔

انھوں نے اپنے بچوں کے لیے آر کے سٹوڈیوز میں ایک قاعدہ بنایا تھا کہ وہ پہلے کسی اور سٹوڈیو میں کام سیکھیں، پھر آر کے سٹوڈیو میں قدم رکھیں۔

راج کپور کی شادی اپنی کزن کرشنا کپور سے ہوئی جن سے ان کے پانچ بچے پیدا ہوئے جن میں تین بیٹے رندھیر کپور، رشی کپور اور راجیو کپور جبکہ دو بیٹیاں ریما کپور اور ریتو کپورشامل ہیں۔

ریما کپور شادی کے بعد ریما جین اور ریتو کپور شادی کے بعد ریتو نندا بن گئیں۔

بعد ازاں ریتو نندا امیتابھ بچن کی سمدھن بنیں۔ راج کپور اور کرشنا کپور کی شادی سے بالی وڈ میں کچھ نئے اداکاروں کا اضافہ ہوا جن میں راجیندر ناتھ، پریم ناتھ اور نریندر ناتھ شامل ہیں جو کہ کرشنا راج کپور کے بھائی تھے۔

شمی کپور کو انڈیا کا ایلوس پریسلے کہا گیا

راج کپور کے چھوٹے بھائی شمی کپور ایک منفرد انداز لیے فلم انڈسٹری میں آئے۔

اچھوتے انداز کے ساتھ ساتھ شمی کپور نے گانا عکس بند کروانے کا ایک نیا ٹرینڈ متعارف کروایا۔

انھوں نے میوزک بیٹس کے ساتھ اپنے لچکدار بدن کو ایسا ہمکنار کیا کہ ہر کوئی ان کا دیوانہ بن گیا اور انھیں انڈیا کا ایلوس پریسلے کہا گیا۔ شمی کپور آخری بار 2011 میں ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر فلم ’راک سٹار‘ میں جلوہ گر ہوئے۔

گیتا بالی اور شمی کپور کے دو بچے تھے جن میں بیٹی کنچن اور بیٹا ادیتیا راج کپور شامل ہیں۔

ادیتیا راج کپور چند فلموں میں اداکاری کے بعد بطور فلم میکر کام کر رہے ہیں۔

ششی کپور کو ہینڈسم کپور کہا گیا

پرتھوی راج کپور کے تیسرے بیٹے بلبیر راج کپور تھے جن کا فلمی نام ششی کپور تھا جبکہ خاندان میں انھیں ’ہینڈسم کپور‘ کہا جاتا تھا۔

یوں تو ششی کپور نے بھی بطور چائلڈ سٹار ایکٹنگ کا آغاز کیا تھا تاہم باقاعدہ فلم لائن میں آنے سے پہلے وہ اپنے بڑے بھائی کی پروڈکشن میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرتے رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ششی کپور کو بطور ہیرو آر کے فلمز نے نہیں بلکہ یش چوپڑا نے لانچ کیا تھا۔

شمی کپور کی طرح ابتدائی فلموں میں ششی کپور کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم ’جب جب پھول کھلے‘ ششی کپور کی پہلی کامیاب فلم تھی جس کے بعد ہٹ فلموں کی ایک لائن لگ گئی اور پھر وہ وقت آیا جب ششی کپور کو ہالی وڈ سے آفرز ہونے لگیں۔

یاد رہے کہ ششی کپور ہالی وڈ میں کام کرنے والے پہلے انڈین اداکار تھے۔ انھوں نے برطانوی اداکارہ جینیفر کینڈل سے شادی کی جن سے ان کے دو بیٹے کونال کپور اور کرن کپور جبکہ ایک بیٹی سنجنا کپور ہیں۔

یہ تینوں بہن بھائی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ ششی کپور کے کریڈٹ پر ستیم شیوم سندرم، دیوار اور کبھی کبھی جیسی کئی لازوال فلمیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مغل اعظم میں پرتھوی راج نے کتنے پیسے لیے تھے؟

جب دلیپ کمار انگریزوں کے لیے سینڈوچ بناتے بناتے جیل پہنچ گئے

راج کپور کی وہ روسی ہیروئن اب کہاں ہے؟

راج کپور کے بیٹوں کی کامیابیاں اور ناکامیاں

پرتھوی راج کپور کا لگایا ہوا پودا ایک تناور درخت بن چکا تھا اور اب اس کی شاخیں پھیل رہی تھیں۔

کپور خاندان کی چوتھی نسل کا آغاز راج کپور کی اولاد سے ہوا۔ راج کپور کے تین بیٹوں میں سے رندھیر کپور اور رِشی کپور اداکاری میں کامیاب رہے جبکہ تیسرے بیٹے راجیو کپور کامیاب اداکار کے بجائے اچھے فلم میکر ثابت ہوئے۔

کپور فیملی

ششی کپور کو انڈیا کا ایلوس پریسلے کہا جاتا

رندھیر کپور نے بطور چائلڈ ایکٹر اپنے والد کی سپر ہٹ فلم ’شری 420‘ میں کام کیا۔

جیت، کل آج اور کل، ہیرا لال اور ہاتھ کی صفائی جیسی کئی سپر ہٹ فلمیں رندھیر کپور کے کریڈٹ پر ہیں۔

انھوں نے اپنے وقت کی خوبصورت ترین اداکارہ ببیتا کپور سے شادی کی جن سے ان کی دوبیٹیاں ہیں کرشمہ کپور اور کرینہ کپور جن کا شمار صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔

راج کپور کے دوسرے بیٹے رِشی کپور ایک بہترین اور کامیاب اداکار ثابت ہوئے۔ فلمی ماہرین کے مطابق راج کپور کے بعد کپور خاندان میں اداکاری کا سب سے زیادہ جنون اگر کسی میں پایا جاتا تھا تو وہ رشی کپور تھے۔

میرا نام جوکر کی کاسٹنگ کے وقت جب راج کپور نے اپنی اہلیہ سے رشی کپور کو کاسٹ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو رشی کپور جو کہ دوسرے کمرے میں بیٹھے یہ گفتگو سن رہے تھے، فوراً اٹھے اور کاغذ قلم پکڑ کر آٹو گراف کی پریکٹس شروع کر دی۔

یہ ان کے اعتماد کا عالم تھا۔ انھوں نے اپنے والد کے ڈریم پراجیکٹ میرا نام جوکر سے بطور چائلڈ اداکار کریئر کا آغاز کیا اور بطور ہیرو ان کی پہلی فلم بابی تھی۔

یہ فلم ایک بلاک بسٹر تھی جس کی وجہ سے رِشی کپور کو بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا۔

رشی کپور کی شادی اداکارہ نیتو سنگھ سے ہوئی اور ان کے ہاں دو بچے رنبیر کپور اور رِدھیما کپور پیدا ہوئے۔

ان کے کریڈٹ پر کھیل کھیل میں، امر اکبر انتھونی، ہم کسی سے کم نہیں، حنا، دیوانہ اور بول رادھا بول جیسی کئی لازوال فلمیں ہیں۔

رِشی کپور نے اپنے کریئر کے آخری سپیل میں اگنی پتھ ٹو، 102 ناٹ آؤٹ اور مُلک جیسی فلموں میں بہترین اداکاری کر کے ناقدین سے داد سمیٹی۔

کپور فیملی

رندھیر کپور اور اُن کی بیٹی کرینہ کپور

راج کپور کے تیسرے بیٹے راجیو کپور کا بطور ایکٹر فلمی کریئر کچھ خاص نہیں رہا جس کی وجہ سے وہ جلد ہی اداکاری سے کنارہ کر کے فلم میکر بن گئے۔

انھوں نے درجن بھر فلموں میں کام کیا جن میں سے صرف ’رام تیری گنگا میلی‘ ان کی قابل ذکر فلم ہے۔

فلم حنا جس کی تکمیل کے دوران راج کپور چل بسے تھے، اسے راجیو کپور نے ہی مکمل کیا تھا۔

راج کپور کی بیٹی ریما جین کے دونوں بیٹے ارمان جین اور آدر جین بھی اداکاری کے پیشے سے منسلک ہیں۔

کپور خاندان کی پانچویں نسل کا آغاز

کپور خاندان کی پانچویں نسل کرشمہ، کرینہ اور رنبیر کپور ہیں۔

اس نسل کا آغاز رندھیر کپور کی بڑی بیٹی کرشمہ کپور سے ہوا۔ فلم انڈسٹری میں کرشمہ کپور کی اینٹری نے تہلکہ مچا دیا تھا۔ ببیتا اور نیتو سنگھ سمیت جن ادکاراؤں نے کپور خاندان میں شادی کی وہ بطور ہیروئن دوبارہ سلور سکرین پر نظر نہیں آئیں اس لیے یہ رائے قائم ہو گئی کہ شاید کپور خاندان اپنی خواتین کو فلموں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ رائے اس وقت غلط ثابت ہوئی جب کرشمہ کپور لانچ ہوئیں۔ وہ ایک باصلاحیت اداکارہ تو تھیں ہی مگر اُنھوں نے ڈانس میں بھی مادھوری جیسی اداکارہ کو ٹف ٹائم دیا۔

انھوں نے 60 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے جن میں سے زیادہ تر فلمیں کامیاب رہیں۔

کپور فیملی

اب وہ مختلف ریئلیٹی شوز میں جج کے فرائض انجام دیتی نظر آتی ہیں۔ کرشمہ کے بعد ان کی چھوٹی بہن کرینہ کپور رفیوجی فلم میں جلوہ گر ہوئیں۔

سال 2000 سے لے کر تاحال ان کا شمار صفِ اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ وہ بالی وڈ کی ان چند ہیروئنز میں شامل ہیں جن کی شادی کے بعد بھی باکس آفس پوزیشن متاثر نہیں ہوئی۔

رشی کپور کے بعد ایک طویل عرصے تک شائقین کو کپور خاندان کے کسی ہیرو کا انتظار ہوا، اور یہ انتظار رنبیر کپور کی اینٹری پر ختم ہوا۔

رنبیر کپور کی صلاحیتوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ اپنے تمام بڑوں کا فیوژن ہیں۔ ان کا شمار موجودہ دور کے کامیاب ترین ادکاروں میں ہوتا ہے۔

کپور خاندان کی پانچ نسلوں میں ایک سے بڑھ کر ایک کامیاب اداکار اور فلم میکر آئے لیکن کوئی بھی شو مین کے قد تک نہیں پہنچ پایا۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments